چین کی اشیاء کی مجموعی درآمدی اور برآمدی مالیت2024 میں 43.85 ٹریلین یوآن رہی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
بیجنگ: چین کی ریاستی کونسل کے انفارمیشن آفس کی ایک پریس کانفرنس میں جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے متعلقہ اہلکار کے مطابق، 2024 میں سامان میں چین کی مجموعی درآمدی اور برآمدی مالیت 43.85 ٹریلین یوآن رہی ، جو سال بہ سال 5 فیصد کا اضافہ ہے. یہ حجم کی ایک ریکارڈ سطح ہے۔ غیر ملکی تجارت نے مجموعی حجم، اضافہ اور معیار میں ترقی حاصل کی .
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جولائی تا مئی کے دوران پاکستان کی بھارت سے 21کروڑ ڈالر کی درآمدات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مالی سال 2025 کے جولائی تا مئی کے دوران پاکستان کی بھارت سے درآمدات 3 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2025 کے پہلے 11 ماہ میں بھارت سے درآمدات 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جو مالی سال 2024 میں 20 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور مالی سال 2023 میں 19 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہیں صرف مئی کے مہینے میں جب پہلے ہفتے میں 4 روزہ تنازع ہوا، درآمدات ڈیڑھ کروڑ ڈالر رہیں جو پچھلے سال کے اسی مہینے میں ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر
تھیں.بھارت کو پاکستان کی برآمدات نہ ہونے کے برابر رہیں، مئی میں برآمدات صرف ایک ہزار ڈالر ریکارڈ کی گئیں جب کہ مالی سال 2025 کے جولائی تا مئی کے دوران مجموعی برآمدات صرف 5 لاکھ ڈالر رہیں مالی سال 2024 اور 2023 میں برآمدات بالترتیب 34 لاکھ 40 ہزار ڈالر اور 3 لاکھ 30 ہزار ڈالر تھیں جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی یک طرفہ نوعیت کو ظاہر کرتی ہیں تاجر اس کشیدہ صورتحال کے دوران درآمدات کے تسلسل پر بات کرنے سے گریزاں نظر آئے ،ایک تاجر نے اشارہ دیا کہ یہ اشیا تیسرے ملک کے ذریعے آئی ہوں گی اور ان کی ادائیگیاں جنگ سے پہلے کی گئی ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ یہ اشیا کسی تیسرے ملک سے آئی ہوں اور مئی کی درآمدات کی ادائیگی جنگ سے پہلے کی گئی ہو،اگرچہ سرکاری اعداد و شمار محدود تجارت کو ظاہر کرتے ہیں تاہم بھارت کے تحقیقی اداروں کا دعویٰ ہے کہ اصل تجارت اس سے کہیں زیادہ ہے ،بھارت میں قائم گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (جی ٹی آر آئی) نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا کہ بھارت کی پاکستان کو غیر رسمی برآمدات کا تخمینہ سالانہ 10 ارب ڈالر ہے جو زیادہ تر دبئی، کولمبو اور سنگاپور کے راستے کی جاتی ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غیر رسمی تجارت اس لیے جاری ہے کیوں کہ پاکستان میں پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے اور صنعتیں غیر ملکی اجزا پر انحصار کرتی ہیں ،ایک برآمدکنندہ نے کہا کہ ہمیں بھارت سے اسمگلنگ کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ پاکستان میں پیداواری لاگت خطے میں سب سے زیادہ ہے۔