وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم اور بانی تحریک انصاف عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شعور رکھنے والا انسان عمران خان کو سپورٹ نہیں کر سکتا، کیونکہ ان کے دور حکومت اور بعد کے بیانات نے ملک کو نقصان پہنچایا۔عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی، جس سے پاکستان کے معاشی اور سیاسی حالات مزید خراب ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام اور اوورسیز پاکستانی بھی عمران خان کی حقیقت کو جان چکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بانی پی ٹی آئی نے اقتدار کے دوران بار بار این آر او نہ دینے کی بات کی، لیکن آج وہ خود این آر او کے لیے گھٹنوں پر بیٹھے ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران عظمیٰ بخاری نے شاہدرہ کے ترقیاتی منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں سیوریج کے سنگین مسائل کو حل کرنے کے لیے 10 ارب روپے کے پراجیکٹ پر کام جاری ہے۔ مزید یہ کہ دو نئے اسکولز کو ماڈرن اسکولز میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جہاں بچوں کو جدید تعلیم فراہم کی جائے گی۔عظمیٰ بخاری نے مریم نواز کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ فلاحی کاموں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ہونہار طلبہ کے لیے اسکالر شپ پروگرامز کا آغاز کیا ہے، جن سے 30 ہزار بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مریم نواز نے دھی رانی پروگرام اور لائیو اسٹاک کارڈ جیسی اسکیموں کا آغاز کیا ہے، جن سے مویشی پال افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت کی محنت کی بدولت مہنگائی میں کمی آ رہی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر چکن اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (LWMC) کی کارکردگی میں بھی بہتری آ رہی ہے۔عظمیٰ بخاری نے عمران خان اور ان کی پارٹی کو "فتنہ گروپ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد اداروں کو کمزور کرنا اور پاکستان کے تعلقات کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے 2 ارب روپے کے فنڈز تقسیم کیے اور خیبرپختونخوا میں کرپشن کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی محنت کی وجہ سے پاکستان کی عالمی سطح پر مثبت پہچان بن رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت اسلام آباد میں مسلم کانفرنس جاری ہے، جس میں 50 سے زائد ممالک کے نمائندے شریک ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

تلاش

’’ تلاش‘‘ چار حروف پر مشتمل ایک چھوٹا سا لفظ ہے مگر یہ انسان کو بہت تھکاتا ہے اور بعض اوقات خوار کر کے رکھ دیتا ہے۔ ویسے تلاش مختلف اقسام کی ہوتی ہیں لیکن اس کو اگر دو کٹیگریز میں بانٹا جائے تو ایک ’’ ظاہری تلاش‘‘ ہے اور دوسری ’’ باطنی تلاش‘‘۔

غور کیا جائے تو انسان جنت سے نکالا اور زمین پر اُتارا بھی تلاش کے باعث تھا، ابلیس کا بہکانا ہی تو حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا کو شجرِ ممنوعہ کے قریب لے گیا تھا پھر جب ربِ کائنات نے دونوں کو دنیا میں الگ الگ مقام پر اُتارا، وہاں تلاش کا دوسرا مرحلہ آیا جس میں حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا نے ایک دوسرے کو دو سو سال تک کرہ ارض پر تلاش کیا۔

انسان کی پیدائش سے موت تک تلاش اُس کے وجود سے چمٹی رہتی ہے، میرے مشاہدے کے مطابق انسان کا ہر عمل، حرکت اور اقدام کسی نہ کسی شے کی تلاش سے جُڑا ہوتا ہے، کبھی وہ تلاش دنیاوی نوعیت کی ہوتی ہے اورکبھی روحانی۔

دنیاوی تلاش دنیا کے معاملات سے منسلک ایک ایسا جذبہ انسانی ہے جو حرص و ہوس میں باآسانی تبدیل ہو کر انسان کی شخصیت میں منفی اثرات کو جنم دے سکتا ہے جب کہ روحانی تلاش خلق کو خالق سے ملانے کی سیڑھی ہے جس میں انسان اپنے مشعلِ ایمان کی مدد سے خود کا کھوج لگاتا ہے پھر خود کو پا لینے کے بعد اپنے رب میں ضم ہو جاتا ہے۔

دراصل یہاں بات ساری انسانی ترجیحات کی ہے، اگرکوئی منفی احساسات لیے دوسروں کی زندگیوں میں نظر گاڑھے اُن کے پاس موجود دنیاوی نعمتوں کو چھین کر اپنی زندگی میں لانے کے راستے تلاش کرے گا تو شاید اُسے وقتی کامیابی نصیب ہو جائے مگر دائمی اندھیروں سے اُس کو ہرگز بچایا نہیں جاسکتا ہے۔

