پاکستان کا ای او 1 سیٹلائیٹ 17 جنوری کو لانچ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو نے سپیس ٹیکنالوجی کے حوالے سے اہم پیشرفت کی,سپارکو نے مقامی سطح پر تیار کردہ الیکٹرو آپٹیکل (ای او 1) سیٹلائیٹ 17 جنوری کو لانچ کرنے کا اعلان کردیا۔
الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائیٹ کو چین کے ایک سیٹلائیٹ سینٹر سے خلا میں لانچ کیا جائے گا،سپارکو کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کا مقامی ای او 1 سیٹلائیٹ خلائی تحقیق میں ایک اہم قدم ہے،ترجمان نے بتایا کہ قومی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے سیٹلائیٹ لانچ کے لیے تیار ہیں،ان کا کہنا تھا کہ اس سیٹلائیٹ کو ڈیزاسٹر ریسپانس اور زراعت میں مدد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ای او 1 کو شہری منصوبہ بندی میں مدد فراہم کرنے کے لیے بھی ڈیزائن کیا گیا ہے،سپارکو کے مطابق یہ سیٹلائیٹ خوراک کی حفاظت اور پانی کے انتظام میں مددگار ثابت ہوگا جبکہ ملک بھر میں قدرتی وسائل کی نگرانی میں اضافہ ہوگا۔
برطانوی فوج میں کمی،تعلیم یافتہ نوجوانوں کا بھرتی ہونے سے انکار،سپیشل فورسز کی عوام سے توجہ کی اپیل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ کرنیکا الزام، صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔ ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیئے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیئے، جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیئے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں، لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے، امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔ امریکا نے 1992ء سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے، جبکہ روس نے 1990ء اور چین نے 1996ء کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف "نظامی یا غیر جوہری تجربات" (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا، تاہم روس نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل "بوریوسٹِنِک" اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔ جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