Daily Mumtaz:
2025-11-03@08:37:41 GMT

پی ٹی آئی، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

پی ٹی آئی، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ

حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات کی بات جب چلی تو میں نے اُسی وقت کہہ دیا تھا کہ اگر ان مذاکرات کو کامیاب ہونا ہے اور اس سے تحریک انصاف نے اپنی سیاست کے لیے کوئی آسانیاں پیدا کرنی ہیں تو پھر اس کی شرط یہ ہے کہ عمران خان کو اپنے ٹوئٹر اکائونٹ کے ساتھ ساتھ اپنے پارٹی کے سوشل میڈیا کو خاص طور پر فوج اور فوج کی اعلیٰ قیادت پر حملوں سے روکناپڑے گا۔

لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ نہ عمران خان خاموش رہ سکے نہ ہی اُن کا سوشل میڈیا رکا۔ اُن کا ٹوئٹر اکائونٹ اپنی پرانی ڈگر پر ہی چلا اور اُن کے ایک ٹوئٹ نے مذاکرات کے ماحول اور اس کے مستقبل کے بارے میں سنگین شکوک و شہبات پیدا کر دیے ہیں۔خان صاحب نے جب مذاکرات کے لیے کمیٹی بنا دی تو پھر ایسے جارحانہ ٹوئٹ اور بیانات دینے کی کیا ضرورت تھی۔

یہ تو کسی عام شخص کو بھی معلوم ہے کہ اگر عمران خان فوج اور اُس کی اعلیٰ قیادت کے حوالے سے اپنا رویہ نہیں بدلتے تو پھر مذاکرات کا نتیجہ نہیں نکل سکتا لیکن اس کے باوجود عمران خان نہیں رکے۔

تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات نہیں ہو رہی جس کا حکومتی کمیٹی نے اُن سے وعدہ کیا تھا۔ اس حوالے سے تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ حکومت تو بے بس ہے، اس کے تو اختیار میں ہے ہی کچھ نہیں۔

اس پر حکومتی کمیٹی کے ایک اہم رکن کا کہنا تھا کہ حکومت کے اختیار میں جو کچھ ہے یہ معاملہ کسی سے ڈھکاچھپا نہیں۔ جب حقیقت یہی ہے تو پھر سیاسی جماعتوں کے درمیان ایسے مذاکرات کی کامیابی کے لیے کیا یہ ضروری نہیں کہ عمران خان اور تحریک انصاف فوج سے اپنی لڑائی کو ختم کریں۔

اسٹیبلشمنٹ کتنی طاقت ور ہے یا اس کا موجودہ حکومت یا ماضی کی حکومتوں پر کتنا اثرورسوخ رہا یہ سب کو معلوم ہے۔ یہ بھی سب مانتے ہیں کہ ہمارے ہاں ایک ہائبرڈ نظام چل رہا ہے جس میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار کلیدی ہے۔ تو اس کے باوجود عمران خان کیوں ایک ایسے عمل کا حصہ بن رہے ہیں جس سے ہائبرڈ نظام ہی مضبوط ہو رہا ہے اور سیاستدانوں کیلئے اسپیس کم سے کم ہوتی جا رہی ہے۔

پہلے تو خان صاحب اپنے سیاسی حریفوں سے بات ہی نہیں کرنا چاہتے تھے اور یہ کہتے تھے بات تو صرف اور صرف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہی ہو گی کیوں کہ موجودہ حکومت تو محض کٹھ پتلی ہے۔ اب جب کٹھ پتلیوں کے ساتھ بیٹھے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ پر حملے جاری رکھ کر کیا یہ امید کی جا سکتی ہے کہ مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔

یا تو عمران خان اپنے اُس غصے پر قابو پانے پر مکمل طور پر بے بس ہیں جس نے اُنہیں اور اُن کی سیاسی جماعت کو اس حال پر پہنچادیا یا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ ڈال کر وہ فوج کو اپنے حق میں جھکا سکتے ہیں تو یہ تجربہ تو اُنہوں نے پچھلے دو ڈھائی سال سے کر لیا اور اس سے اُن کا نقصان ہی نقصان ہوا۔ اور اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر اتنا آگے جا سکتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ حکومت سے ناراض ہو جائے جس کا فائدہ تحریک کو ہو سکتا ہے تو ایسا بھی کچھ نہیں ہونے والا۔

