Jasarat News:
2025-07-26@07:18:27 GMT

صنعتوں کے اندر جسمانی صحت کے لیے معیاری غذا کا تصور

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

صنعتوں کے اندر جسمانی صحت کے لیے معیاری غذا کا تصور

آج میں صنعتی اداروں کے کینٹین کی گندگی اور خوراک تیار کرکے محنت کشوں کو جو پیش کررہے ہیں اس پر بات کروں گا۔ سب سے پہلے افسوس کی بات ہے کہ محنت کشوں کو صاف پانی تک مہیا نہیں ہوتا جس سے وہ طرح طرح کی بیماریوں کو شکار ہوتے ہیں۔ کھلے فضا میں کھانے تل رہے ہیں جبکہ کینٹین عملے کی خود کی صفائی بھی نہ ہونے کے برابر ہے اور عملے کا کسی قسم کا طبعی معائنہ نہیں ہوتا جس سے ملازمین میں موذی امراض پھیلنے کا خدشہ رہتاہے۔ مطالبہ ہے کہ محنت کشوں کو آلودہ اور غیرمحفوظ خوراک کھانے پر مزید مجبور نہ کیا جائے۔ فوڈ انسپکشن کمیٹی گاہے بگاہے خوراک کے معیار کو چیک کرے اور شکایات اور تکنیکی معیاونت کی صورت میں فوڈ اتھارٹی سے رابطہ کرے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر کینٹین کو مہیا کی گئی عمارتیں کھانے پکانے کے لیے موذوں ہی نہیں ہے۔
چوںکہ ایک غذائی عمل، خوراک کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، چکنائی، ریشوں، وٹامنز اور معدنیات کے متوازن امتزاج پر مشتمل ہوتی ہے۔ جو آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔ اچھی طرح سے متوازن غذا کے بغیر، جسم میں موثر میکنزم ہوتا ہے، جن میں سے ایک کولیسٹرول ہے۔

صحت مند غذا انسانوں کے لیے ضروری ہے۔ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ سرخ گاجر اور نارنجی سردیوں میں بہترین ذائقہ دار ہوتے ہیں؟ کھانے کے معیار میں تبدیلیوں کی وجہ سے، مختلف پھلوں اور سبزیوں میں وٹامن اور غذائیت کی مقدار ہر موسم میں نمایاں طور پر مختلف ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت بخش غذا کھائیں اور موسمی پھلوں سے لطف اندوز ہوں۔ لیکن مہنگائی کے اس دور میں محنت کشوں کے لیے صحت بخش خوراک کا حصول آدھا خواب ہی رہ گیا ہے۔ ریلوے، ہوائی اڈوں، سیکرٹریٹ، پریس کلب، عجائب گھروں، مزاروں، پارکوں، بس سٹینڈز، اسپتالوں، تعلیمی اداروں یا شاپنگ مالز کی کینٹینوں میں ناقص اشیائے خوردونوش کی تہہ لگی ہوئی ہے۔ دوسرا، وہ بھی مہنگے ہیں، ہر اس صنعتی ادارے یا فیکٹری کے لیے جس میں دو سو سے زیادہ ملازمین کام کر رہے ہوں یا عام طور پر پچاس ملازم ہوں اس کے لیے ایسی فیکٹری یا ادارے کے قریب ملازمین کے لیے مناسب کینٹین کا ہونا لازمی ہے، یہ کینٹین میں بیان کردہ معیارات کے مطابق ہونا چاہیے۔

قواعد مقصد یہ ہے کہ اس ادارے کے ملازمین کے لیے معیاری خوراک کی فراہمی ہونی چاہیے۔ کینٹین کی عمارت کسی بھی جگہ سے پچاس فوٹ سے کم نہیں ہونی چاہیے، کینٹین کو غسل خانوں، پیشاب خانے، بوائلر ہاؤسز، کوئلے کے ڈھیروں، چٹانوں کے ڈھیروں اور دھول، دھوئیں یا بدبودار دھوئیں سے بھی دور ہونا چاہیے۔ کینٹین کی عمارت قانون کے ذیلی ضوابط کے تحت تعمیر کی جائے۔ جو کم از کم ایک ڈائننگ ہال، کچن ایریا (بورچی خانہ)، سٹور روم پر مشتمل ہو۔ مردوں کے لیے الگ جگہیں ہونی چاہئیں جبکہ خواتین کے لیے الگ جگہیں ہونی چاہئیں۔ کینٹین میں ہر وقت مناسب وینٹیلیشن اور مناسب روشنی کا انتظام ہونا چاہیے۔ کینٹین کی تمام اندرونی دیواروں، چھتوں، اطراف اور سیڑھیوں کو سال میں کم از کم ایک بار چونے سے دھویا جائے یا پینٹ کیا جائے۔ باورچی خانے کی اندرونی دیواروں کو ہر تین ماہ میں ایک بار چونے سے دھونا چاہیے۔ اگر کینٹین میں لکڑی کا فرنیچر ہے تو لکڑی کے کام کو ہر تین سال میں ایک بار وارنش یا پرنٹ کرنا چاہیے۔ کینٹین کے احاطے کو صاف ستھرا رکھا جائے۔ فضلہ یا فضلہ پانی کو مناسب ڈھکے ہوئے نالوں میں لے جانا چاہیے۔ کینٹین میں کوڑا کرکٹ جمع کرنے اور ٹھکانے لگانے کے لیے بھی مناسب انتظامات کیے جائیں۔ صابن اور صاف تولیوں کی مناسب فراہمی۔ کینٹین میں خدمات انجام دینے والے ملازمین یعنی تمام عملے کو صاف ستھرے کپڑے یا کینٹین کی وردی پہننی چاہیے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کینٹین میں کینٹین کی کے لیے

پڑھیں:

علما نے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ ناگزیر قرار دیدیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)علمائے کرائم نے  ماں اور بچے کی صحت کیلئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ ناگزیر قرار  دےدیا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل اور پاپولیشن کونسل کے اشتراک سے "اسلام میں تصور میزان و احسان ، وسائل وآبادی میں توازن، ہماری بقا، ہمارا مستقبل" کے موضوع پر جید علما کے ساتھ ایک روزہ مشاورتی اجلاس کا اہتمام کیا گیا  جس کی  صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کی۔

مشاورتی اجلاس میں  سینئر ڈائریکٹر پروگرامز اور ریسرچ پاپولیشن کونسل ڈاکٹر علی محمد میر نے اپنے افتتاحیہ کلمات میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ماضی قریب اور بعید میں حکومتی اقدامات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

فرانس کا ستمبرمیں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان، برطانیہ بھی پرعزم، امریکہ و اسرائیل کی شدید مخالفت

  اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر کمیونیکیشن پاپولیشن کونسل علی مظہر نے اسلام میں تصور میزان و احسان اور متوازن زندگی کی اہمیت کے حوالے سے شرکا کو چند اعداد و شمار پیش کیے۔

 انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 11 ہزار خواتین بوجہ حمل و زچگی موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔

دوران  اجلاس علما کا مؤقف تھا کہ   شرعی اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ بچوں کی صحت کے تناظر میں والدین کا فرض منصبی بنتا ہے، ہاں یہ بات پیش نظر رہے کہ کوئی غیر شرعی طریقہ اختیار نہ کیا جائے اور نہ کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس کے طبی نقصانات ہوں۔

اداکارہ عمارہ چوہدری نے کراچی میں اکیلے رہنے کا خوفناک تجربہ شیئر کردیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ملک میں کینسر کی غیرمعیاری بھارتی ادویات کی فروخت کا انکشاف
  • ماں اور بچے کی صحت کیلئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ لازم قرار
  • علما نے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ ناگزیر قرار دیدیا
  • فیصل آباد،ملکی تاریخ کے سب سے بڑا آن لائن فراڈ نیٹ ورک کے مرکزی ملزم ملک تحسین اعوان کا مزید 5روزہ جسمانی ریمانڈ دیدیا گیا
  • اب پارٹی کی اندر کی باتیں باہر نہیں آئیں گی، بیرسٹر گوہر
  • اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کو ناگزیر قرار دے دیا
  • جب تک بانی پی ٹی آئی کو رہائی نہیں ملتی ہم کھڑے رہیں گے، علیمہ خان
  • قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، پیر مظہر
  • ایف ٹی اے ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جے رام رمیش
  • خاتون، مرد قتل کیس: سردار شیر باز ساتکزئی کا مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور