اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جنوری 2025ء) تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، جو مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی معیشت ہے، شام میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ شام وہ ملک ہے جہاں گزشتہ ماہ باغیوں نے سابق شامی صدر بشارالاسد کا تختہ الٹ دیا تھا۔

ایک سعودی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ مذاکرات کے لیے ایک وسیع تر عالمی اجتماع ہو رہا ہے جس میں ترکی، فرانس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ بھی شامل ہیں۔

شامی نو منتخب رہنما پابندیاں ختم کروانے کی کوشش میں

شام کے نئے رہنما احمد الشارع، جنہوں نے اسد کا تختہ الٹنے والے اتحاد میں اہم باغی گروپ کی قیادت کی تھی، عالمی برادری پر شام پر عائد پابندیوں میں نرمی کے لیے زور دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ریاض مذاکرات میں ان کی انتظامیہ کی نمائندگی وزیر خارجہ اسد الشیبانی کر رہے ہیں۔

امریکہ اور یورپی یونین سمیت مغربی طاقتوں نے اسد کی حکومت پر 2011ء میں حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

اس کریک ڈاؤن کے بعد سے شام میں خانہ جنگی شروع ہو گئی تھی۔

شامی مہاجرین کے لیے پانچ ارب یورو امداد کے وعدے

13 سال سے جاری شام کے بحران میں نصف ملین سے زیادہ شامی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے اور لوگ انتہائی غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ لاکھوں شامی باشندے اپنے گھر بار چھوڑ کر یورپ اور دیگر ممالک کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔

پابندیوں میں نرمی کے اشارے

امریکہ کے محکمہ خزانہ نے گزشتہ پیر کو کہا کہ وہ توانائی اور صفائی جیسی ضروری خدمات کو متاثر کرنے والی پابندیوں کے نفاذ میں آسانی پیدا کرے گا لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ پابندیوں میں کسی وسیع تر نرمی سے پہلے شام کی صورتحال کا جائزہ لینا اور پیش رفت دیکھنے کا انتظار کریں گے۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی نمائندہ اور اعلیٰ سفارت کار کایا کالس نے گزشتہ جمعہ کے روز کہا تھا کہ اگر شام کے نئے حکمران اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے والی ایک جامع حکومت کی تشکیل کے لیے اقدامات کرتے ہیں تو 27 ملکی یورپی بلاک پابندیاں ہٹانا شروع کر سکتا ہے۔

شامی زلزلہ متاثرین: سیاست پہلے، امداد بعد میں؟

یورپی وزرائے خارجہ اس معاملے پر بات چیت کے لیے 27 جنوری کو ملاقات کرنے والے ہیں۔

کایا کالاس نے اتوار کو ریاض میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ شام پر لگی پابندیوں میں ریلیف کی ممکنہ ترجیحات میں ''وہ پابندیاں شامل ہیں جو کسی ملک کی تعمیر میں رکاوٹ بن رہی ہیں، جیسے کہ بینکنگ خدمات تک رسائی وغیرہ۔‘‘ کایا کالاس نے کہا، ''اگر ہم دیکھتے ہیں کہ پیشرفت درست سمت میں جا رہی ہے تو ہم اگلے اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ،'' فال بیک پوزیشن‘ بھی ہونی چاہیے۔

‘‘

داعش کی طرف سے شیعہ درگاہ کو تباہ کرنے کی سازش ناکام بنا دی، شامی حکام

جرمن وزیر خارجہ کا بیان

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر باک نے ریاض میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کی حکومت ایک ''اسمارٹ اپروچ‘‘ چاہتی ہے جس سے شامیوں تک امداد پہنچ سکے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا، ''بشارالاسد کے حواریوں کے، جنہوں نے خانہ جنگی کے دوران سنگین جرائم کا ارتکاب کیا، خلاف پابندیاں برقرار رہنی چاہییں۔

شامیوں کو اب اقتدار کی منتقلی سے فوری طور پر منافع پہنچنا چاہیے۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جرمنی شام کو خوراک، ہنگامی صورتحال کے لیے شلٹر اور طبی دیکھ بھال کے لیے مزید 50 ملین یورو کی امداد فراہم کرے گا۔

اقوام متحدہ کے مطابق 10 میں سے سات شامیوں کو مدد کی ضرورت ہے۔

یورپی یونین شام پر عائد پابندیاں بتدریج نرم کر سکتی ہے

سعودی عرب کے شام کے ساتھ تعلقات

عرب بادشاہت سعودی عرب نے 2012 ء میں اسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات منقطع کر لیے تھے اور طویل عرصے سے ان کی اقتدار سے بے دخلی کی کھل کر حمایت کی تھی۔

