Jasarat News:
2025-04-26@08:36:30 GMT

صنعتوں کے اندر جسمانی صحت کے لیے معیاری غذا کا تصور

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

صنعتوں کے اندر جسمانی صحت کے لیے معیاری غذا کا تصور

آج میں صنعتی اداروں کے کینٹین کی گندگی اور خوراک تیار کرکے محنت کشوں کو جو پیش کررہے ہیں اس پر بات کروں گا۔ سب سے پہلے افسوس کی بات ہے کہ محنت کشوں کو صاف پانی تک مہیا نہیں ہوتا جس سے وہ طرح طرح کی بیماریوں کو شکار ہوتے ہیں۔ کھلے فضا میں کھانے تل رہے ہیں جبکہ کینٹین عملے کی خود کی صفائی بھی نہ ہونے کے برابر ہے اور عملے کا کسی قسم کا طبعی معائنہ نہیں ہوتا جس سے ملازمین میں موذی امراض پھیلنے کا خدشہ رہتاہے۔ مطالبہ ہے کہ محنت کشوں کو آلودہ اور غیرمحفوظ خوراک کھانے پر مزید مجبور نہ کیا جائے۔ فوڈ انسپکشن کمیٹی گاہے بگاہے خوراک کے معیار کو چیک کرے اور شکایات اور تکنیکی معیاونت کی صورت میں فوڈ اتھارٹی سے رابطہ کرے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر کینٹین کو مہیا کی گئی عمارتیں کھانے پکانے کے لیے موذوں ہی نہیں ہے۔
چوںکہ ایک غذائی عمل، خوراک کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، چکنائی، ریشوں، وٹامنز اور معدنیات کے متوازن امتزاج پر مشتمل ہوتی ہے۔ جو آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔ اچھی طرح سے متوازن غذا کے بغیر، جسم میں موثر میکنزم ہوتا ہے، جن میں سے ایک کولیسٹرول ہے۔

صحت مند غذا انسانوں کے لیے ضروری ہے۔ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ سرخ گاجر اور نارنجی سردیوں میں بہترین ذائقہ دار ہوتے ہیں؟ کھانے کے معیار میں تبدیلیوں کی وجہ سے، مختلف پھلوں اور سبزیوں میں وٹامن اور غذائیت کی مقدار ہر موسم میں نمایاں طور پر مختلف ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت بخش غذا کھائیں اور موسمی پھلوں سے لطف اندوز ہوں۔ لیکن مہنگائی کے اس دور میں محنت کشوں کے لیے صحت بخش خوراک کا حصول آدھا خواب ہی رہ گیا ہے۔ ریلوے، ہوائی اڈوں، سیکرٹریٹ، پریس کلب، عجائب گھروں، مزاروں، پارکوں، بس سٹینڈز، اسپتالوں، تعلیمی اداروں یا شاپنگ مالز کی کینٹینوں میں ناقص اشیائے خوردونوش کی تہہ لگی ہوئی ہے۔ دوسرا، وہ بھی مہنگے ہیں، ہر اس صنعتی ادارے یا فیکٹری کے لیے جس میں دو سو سے زیادہ ملازمین کام کر رہے ہوں یا عام طور پر پچاس ملازم ہوں اس کے لیے ایسی فیکٹری یا ادارے کے قریب ملازمین کے لیے مناسب کینٹین کا ہونا لازمی ہے، یہ کینٹین میں بیان کردہ معیارات کے مطابق ہونا چاہیے۔

قواعد مقصد یہ ہے کہ اس ادارے کے ملازمین کے لیے معیاری خوراک کی فراہمی ہونی چاہیے۔ کینٹین کی عمارت کسی بھی جگہ سے پچاس فوٹ سے کم نہیں ہونی چاہیے، کینٹین کو غسل خانوں، پیشاب خانے، بوائلر ہاؤسز، کوئلے کے ڈھیروں، چٹانوں کے ڈھیروں اور دھول، دھوئیں یا بدبودار دھوئیں سے بھی دور ہونا چاہیے۔ کینٹین کی عمارت قانون کے ذیلی ضوابط کے تحت تعمیر کی جائے۔ جو کم از کم ایک ڈائننگ ہال، کچن ایریا (بورچی خانہ)، سٹور روم پر مشتمل ہو۔ مردوں کے لیے الگ جگہیں ہونی چاہئیں جبکہ خواتین کے لیے الگ جگہیں ہونی چاہئیں۔ کینٹین میں ہر وقت مناسب وینٹیلیشن اور مناسب روشنی کا انتظام ہونا چاہیے۔ کینٹین کی تمام اندرونی دیواروں، چھتوں، اطراف اور سیڑھیوں کو سال میں کم از کم ایک بار چونے سے دھویا جائے یا پینٹ کیا جائے۔ باورچی خانے کی اندرونی دیواروں کو ہر تین ماہ میں ایک بار چونے سے دھونا چاہیے۔ اگر کینٹین میں لکڑی کا فرنیچر ہے تو لکڑی کے کام کو ہر تین سال میں ایک بار وارنش یا پرنٹ کرنا چاہیے۔ کینٹین کے احاطے کو صاف ستھرا رکھا جائے۔ فضلہ یا فضلہ پانی کو مناسب ڈھکے ہوئے نالوں میں لے جانا چاہیے۔ کینٹین میں کوڑا کرکٹ جمع کرنے اور ٹھکانے لگانے کے لیے بھی مناسب انتظامات کیے جائیں۔ صابن اور صاف تولیوں کی مناسب فراہمی۔ کینٹین میں خدمات انجام دینے والے ملازمین یعنی تمام عملے کو صاف ستھرے کپڑے یا کینٹین کی وردی پہننی چاہیے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کینٹین میں کینٹین کی کے لیے

