کوئی باشعور انسان عمران خان کو سپورٹ نہیں کر سکتا: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم اور بانی تحریک انصاف عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شعور رکھنے والا انسان عمران خان کو سپورٹ نہیں کر سکتا، کیونکہ ان کے دور حکومت اور بعد کے بیانات نے ملک کو نقصان پہنچایا۔عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی، جس سے پاکستان کے معاشی اور سیاسی حالات مزید خراب ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام اور اوورسیز پاکستانی بھی عمران خان کی حقیقت کو جان چکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بانی پی ٹی آئی نے اقتدار کے دوران بار بار این آر او نہ دینے کی بات کی، لیکن آج وہ خود این آر او کے لیے گھٹنوں پر بیٹھے ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران عظمیٰ بخاری نے شاہدرہ کے ترقیاتی منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں سیوریج کے سنگین مسائل کو حل کرنے کے لیے 10 ارب روپے کے پراجیکٹ پر کام جاری ہے۔ مزید یہ کہ دو نئے اسکولز کو ماڈرن اسکولز میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جہاں بچوں کو جدید تعلیم فراہم کی جائے گی۔عظمیٰ بخاری نے مریم نواز کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ فلاحی کاموں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ہونہار طلبہ کے لیے اسکالر شپ پروگرامز کا آغاز کیا ہے، جن سے 30 ہزار بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مریم نواز نے دھی رانی پروگرام اور لائیو اسٹاک کارڈ جیسی اسکیموں کا آغاز کیا ہے، جن سے مویشی پال افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت کی محنت کی بدولت مہنگائی میں کمی آ رہی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر چکن اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (LWMC) کی کارکردگی میں بھی بہتری آ رہی ہے۔عظمیٰ بخاری نے عمران خان اور ان کی پارٹی کو "فتنہ گروپ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد اداروں کو کمزور کرنا اور پاکستان کے تعلقات کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے 2 ارب روپے کے فنڈز تقسیم کیے اور خیبرپختونخوا میں کرپشن کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی محنت کی وجہ سے پاکستان کی عالمی سطح پر مثبت پہچان بن رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت اسلام آباد میں مسلم کانفرنس جاری ہے، جس میں 50 سے زائد ممالک کے نمائندے شریک ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ججز بھی انسان، دیکھ بھال کی ضرورت، ایماندار جوڈیشل افسر کیساتھ کھڑا ہوں: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں چیف جسٹس ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ ادارہ جاتی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ماتحت عدلیہ کی بہبود کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جی ججوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کمپوزڈ، غیر جانبدار اور اصولوں پر رہیں لیکن بینچ میں شامل ججز بھی انسان ہیں، انہیں کیئر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی بہبود انسانی ضرور ہے۔ ضلعی عدلیہ کے ججز جوڈیشل سسٹم کا انتہائی قیمتی حصہ ہیں۔ عدلیہ کی فلاح کے لیے پالیسی متعارف کرائی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گوادر، گھوٹکی، صادق آباد، ڈیرہ اسماعیل اور بنوں جیسے دور دراز علاقوں کے دورے کیے۔ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کا ایجنڈا ترتیب دینے کے لیے جسٹس شاہد وحید نے بہت معاونت فراہم کی اور میرا کامل یقین ہے کہ مشترکہ دانش ہمیشہ انفرادی خواہشات پر حاوی رہتی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں۔ مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے۔ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا۔ التوا کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد، غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میرا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انصاف ملے گا۔ اجلاس سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کے امور میں مداخلت پر ردعمل دینے کے لیے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر غور ہے اور ماتحت عدلیہ کے امور میں مداخلت پر رد عمل دینے کے لیے ہر ہائی کورٹ گائیڈ لائنز واضح کرے گا کہ کیسے کاؤنٹر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو مدعو کیا گیا ہے، ہم سپریم کورٹ میں بیٹھ کر اصلاحات نہیں بنائیں گے، اس کے لیے ریٹائرڈ جج سپریم کورٹ رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جسٹس روزی خان چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، تمام ہائی کورٹس کے رجسٹرار، ڈی جی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ممبران ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان آپ کی فلاح کے لیے تیار ہے۔ پورا عدلیہ کا ادارہ ماتحت عدلیہ کے ساتھ ہے۔ ادارہ جاتی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے۔ اس سے قبل جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے خطاب میں کہا کہ جوڈیشل ورک کا دباؤ ہو یا ایگزیکٹو ذمہ داریاں یا کوئی اور عنصر ہو تو پھر انصاف کی فراہمی نہیں ہوسکتی۔ زیادہ کام عدالتیں کرتی ہیں جس کا ادراک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انصا ف کی فراہمی کو احترام کی نظر دیکھا جانا چاہیے، ہمارا یہ مطالبہ ایگزیکٹو اور سٹیٹ سے ہے۔