حبیب یونیورسٹی میں حکمت و انسانی علوم پر مبنی امام علی چیئر نے کام شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
حبیب یونیورسٹی میں امام علی چیئر نے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے یہ دنیا کی پہلی چیئر ہے جو برائے حکمت و انسانی علوم ہے، جس کا مقصد اعلیٰ تعلیم میں حکمت اور بین الضابطہ مطالعہ کو ضم کرنا ہے۔
یہ چیئر زین جیوانجی اور فرزانہ جیوانجی کے تعاون سے قائم کی گئی ہے اور حبیب یونیورسٹی کے "تقابلی انسانی علوم" پروگرام کے تحت رکھی گئی ہے۔ امام علی (ع) فیکلٹی چیئر برائے حکمت و انسانی علوم تعلیم میں سخاوت کی طاقت کی ایک روشن علامت ہے اور پاکستان کی فکری ترقی میں ایک قابل ذکر تعاون کی نمائندگی کرتی ہے۔
اس سلسلے میں پیر کو ممتاز اسکالر اور بوسٹن یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر برائے مذہب، ڈاکٹر ٹینا پروہت نے "امام علی اور جدید مسلم فکر میں کرشماتی نمونہ" کے موضوع پر حبیب آڈیٹوریم میں خصوصی لیکچر دیا۔
اس موقع پر انہوں نے انیسویں اور بیسویں صدی کے مسلمان مجتہدین کی کوششوں کو اجاگر کیا، جو نوآبادیاتی جدیدیت کے تناظر میں اسلامی روایت کی بحالی اور تجدید کے خواہاں تھے۔
انہوں نے مذہبی اقتدار کے دو نمونوں کرشماتی اور مثالی کے درمیان مفاہمت پر بحث کی۔ اسلامی قیادت ہمیشہ سے ان دو الگ مگر باہم جڑے ہوئے نمونوں سے متاثر رہی ہے۔
اس موقع پر زین جیوانجی نے کہا کہ یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ ڈاکٹر ٹینا پروہت کا امام علی فیکلٹی چیئر لیکچر سیریز میں دیا گیا لیکچر مسلم فکر اور جدیدیت جیسے موضوعات کو سامنے لایا ہے، جو حکمت اور انسانی علوم کے دائرے میں علم کی تخلیق کو فروغ دیتا ہے۔
"ڈاکٹر پروہت نے انیسویں اور بیسویں صدی کے مسلمان مجتہدین کے نوآبادیاتی جدیدیت کے چیلنجز کے جواب کو گہرائی سے بیان کیا۔
انہوں نے ان مجتہدین کی طرف سے مذہبی اختیار اور شناخت پر کی گئی مفاہمتوں پر روشنی ڈالی اور کرشماتی اور مثالی نمونوں کا جائزہ لیا، جو اس دور میں سامنے آئے۔
حبیب یونیورسٹی کے بانی صدر، واصف اے رضوی نے کہا امام علی (ع) فیکلٹی چیئر کے قیام کے ساتھ، حبیب یونیورسٹی دانشورانہ تحقیق اور تعلیمی معیار کو فروغ دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ چیئر، جو دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی ہے، ہمارے طلبہ اور اساتذہ کو حکمت اور انسانی علوم کے دائرے میں تنقیدی مکالمے میں مشغول ہونے کا ایک انوکھا موقع فراہم کرتی ہے۔"
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حبیب یونیورسٹی انسانی علوم امام علی
پڑھیں:
وفاقی جامعات کےکراچی کیمپسز کا منصوبہ سرخ فیتے کی نظر
اسلام ٓباد (نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت کی بیورو کریسی نے کراچی میں فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹیز کے کیمپس کے قیام کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا ہے۔
کراچی میں آرٹ ، ڈیزائن، فیشن اور ٹیکنیکل اسکلز کا ڈسپلن سے تعلق رکھنے والی جامعات کے کیمپسز کھولنے کا منصوبہ ادھورا رہ گیا ہے اور ڈیڑھ برس میں کراچی کے شہریوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔
یاد رہے کہ منصوبہ کا اعلان ایم کیو ایم کے چیئرمین اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تقریبا ڈیڑھ سال قبل ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کیا تھا جبکہ تقریبا ایک سال قبل اس سلسلے ایک پرشکوہ تقریب موہتا پیلس کراچی میں ہوئی تھی۔
تقریب میں آرٹ اور فیشن کی تعلیم دینے والی لاہور کی معروف یونیورسٹی “پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ” کے کراچی میں فوری کیمپس کھولنے اور شارٹ کورسز سے کلاسز کا آغاز کرنے کی خوشخبری سنائی گئی۔
اس سے قبل منعقدہ پریس کانفرنس جو جون 2024 کے آخری عشرے میں ہوئی تھی اس میں ” نیشنل کالج آف آرٹس( این سی اے)، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ(پی آئی ایف ڈی) اور نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے کراچی میں کیمپسز جبکہ اردو یونیورسٹی کی طرز پر کراچی میں مزید ایک فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹی کے قیام کی بات کی گئی تھی۔
تاہم پریس کانفرنس کو ڈیڑھ برس جبکہ موہتا پیلس کی تقریب کو تقریبا 1 برس گزرنے کے باوجود کراچی میں مذکورہ بالا جامعات کا نا تو کوئی کیمپس کھل سکا اور نہ ہی بی ایس پروگرام کے داخلے، شارٹ کورسز شروع ہوسکے بلکہ بظاہر سارا کا سارا منصوبہ فائلوں میں بند کردیا گیا۔
یاد رہے کہ جس وقت وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے اس منصوبے کا اعلان ہوا تھا اس وقت وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی تھے جنھوں نے انتہائی تیزی اور سرعت کے ساتھ اس منصوبے پر کام شروع کیا تھا۔
اسی اثنا میں ان کا تبادلہ ہوگیا اور وفاقی حکومت کے افسر ندیم محبوب کو وفاقی سیکریٹری تعلیم مقرر کردیا گیا اس وقت سیکریٹری تعلیم کے پاس چیئرمین ایچ ای سی کا چارج بھی ہے۔