مثبت سوچ کے ساتھ سیدھے راستے کا انتخاب انسان پر انعامات برسانے میں دیر ضرور لگاتا ہے لیکن اس تلاش کا حاصل دیرپا سکون و اطمینان کا ضامن ہوتا ہے، طویل انتظار کے بعد ملنے والی بادشاہت ہمیشہ کی فقیری سے قبل کم عرصے کی نوازشات سے لاکھ درجے بہتر ہے۔

جب انسان کو بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ اُس کو اصل میں تلاش کس چیزکی ہے تب اُس کا اپنے ہدف کو پانے اور خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کی غرض سے اختیار کیا جانے والا راستہ اُتنا پیچیدہ اور دشوار نہیں ہوتا جتنا جب انسان کو ٹھیک سے اندازہ ہی نہ ہو کہ وہ آخر تلاش کیا کر رہا ہے یا تلاش کرنا کیا چاہتا ہے، یہ انسانی کیفیت انتہائی اذیت ناک ہوتی ہے اور جو افراد اس سے گزر رہے ہیں یا ماضی میں گزر چکے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ کسی طور انگاروں پر ننگے پاؤں چلنے سے کم نہیں ہے۔

ایک انجان منزل کی جانب چلتے ہی چلے جانا، انسان کے جسم اور ذہن دونوں کو بری طرح تھکا دیتا ہے۔سب سے زیادہ انسان کو خوار اُس کی ذات کی تلاش کرتی ہے، اپنی لاپتہ روح کو تلاش کرنے میں کبھی کبھار انسان کو لطف بھی محسوس ہوتا ہے، اس کے پیچھے انسانی طبیعت میں تجسس کا عنصرکار فرما ہوتا ہے۔

کوئی انسان خود سے تب ہی جدا ہوتا ہے جب اُس کی زندگی میں کوئی ایسا حادثہ رونما ہوجائے جو اُس کے جسم کے ساتھ ساتھ روح تک کو جھنجھوڑ کر رکھ دے۔ اس وقت ہم اخلاقی اعتبار سے دنیا کے ایک بد ترین دور سے گزر رہے ہیں، جہاں مفاد پرستی انسانی طبیعت کا اہم جُز بن کر رہ گئی ہے، ہر دوسرا فرد یہاں اپنی جنت حاصل کرنے کے لیے دوسرے کی زندگی جہنم بنا رہا ہے۔

انسان گدھ کا کردار نبھاتے ہوئے جب دوسرے انسان کو جیتے جی مار ڈالے گا تو وہ اضطرابی کیفیت میں مبتلا ہو کر تاریکی کی ہی نظر ہو جائے گا۔ اضطراب کے پاتال سے باہر نکلنے کے لیے روشنی کی تلاش انسان کو اُس کے نئے آپ سے ملواتی ہے جو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے، اس ترو تازگی سے بھرپور انسانی حالت تک صرف وہی لوگ پہنچ پاتے ہیں جن کی تلاش مثبت نوعیت کی ہو اور جو واقعی خود کو خود ترسی کی دیمک سے بچانا چاہتے ہوں۔

خود ترسی دراصل ایک ایسا خطرناک نشہ ہے جو انسان کی روح کو شل کرکے رکھ دیتا ہے، جس کو اس کی عادت پڑ جائے وہ اپنے پوٹینشل کو فراموش کرکے انسانی ہمدردیوں کی تلاش میں خود کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا کر ختم کر لیتا ہے۔

تلاش کبھی نہ ختم ہونے والا ایک ایسا سفر ہے جو انسان کو چین نہیں لینے دیتا، یہ چلتے پھرتے کرنے والا کام ہرگز نہیں ہے، ہر نوعیت اور فطرت کی تلاش انسان کی پوری توجہ مانگتی ہے۔ انسان کی زندگی میں بے شمار ایسے مواقعے آتے ہیں جب اُس کی تلاش سراب بن جاتی ہے۔

انسان جس شے کے پیچھے بھاگتے بھاگتے ہلکان ہوا جاتا تھا قریب پہنچ کر معلوم ہوتا ہے کہ اُس کی تلاش کا حاصل محض ایک دھوکا ہے کیونکہ یہ وہ ہے ہی نہیں جس کا راہ میں پلکیں بچھائے اُس کا وجود منتظر تھا۔

تلاش اگر زندگی میں بہارکی آمد کی نوید سنائے تو ایسی تلاش سر آنکھوں پر لیکن اگر یہ زندگی کے باغیچے میں موجود پھولوں کو کانٹوں میں تبدیل کر دے پھر اس سے دور رہنے میں ہی عافیت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ہر کیس کا فیصلہ 90 روز میں، قبضہ مافیا کا مستقل خاتمہ کر دیا: عظمیٰ بخاری
  • تلاش
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • نئے پراپرٹی آرڈیننس کی منظوری سے مریم نواز نے قبضہ مافیا کا مستقل راستہ روک دیا ہے: عظمیٰ بخاری
  • نئے پراپرٹی آرڈیننس سے قبضہ مافیا کا مستقل راستہ روک دیا: عظمیٰ بخاری
  • پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب