صنعتوں کے اندر جسمانی صحت کے لیے معیاری غذا کا تصور
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
آج میں صنعتی اداروں کے کینٹین کی گندگی اور خوراک تیار کرکے محنت کشوں کو جو پیش کررہے ہیں اس پر بات کروں گا۔ سب سے پہلے افسوس کی بات ہے کہ محنت کشوں کو صاف پانی تک مہیا نہیں ہوتا جس سے وہ طرح طرح کی بیماریوں کو شکار ہوتے ہیں۔ کھلے فضا میں کھانے تل رہے ہیں جبکہ کینٹین عملے کی خود کی صفائی بھی نہ ہونے کے برابر ہے اور عملے کا کسی قسم کا طبعی معائنہ نہیں ہوتا جس سے ملازمین میں موذی امراض پھیلنے کا خدشہ رہتاہے۔ مطالبہ ہے کہ محنت کشوں کو آلودہ اور غیرمحفوظ خوراک کھانے پر مزید مجبور نہ کیا جائے۔ فوڈ انسپکشن کمیٹی گاہے بگاہے خوراک کے معیار کو چیک کرے اور شکایات اور تکنیکی معیاونت کی صورت میں فوڈ اتھارٹی سے رابطہ کرے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر کینٹین کو مہیا کی گئی عمارتیں کھانے پکانے کے لیے موذوں ہی نہیں ہے۔
چوںکہ ایک غذائی عمل، خوراک کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، چکنائی، ریشوں، وٹامنز اور معدنیات کے متوازن امتزاج پر مشتمل ہوتی ہے۔ جو آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔ اچھی طرح سے متوازن غذا کے بغیر، جسم میں موثر میکنزم ہوتا ہے، جن میں سے ایک کولیسٹرول ہے۔
صحت مند غذا انسانوں کے لیے ضروری ہے۔ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ سرخ گاجر اور نارنجی سردیوں میں بہترین ذائقہ دار ہوتے ہیں؟ کھانے کے معیار میں تبدیلیوں کی وجہ سے، مختلف پھلوں اور سبزیوں میں وٹامن اور غذائیت کی مقدار ہر موسم میں نمایاں طور پر مختلف ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت بخش غذا کھائیں اور موسمی پھلوں سے لطف اندوز ہوں۔ لیکن مہنگائی کے اس دور میں محنت کشوں کے لیے صحت بخش خوراک کا حصول آدھا خواب ہی رہ گیا ہے۔ ریلوے، ہوائی اڈوں، سیکرٹریٹ، پریس کلب، عجائب گھروں، مزاروں، پارکوں، بس سٹینڈز، اسپتالوں، تعلیمی اداروں یا شاپنگ مالز کی کینٹینوں میں ناقص اشیائے خوردونوش کی تہہ لگی ہوئی ہے۔ دوسرا، وہ بھی مہنگے ہیں، ہر اس صنعتی ادارے یا فیکٹری کے لیے جس میں دو سو سے زیادہ ملازمین کام کر رہے ہوں یا عام طور پر پچاس ملازم ہوں اس کے لیے ایسی فیکٹری یا ادارے کے قریب ملازمین کے لیے مناسب کینٹین کا ہونا لازمی ہے، یہ کینٹین میں بیان کردہ معیارات کے مطابق ہونا چاہیے۔
قواعد مقصد یہ ہے کہ اس ادارے کے ملازمین کے لیے معیاری خوراک کی فراہمی ہونی چاہیے۔ کینٹین کی عمارت کسی بھی جگہ سے پچاس فوٹ سے کم نہیں ہونی چاہیے، کینٹین کو غسل خانوں، پیشاب خانے، بوائلر ہاؤسز، کوئلے کے ڈھیروں، چٹانوں کے ڈھیروں اور دھول، دھوئیں یا بدبودار دھوئیں سے بھی دور ہونا چاہیے۔ کینٹین کی عمارت قانون کے ذیلی ضوابط کے تحت تعمیر کی جائے۔ جو کم از کم ایک ڈائننگ ہال، کچن ایریا (بورچی خانہ)، سٹور روم پر مشتمل ہو۔ مردوں کے لیے الگ جگہیں ہونی چاہئیں جبکہ خواتین کے لیے الگ جگہیں ہونی چاہئیں۔ کینٹین میں ہر وقت مناسب وینٹیلیشن اور مناسب روشنی کا انتظام ہونا چاہیے۔ کینٹین کی تمام اندرونی دیواروں، چھتوں، اطراف اور سیڑھیوں کو سال میں کم از کم ایک بار چونے سے دھویا جائے یا پینٹ کیا جائے۔ باورچی خانے کی اندرونی دیواروں کو ہر تین ماہ میں ایک بار چونے سے دھونا چاہیے۔ اگر کینٹین میں لکڑی کا فرنیچر ہے تو لکڑی کے کام کو ہر تین سال میں ایک بار وارنش یا پرنٹ کرنا چاہیے۔ کینٹین کے احاطے کو صاف ستھرا رکھا جائے۔ فضلہ یا فضلہ پانی کو مناسب ڈھکے ہوئے نالوں میں لے جانا چاہیے۔ کینٹین میں کوڑا کرکٹ جمع کرنے اور ٹھکانے لگانے کے لیے بھی مناسب انتظامات کیے جائیں۔ صابن اور صاف تولیوں کی مناسب فراہمی۔ کینٹین میں خدمات انجام دینے والے ملازمین یعنی تمام عملے کو صاف ستھرے کپڑے یا کینٹین کی وردی پہننی چاہیے۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کینٹین میں کینٹین کی کے لیے
پڑھیں:
اگست کے دوران ٹیکسٹائل، خوراک، پیڑولیم اور مینوفیکچرنگ سیکٹرز کی ایکسپورٹ میں کمی
اسلام آباد:پاکستان کے بڑے برآمدی شعبے اگست 2025ء کے دوران منفی زون میں رہے، ٹیکسٹائل، خوراک، پیڑولیم اور مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے ماہانہ اور سالانہ برآمدی نمبرز میں کمی واقع ہوئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق اگست 2025ء میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات 1ارب 64 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے گھٹ کر 1ارب 52 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئی، ٹیکسٹائل سیکٹر کی ماہانہ برآمدات میں 9فیصد اور سالانہ برآمدات میں 7فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اسی طرح شعبہ خوراک میں برآمدات کا تناسب ایک سال میں 35فیصد اور ایک ماہ میں 19فیصد کم ہوا ہے۔ شعبہ خوراک کی برآمدات اگست میں 53 کروڑ 60لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 34کروڑ 80لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئی۔
پیداواری شعبے کی برآمدات اگست 2024 کی بہ نسبت اگست 2025ء میں 37کروڑ ڈالر سے گھٹ 34 کروڑ 40لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئی اس طرح سے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی برآمدات میں سالانہ 7 فیصد اور ماہانہ بنیاد پر 1فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات ایک سال بعد اگست 2025ء میں 2کروڑ 60لاکھ ڈالر سے گھٹ کر 2کروڑ ڈالر رہی ہے۔ اسی طرح سے پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات میں ایک سال کے دوران 25 فیصد اور ایک ماہ میں 60فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
مجموعی طور پر پاکستان کے پانچ بڑے شعبوں کی سالانہ برآمدات 2 ارب 57 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر 2ارب 23کروڑ 50لاکھ ڈالر رہی ہیں۔