عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کا اپنے تین مرکزی رہنماؤں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے تین مرکزی رہنماؤں کے خلاف حرکت میں آگئی ہے۔
پارٹی پالیسی کے خلاف بیان بازی پر شیرافضل مروت کو ایک بار پھر شو کاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے اور ان سے پارٹی پالیسی کےخلاف بیان بازی پر جواب طلب کرلیا گیا ہے۔
جواب دیئے جانے تک شیر افضل مروت کو میڈیا پر پارٹی کی نمائندگی سے بھی روک دیا گیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی تیاری بھی شروع کردی گئی ہے۔
شیر افضل مروت کو دئے گئے شو کاز نوٹس میں کہا گیا کہ آپ بغیر سوچے سمجھے بولتے ہیں جس کا نتیجہ پارٹی کو بھگتنا پڑتا ہے، آپ کے بیانات کے حوالے سے بانی چیئرمین کو آگاہ کیا گیا تھا، بانی چیئرمین کی ہدایت کے بعد پارٹی کی جانب سے رویہ بہتر کرنے سے متعلق شو کاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ رکن قومی اسمبلی علی محمد خان اور شاندانہ گلزار کو بھی شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ علی محمد خان اور شاندانہ گلزار پر پارٹی کے اندرونی معاملات لیک کرنے کے الزامات ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق ممبران کے خلاف پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی شکایت موصول ہوئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ممبران کے خلاف کارروائی عمران خان کی ہدایت پر کی جارہی ہے۔
مزیدپڑھیں:ایک سیکنڈ میں 100 کلومیٹر، پاکستان میں پہلی اسپورٹس کار ، قیمت کیا ہوگی؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے خلاف مروت کو گیا ہے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ، علی ظفر نے استعفے جمع کرا دیے
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے بعد اب سینیٹ کی تمام قائمہ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پارٹی قیادت کے فیصلے کے تحت سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بیرسٹر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے لے کر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور باضابطہ طور پر چیئرمین سینیٹ کے سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم نے پارٹی پالیسی کے مطابق سینیٹ کی تمام کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج میں اپنے تمام سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے آیا ہوں۔”
انہوںنے کہاکہ استعفے جمع ہونے کے بعد اب پی ٹی آئی کے سینیٹرز سینیٹ کی کسی بھی کمیٹی اجلاس کا حصہ نہیں ہوں گے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب پارٹی پہلے ہی قومی اسمبلی میں اپنا مؤقف سخت کر چکی ہے، اور اب سینیٹ کی سطح پر بھی بھرپور سیاسی مؤقف اختیار کرتے ہوئے خود کو پارلیمانی کمیٹیوں سے الگ کر رہی ہے۔