بیجنگ () ہر سال چینی وزیر خارجہ اپنے پہلے غیر ملکی دورے کی شروعات افریقی خطے سے کرتے ہیں اور  یہ روایت 35 سال سے جاری ہے۔ اس سال چین افریقہ تعاون فورم   کے قیام کی 25 ویں سالگرہ ہے اور بیجنگ سربراہ اجلاس کے نتائج پر عمل درآمد کا پہلا سال ہے۔ اس پس منظر میں چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے سال کے آغاز میں نمیبیا، کانگو (بریزاویل)، چاڈ اور نائجیریا کا دورہ کیا۔

گزشتہ سال ستمبر میں منعقدہ چین افریقہ تعاون  فورم کے بیجنگ  سمٹ میں چینی صدر شی جن پھنگ نے اعلان کیا تھا کہ سفارتی تعلقات رکھنے والے تمام افریقی ممالک کے ساتھ چین کے دوطرفہ تعلقات کو اسٹریٹجک تعلقات کی سطح تک اپ گریڈ کیا جائے گا اور چین افریقہ تعلقات کی مجموعی پوزیشن کو نئے دور میں چار موسموں کے چین۔افریقہ  ہم نصیب معاشرے میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی، چین نے تجویز پیش کی کہ چین اور افریقہ “چھ جدیدکاریوں” کی تعمیر اور “دس شراکت داری کے اقدامات” کے نفاذ کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کریں.

ان “10 شراکت داری کے اقدامات” میں سے چھ ترقیاتی امور سے وابستہ ہیں۔ اپنے حالیہ دورہ افریقہ کے دوران چینی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر افریقہ کے ساتھ سیکیورٹی اور ترقیاتی تعاون پر توجہ مرکوز کی۔ مثال کے طور پر، چین نے واضح کیا کہ وہ افریقی انداز سے افریقی مسائل کو حل کرنے میں افریقیوں کی بھرپور حمایت کرے گا، اور  عدم تحفظ کے ماحول کے خاتمے کے لئے افریقی ممالک کو ٹھوس اقدامات کے ذریعے مدد فراہم  کرے گا. چین متعلقہ ممالک کے ساتھ ایک دوسرے کی برتریوں کو مربوط کرتے ہوئے   صاف توانائی، سبز معدنیات اور مالیات سمیت نئے شعبوں میں تعاون کے امکانات بڑھانے کے لئے تیار ہے تاکہ افریقہ  سبز اور کم کاربن ترقی کے راستے پر گامزن ہو سکے۔
گزشتہ 25 سالوں میں چین نے افریقہ میں  ایک لاکھ کلومیٹر کی شاہراہوں، 10 ہزار کلومیٹر سے زائد ریلوے، تقریباً ایک ہزار پلوں اور درجنوں بندرگاہوں کی تعمیر میں مدد فراہم کی ہے جس سے افریقہ میں بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے ہیں  اور افریقی عوام کو مختلف نوعیت کی امداد سے فائدہ پہنچا ہے۔آج،نئے ترقیاتی خاکے کی رہنمائی میں چین۔افریقہ تعاون سے گلوبل ساؤتھ کے اتحاد اور احیاء کو فروغ دینے کی توقع کی جا سکتی ہے  اور عالمی امن اور ترقی کے تحفظ کے لئے 2.8 بلین افراد پر مبنی “چین-افریقہ  قوت” میسر آئے  گی۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چینی وزیر خارجہ چین افریقہ کے ساتھ میں چین کے لئے

پڑھیں:

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.

سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی  وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔ وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک؛  چیئرپرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر۔ سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان؛  سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری؛ اور سینیٹر بشری انجم بٹ شامل ہیں۔وفدمیں دو سابق سیکرٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔ لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) کی لیڈرشپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔  وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران، وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا وفد باور کرائے گا کے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کے مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • چین اور برطانیہ کو اقتصادی ڈائیلاگ کے نتائج کو مزید گہرا کرنےکی کوشش کرنی چاہیئے، چینی نائب وزیر اعظم
  • بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
  • پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
  • شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا تبادلہ
  • شہباز شریف کا شاوکت مرزِیویوف سے رابطہ، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو
  • شہباز شریف کے عالمی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید کی مبارکباد اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
  • نوے فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، فرانسیسی وزیر خارجہ