190 ملین پاؤنڈ کیس:فیصلہ تیسری بار موخر
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
190 ملین پاؤنڈ کیس جس کا فیصلہ آج پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف سنایا جانے والا تھا تیسری بار مؤخر کردیا گیا ہے، فیصلہ اب 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئے ہیں۔ جج ناصر جاوید نے روانگی سے قبل کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، میں ساڑھے 8 بجے عدالت پہنچا، بانی پی ٹی آئی کو دو مرتبہ پیغام بھی بھیجا، ملزمان کے وکلا بھی عدالت نہیں پہنچے، اب فیصلہ 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔ عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے کیلئے 11 بجے کا ٹائم تھا، جج صاحب کو بڑی جلدی تھی جو چلے گئے۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ فیصلہ مؤخر کیوں کیا گیا؟اس کا پتہ تو جوڈیشل آرڈر میں چلے گا، میں بانی پی ٹی آئی سے آج ملاقات کروں گا، بشریٰ بی بی آج پیش نہیں ہوئیں، شاید اس وجہ سے بھی فیصلہ مؤخر کیا گیا ہو۔ خیال رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت آج اڈیالہ جیل میں ہونی تھی، بانی پی ٹی آئی وکیل خالد یوسف چوہدری نے بتایا کہ احتساب عدالت اسلام آباد کے عملے نے باضابطہ طور پر آگاہ کیا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ صبح 11 بجے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی موجودگی میں سنایا جائے گا۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 190 ملین پاونڈ ریفرنس کا فیصلہ دو مرتبہ مؤخر کیا جاچکا ہے، جج ناصر جاوید رانا نے ٹرائل کی آخری سماعت گزشتہ سال 18 دسمبر کو اڈیالہ جیل میں کی تھی، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔ پہلے 23 دسمبر کو کیس کا فیصلہ سنائے جانے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی تاہم عدالت نے فیصلہ سنائے جانے کی تاریخ ملتوی کرکے 6 جنوری مقرر کی تھی، پھر کیس کا فیصلہ سنانے کی تاریخ 13 جنوری مقرر کی گئی اور اب فیصلہ 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