لاس اینجلس میں تاریخ کی بدترین آگ، 12 ہزار مکان و عمارتیں تباہ، ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
امریکی شہر لاس اینجلس میں منگل سے لگی تاریخ کی بدترین آگ ابھی تک قابو میں نہیں آئی، جس کے نتیجے میں 12 ہزار مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق حکام نے اب تک آتشزدگی کے نتیجے میں 11 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
آگ کی شدت کے باعث 2 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، اور ابتدائی تخمینہ کے مطابق اس آتشزدگی سے ہونے والا مالی نقصان 150 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
پیسیفک پےلی سیڈس کا علاقہ، جہاں ہالی وڈ کے مشہور اے لسٹرز اور ارب پتی افراد کے گھر واقع ہیں، بری طرح تباہ ہو چکا ہے۔ آگ کے باعث کم کارڈیشن اور دیگر معروف ہالی وڈ شخصیات اپنے اربوں روپے مالیت کے گھروں کو خالی کر کے دیگر علاقوں میں منتقل ہو گئی ہیں۔ بعض علاقوں میں لوٹ مار کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
مقامی حکام نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیلی سیڈس اور ایٹون کے علاقوں میں رات کے وقت کرفیو نافذ کر دیا ہے، جب کہ فائرفائٹرز کو آگ پر قابو پانے میں کسی حد تک کامیابی ملی ہے۔
اس دوران ریاست کی گورنر نیوسم نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے اور خود صورتحال کا جائزہ لینے کی دعوت دی ہے، جو کہ اب تک استعفیٰ کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کا جلسہ ہو رہا ہے، جو خود افغانستان کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے عمل کا کریڈٹ ترکیہ اور قطر کو جاتا ہے، اور اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھارت کے لیے یہ ایک بڑی مایوسی ہوگی کیونکہ بھارت کا کابل میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق اور مفاہمت ہے۔
خواجہ آصف نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کو ایکسپورٹ نہیں کرتا، بلکہ ان سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 6 نومبر کو مذاکرات سے متعلق مزید تفصیلات طے ہوں گی، اور پاکستان امید رکھتا ہے کہ اس عمل سے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔
غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
دوسری جانب پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ راولپنڈی میں اٹھارہ مالک مکانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے افغان شہریوں کو کرائے پر مکانات دے رکھے تھے، جب کہ دو سو سولہ افغان باشندوں کو تحویل میں لے کر ہولڈنگ سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔ لاہور کے علاقے رائے ونڈ میں بھی ایک مالک مکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پنجاب پولیس کے مطابق صوبے بھر میں اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ کوئی بھی شہری غیر قانونی مقیم افغان یا دیگر غیر ملکی کو مکان یا دکان کرائے پر نہ دے۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
چمن اور طورخم کے راستے افغان مہاجرین کی وطن واپسی بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق اب تک پندرہ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحدیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھولی گئی ہیں تاکہ وہاں پھنسے افغان شہری باحفاظت اپنے وطن جا سکیں۔