لیکن 2023 ء میں اس نے عرب لیگ کے اجلاس کی میزبانی کی جس میں اسد کو دوبارہ علاقائی سطح پر خوش آمدید کہا گیا۔ اس ماہ خلیجی ریاست نے شام کو زمینی اور ہوائی جہاز کے ذریعے خوراک، عارضی شلٹرز اور طبی سامان بھیجے۔

ریاض اب بات چیت کر رہا ہے کہ اس جنگ زدہ ملک کی حمایت کیسے کی جائے۔ واشنگٹن میں عرب خلیجی ریاستوں کے انسٹی ٹیوٹ کی نان ریذیڈنٹ فیلو انا جیکبز نے کہا، ''یہ سربراہی اجلاس یہ پیغام دیتا ہے کہ سعودی عرب شام کی بحالی کی حمایت کے لیے علاقائی کوششوں کو مربوط کرنے کی قیادت کرنا چاہتا ہے۔

‘‘شامی وزیر خارجہ اعلیٰ قطری حکام سے مذاکرات کے لیے دوحہ میں

تاہم انہوں نے کہا، ''بڑا سوال یہ ہے کہ سعودی عرب اس کوشش کے لیے کتنا وقت اور کتنے وسائل صرف کرے گا؟ اور بہت سی پابندیوں کے باقی رہنے سے کیا مراد ہے؟‘‘

ایک سعودی اہلکار نے کہا کہ اتوار کو ہونے والی ملاقاتیں دراصل اسد کے بعد کے شام کے بارے میں بات چیت کے تسلسل کی نمائندگی کرتی ہیں جن کا آغاز گزشتہ ماہ اردن میں ہوا تھا۔ ان کے بقول،'' ان مذاکرات کے بعد، سفارت کاروں نے ، شفاف عمل کے ذریعے ایک جامع، غیر فرقہ وارانہ اور نمائندہ حکومت کی تشکیل‘‘ کے لیے شام میں قیادت کی منتقلی کا مطالبہ کیا تھا۔

ک م/اب ا (اے ایف پی، اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پابندیوں میں یورپی یونین نے کہا شام کے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ

امریکا کے شہر ہیوسٹن میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

احتجاجی مظاہرے کی کال سکھ تنظیموں اور فرینڈز اف کشمیر نے دی تھی، جس کا انعقاد انیس سو چوراسی میں سکھوں کے قتل عام کی برسی کے موقع پر کیا گیا۔  

مظاہرین نے ہاتھوں میں خالصتان،  آزاد کشمیر ، پاکستان اور امریکا کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔

اس موقع پر خالصتان کےقیام اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے، احتجاجی مظاہرے سے فرینڈز آف کشمیر یہ چیئر پرسن  غزالہ حبیب ، سکھ رہنما ڈاکٹر ہردم سنگھ آزاد ، سکھ ویندر سنگھ ، گورمیل سنگھ ، دیان سنگھ ودیگر نے خطاب کیا۔

مقررین کا کہنا تھا مودی سرکار نے سکھوں اور کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے، بھارتی حکومت کی ریاستی دہشت گردی دنیا بھر میں پھیل گئی ہے۔

پاکستان اور کینیڈا میں سکھوں کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہے جس کے ثبوت موجود ہیں امریکہ میں بھی قتل کرنے کی منصوبہ بندی سامنے آچکی ہے  جس سے ظاہر ہوتا ہے بھارت دہشت گرد ملک ہے اور دوسرے ملکوں میں  شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔

عالمی برادری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔

احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر فرینڈز اف کشمیر کی چیئر پرسن غزالہ حبیب نے ڈاکٹر ہردم سنگھ  آزاد کو بابا گرو نانک کی پانچ سو پچپن ویں جنم دن پر جاری یادگاری سکہ بھی پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعلیٰ سندھ کی مختلف ممالک کے سفارتکاروں سے ملاقات
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • اسپیکر قومی اسمبلی کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے شاہی ظہرانے میں شرکت، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • ایاز صادق کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا
  • شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا تبادلہ
  • طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی
  • سعودی ولی عہد کا مسلم ممالک کے قائدین کیلیے ظہرانہ، ایاز صادق، طاہر اشرفی سمیت دیگر کی شرکت
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
  • آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے قبل عراقچی کیجانب سے 3 یورپی ممالک کو وارننگ