پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کا امکان، اوگرا نے نظرثانی درخواست دیدی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان میں پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کا امکان ، ذرائع کے مطابق اوگرا نے حکومت کو قیمتوں میںنظرثانی کی درخواست دیدی ، دوسری جانب عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں تین ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جس کے بعد پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
عالمی سطح پر برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت 0.
اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی نظرثانی شدہ قیمتوں کی تجویز پیش کردی ہے، جسے وزیراعظم اورفنانس ڈویژن حتمی شکل دیں گے۔سمری کی منظوری کے بعد نئے نرخ رواں ماہ 16 جنوری سے لاگو ہوں گے۔خیال رہے کہ اس وقت ملک میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 252 روپے 66 پیسے جبکہ ڈیزل کی 258 روپے 34 پیسے ہے۔
غیرقانونی تارکینِ وطن کی سپین جانیوالی ہچکولے کھاتی کشتی میں سوار خاتون نے بچے کو جنم دیدیا،ریسکو نے خاتون کو بچالیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سولر پینل درآمد پر ڈیوٹی میں بڑی کمی ،قیمتوں میں زبردست کمی کا امکان
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان میں گرین انرجی کے شعبے کے لیے بڑی خوشخبری آ گئی، کیونکہ حکومت نے سولر پینل کی درآمد پر کسٹم ویلیو میں نمایاں کمی کر دی ہے۔ اب سولر پینلز کی قیمت فی واٹ صرف 0.08 امریکی ڈالر مقرر کر دی گئی ہے، جس سے مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتوں میں زبردست کمی آنے کا امکان ہے۔ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز ویلیو ایشن نے نیا ویلیوایشن رولنگ نمبر 2012/2025 جاری کیا ہے، جس کے تحت سولر پینلز کی درآمدی ویلیو پرانی غیر حقیقی قیمتوں سے کم کر دی گئی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف درآمدکنندگان کے لیے ایک ریلیف ہے بلکہ انسٹالیشن کمپنیوں اور عام صارفین کے لیے بھی امید کی کرن ہے۔یہ فیصلہ پاکستان سولر ایسوسی ایشن (PSA) اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے دباؤ کے بعد سامنے آیا، جنہوں نے مسلسل خبردار کیا تھا کہ پرانی ویلیوایشن سے انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ بینک کم قیمت انوائسز پر کارروائی سے انکار کر رہے تھے جبکہ کسٹمز پرانی قیمتوں پر ڈٹے ہوئے تھے۔عالمی سطح پر سولر پینلز کی قیمتیں کم ہونے کے بعد ماہرین نے فوری ریویو کا مطالبہ کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی بڑے درآمدکنندگان چین میں دو ماہ کے سولر میگا ایکسپو میں شرکت کی وجہ سے ملاقاتوں میں شریک نہیں ہو سکے، جبکہ ڈائریکٹوریٹ میں اچانک عملے کی تبدیلی کی وجہ سے عمل بھی تاخیر کا شکار ہوا۔کسٹمز حکام نے کسٹمز ایکٹ 1969 کے سیکشن 25 کے تحت مختلف طریقہ کار سے ویلیو طے کرنے کی کوشش کی۔ “ٹریڈ ویلیو میتھڈ” مکمل دستاویزات کی عدم موجودگی کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا، جبکہ “آئیڈینٹیکل گوڈز” کا ڈیٹا بھی ناکافی ثابت ہوا۔بالآخر، “سمیلر گوڈز میتھڈ” استعمال کرتے ہوئے گزشتہ 90 دنوں کے کلیئرنس ریکارڈز کا جائزہ لیا گیا، جس کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا کہ قیمتوں میں واضح کمی آئی ہے، لہٰذا ویلیوایشن میں بھی کمی ضروری ہے۔یہ فیصلہ پاکستان کے کلین انرجی سیکٹر کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے اور مستقبل قریب میں سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی متوقع ہے، جس سے صارفین کو براہ راست فائدہ ہوگا۔
Post Views: 5