خان صاحب کو سمجھنا چاہیے کہ یہ تحریک انصاف کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ اپنے ماضی بالخصوص گزشتہ دو ڈھائی سال کی الزامات، انتشار، جلائو گھیرائو ، فوج سے ٹکرائو، ملکی معیشت پر حملوں کی منفی سیاست کو خیرباد کہہ کر اپنے لیے پولیٹکل اسپیس پیدا کرے۔

اس منفی سیاست نے سب سے بڑا نقصان تحریک انصاف کا ہی کیا اور عمران خان کے لیے مشکلات میں اضافے کا باعث بنا۔اب بھی موقع ہے کہ عمران خان اپنی اس پالیسی پر نظرثانی کریں۔

اگر وہ خاموش ہوتے ہیں تو مذاکرات سے تحریک انصاف اور عمران خان کو ریلیف ملنا شروع ہو جائے گا۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ مذاکرات کا جوبھی نتیجہ نکلے گا اور تحریک انصاف اور عمران خان کو اگر کوئی رعایت ملے گی تواس میں اسٹیبلشمنٹ کی مرضی ضرور شامل ہو گی۔

اس لیے ضروری کہ عمران خان اور تحریک انصاف اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے، اپنی سیاست کے مستقبل کے لیے رستہ ہموار کریں۔
انصار عباسی

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اور تحریک انصاف کہ عمران خان کے ساتھ کے لیے ہیں تو ہیں کہ اور اس

پڑھیں:

آزاد کشمیر: تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے پا گیا، نمبر پورے ہیں، وزیر قانون میاں عبدالوحید

آزاد کشمیر کے وزیر قانون میاں عبدالوحید کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہوگیا ہے، جو ایک ہفتے میں قانون ساز اسمبلی میں پیش کردی جائے گی۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے میاں عبدالوحید کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کو درپیش چلینجز سے نمٹنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے جاری مشاورت کے باعث تحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیر ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم آزاد کشمیر کے نام کا اعلان اسلام آباد سے نہیں بلکہ کشمیر سے ہوگا، بلاول بھٹو

’ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل جاری ہے، نمبر ہمارے پاس پورے ہیں، نئی حکومت اپنی متوقع ذمہ داریوں کے حوالے سے متعلقہ افراد کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے جلد مشاورت مکمل کرلی جائے گی۔‘

وزیرقانون کے مطابق وزیر اعظم پاکستان سے بھی بات چیت مکمل ہوچکی ہے، جنہوں نے حمایت کے ساتھ ساتھ ووٹ دینے کا بھی کہا ہے، مگر وہ حکومت کا حصہ نہیں ہوں گے۔

مزید پڑھیں: اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور

دوسری جانب آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل راجا فیصل ممتاز راٹھور کا کہنا ہے کہ اسی ہفتے آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد پیش کرکے اپنی حکومت قائم کرلیں گے۔

وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے فیصل ممتاز راٹھور کا کہنا تھا کہ اب مزید تاخیر نہیں ہوگی، موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی حکومت نہیں بنانے جا رہی بلکہ جوا کھیلنے جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں:آزاد کشمیر اسمبلی کے نئے قائد ایوان کا نام تحریک عدم اعتماد جمع کراتے وقت سامنے لایا جائے گا، پیپلز پارٹی

انہوں نے کہا کہ 29 ستمبر کو شروع ہونے والی عوامی ایکشن کمیٹی کی احتجاجی تحریک کے باعث ہم نے یہ فیصلہ کیاکہ ہمیں اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنی حکومت بنانی چاہیے۔

ان کے مطابق پیپلز پارٹی سے بہتر کوئی اور جماعت مذاکرات نہیں کر سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آزاد کشمیر پیپلز پارٹی تاخیر تحریک عدم اعتماد جیو نیوز راجا فیصل ممتاز راٹھور عوامی ایکشن کمیٹی قانون ساز اسمبلی میاں عبدالوحید وزیر اعظم پاکستان وزیر قانون ووٹ

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر: تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے پا گیا، نمبر پورے ہیں، وزیر قانون میاں عبدالوحید
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
  • ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان
  • تحریک انصاف کا کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط