فوجی عدالتوں کا کیس: آئینی بینچ کی وزارت دفاع کے وکیل کو کل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کررہا ہے۔
آج وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل کا آغاز کیا تو جسٹس امین الدین نے مخاطب کرکے کہا کہ مناسب ہوگا کل تک اپنے دلائل مکمل کرلیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کون سے مقدمات فوجی عدالتوں کو منتقل ہوئے اور کیوں ہوئے، اس پر دلائل مختصر رکھیے گا، ججز کے اس حوالے سے سوالات ہوئے تو آخر میں اس کو بھی دیکھ لیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی بینچ انٹراکورٹ اپیل جسٹس امین الدین خواجہ حارث دلائل سپریم کورٹ سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتیں وزارت دفاع.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خواجہ حارث دلائل سپریم کورٹ سویلینز کا ٹرائل وزارت دفاع جسٹس امین الدین
پڑھیں:
قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیرِ دفاع خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا، مسلم ممالک کو نیٹو کے طرز پر اتحاد بنانا چاہیے، مجھے مسلم ممالک کے اجلاس میں مایوسی نہیں ہوئی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معرکۂ حق میں تو ہم نے ثابت کر دیا کہ بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔
قطر پر اسرائیلی حملہ: نیتن یاہو نے ٹرمپ کو پہلے سے آگاہ کیا یا نہیں؟ تضاد سامنے آ گیااسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات میں تضاد سامنے آ گیا ہے کہ آیا قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے سے متعلق واشنگٹن کو پیشگی اطلاع دی گئی تھی یا نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، اسے سوڈان سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر لائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی قیادت امریکا کی مرضی سے قطر میں بیٹھی تھی، غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے یہ سب کچھ امریکا کی مرضی کے ساتھ ہوا ہے، مسلم دنیا کو سمجھنا چاہیے اور اپنے دوست نما دشمن میں تفریق کر لیں، بڑا واقعہ ہے کچھ وقت لگے گا لیکن کچھ نہ کچھ ہو گا۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شام میں امریکا کی مرضی سے حکومت آئی ہے، اسرائیل اس پر بھی حملے سے باز نہیں آ رہا، امریکا اور مغرب میں جو رائے عامہ بن رہی ہے یہ اسرائیل کے لیے زیادہ خطرناک ہے، امریکا اور باقی دنیا میں رائے عامہ اسرائیل کے خلاف ہو رہی ہے۔