پڑھیں:

بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف

خواجہ آصف (فائل فوٹو)۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، دنیا میں کہیں بھی دہشتگردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ 

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ دہشتگردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے۔ پاکستان دہائی سے دہشتگردی کا سامنا کر رہا ہے، جو دہشتگردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشتگردی کو فروغ دیں گے۔ 

انھوں نے کہا پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہیں، ہم دہشتگردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔

وزیر دفاع نے کہا پہلگام واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کی بات کو بالکل مسترد نہیں کیا جاسکتا، پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا ویکٹم ہے، ہم کیسے دہشتگردی کو سپورٹ کرسکتے ہیں۔ 

خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کی سات لاکھ فوج دہائیوں سے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ہے، مقبوضہ کشمیر میں لوگ مارے جا رہے ہیں تو بھارتی فوج سے بھی پوچھنا چاہیے، بھارتی فوج سے پوچھنا چاہیے کہ اگر لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ وہاں کیا کر رہی ہے۔ 

انھوں نے کہا بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے، صرف الزام لگانے سے ذمہ داری سے جان نہیں چھڑا سکتے، ہم بھارت کو بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں۔ 

وزیر دفاع نے کہا سب کو یاد ہے کہ ابھینندن کے ساتھ کیا ہوا تھا، پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان میں دہشتگردی کے واضح تانے بانے بھارت کے ساتھ ملتے ہیں۔ 

خواجہ آصف نے کہا بھارت کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشتگردی ہو رہی ہے، ایک شخص ہفتہ دس دن پہلے پاکستانی سرحد پر پکڑا گیا تھا، یہ ویسے ہی سلسلہ ہے جیسا کلبھوشن والا تھا۔ 

انھوں نے کہا جو کچھ جعفر ایکسپریس واقعے میں ہوا سب کو پتا ہے علیحدگی پسندوں کو بھارت نے پناہ دی ہے، بلوچستان کے علیحدگی پسند بھارت میں جاکر علاج کراتے ہیں۔ 

خواجہ آصف نے کہا کہ جب افغانستان میں بھارت کی بہت ساری قونصلیٹ ہوتی تھیں تو پاکستان میں دہشتگردی اور اس کی معاونت بھی کرتی تھیں، ٹی ٹی پی کی دہشتگردی کے تانے بانے بھی بھارت کے ساتھ ملتے ہیں کئی ثبوت ہیں۔ 

انھوں نے کہا ریاست کے خلاف جنگ مسلط کرنے والوں کو بیرونی سپورٹ مل رہی ہے، دو سال پہلے کابل گیا تھا اس کے نتائج کوئی اتنے خوشگوار نہیں نکلے تھے، وزیرخارجہ اسحاق ڈار کابل سے ہوکر آئے ہیں دعا ہے کہ نتائج بہتر نکلیں۔ 

وزیر دفاع نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کے ساتھ نواز شریف کی ملاقات میں تفصیلی گفتگو ہوئی تھی، سب اتفاق کرتے ہیں کہ نواز شریف بلوچستان میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ 

انھوں نے کہا نواز شریف بلوچستان میں سیاسی عناصر کو قریب لانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں، نواز شریف ایک دور روز میں وطن واپس آنے والے ہیں۔ 

خواجہ آصف کے مطابق 90 فیصد پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹلی رابطے میں ہے، پی ٹی آئی پاکستان کی مضبوط سیاسی جماعت ہے، اس کی فالوونگ ہے، بجائے اس فالوونگ کو ملک کے حالات کی درستی کیلیے استعمال کرتے یہ صرف بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر لگے ہیں۔ 

انھوں نے کہا جب وہ ڈاکے مار رہا تھا، لوگوں کی جیب کتر رہا تھا تب یہ لوگ کیوں نہیں بولے۔ ان کے تو انٹرویو ہو رہے ہیں ٹوئٹ ہو رہے ہیں ہمیں تو ایسی کوئی سہولت نہیں تھی، ہم نے اپنی ذاتی سیاست کو پس پشت ڈال کر ملک کو اول رکھا۔ 

خواجہ آصف نے کہا نواز شریف، شہباز شریف جیل میں تھے کتنی ملاقاتیں ہوتی تھیں، ہفتے میں صرف ایک، جیل میں مجھے بھی میری فیملی صرف جمعرات کو ملنے آتی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • جلد بازی میں ہمارے کارکنان کیخلاف کوئی فیصلہ نہ دیا جائے: راجہ بشارت
  • پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا بھارت کو دوٹوک پیغام
  • گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی
  • گیس سے بجلی پیدا کرنے والی صنعتوں سے کیپٹو پاور لیوی کی وصولی روکنے کا حکم
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • بھارت کے اعلانات غیر مناسب ، ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا: وزیر خارجہ
  • بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف
  • قومی شاہراہ سندھ کی مسلسل بندش سے صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے: او آئی سی سی آئی
  • ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، مناسب وقت پر بتاؤں گا، آفاق احمد
  • غیر معیاری اور جعلی ادویات: ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا وزیر اعلیٰ پنجاب کو خط