حبیب یونیورسٹی میں امام علی چیئر نے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے یہ دنیا کی پہلی چیئر ہے جو برائے حکمت و انسانی علوم ہے، جس کا مقصد اعلیٰ تعلیم میں حکمت اور بین الضابطہ مطالعہ کو ضم کرنا ہے۔ 

یہ چیئر زین جیوانجی اور فرزانہ جیوانجی کے تعاون سے قائم کی گئی ہے اور حبیب یونیورسٹی کے "تقابلی انسانی علوم" پروگرام کے تحت رکھی گئی ہے۔ امام علی (ع) فیکلٹی چیئر برائے حکمت و انسانی علوم تعلیم میں سخاوت کی طاقت کی ایک روشن علامت ہے اور پاکستان کی فکری ترقی میں ایک قابل ذکر تعاون کی نمائندگی کرتی ہے۔

 اس سلسلے میں پیر کو ممتاز اسکالر اور بوسٹن یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر برائے مذہب، ڈاکٹر ٹینا پروہت نے "امام علی اور جدید مسلم فکر میں کرشماتی نمونہ" کے موضوع پر حبیب آڈیٹوریم میں خصوصی لیکچر دیا۔

اس موقع پر انہوں نے انیسویں اور بیسویں صدی کے مسلمان مجتہدین کی کوششوں کو اجاگر کیا، جو نوآبادیاتی جدیدیت کے تناظر میں اسلامی روایت کی بحالی اور تجدید کے خواہاں تھے۔

انہوں نے مذہبی اقتدار کے دو نمونوں کرشماتی اور مثالی کے درمیان مفاہمت پر بحث کی۔ اسلامی قیادت ہمیشہ سے ان دو الگ مگر باہم جڑے ہوئے نمونوں سے متاثر رہی ہے۔

اس موقع پر زین جیوانجی نے کہا کہ یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ ڈاکٹر ٹینا پروہت کا امام علی فیکلٹی چیئر لیکچر سیریز میں دیا گیا لیکچر مسلم فکر اور جدیدیت جیسے موضوعات کو سامنے لایا ہے، جو حکمت اور انسانی علوم کے دائرے میں علم کی تخلیق کو فروغ دیتا ہے۔

"ڈاکٹر پروہت نے انیسویں اور بیسویں صدی کے مسلمان مجتہدین کے نوآبادیاتی جدیدیت کے چیلنجز کے جواب کو گہرائی سے بیان کیا۔ 

انہوں نے ان مجتہدین کی طرف سے مذہبی اختیار اور شناخت پر کی گئی مفاہمتوں پر روشنی ڈالی اور کرشماتی اور مثالی نمونوں کا جائزہ لیا، جو اس دور میں سامنے آئے۔ 

حبیب یونیورسٹی کے بانی صدر، واصف اے رضوی نے کہا امام علی (ع) فیکلٹی چیئر کے قیام کے ساتھ، حبیب یونیورسٹی دانشورانہ تحقیق اور تعلیمی معیار کو فروغ دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ چیئر، جو دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی ہے، ہمارے طلبہ اور اساتذہ کو حکمت اور انسانی علوم کے دائرے میں تنقیدی مکالمے میں مشغول ہونے کا ایک انوکھا موقع فراہم کرتی ہے۔"

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: حبیب یونیورسٹی انسانی علوم امام علی

پڑھیں:

سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی تاکہ عوام کو کم وقت میں بھرپور ریلیف دیا جائے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر ملک بھر میں جانی و مالی نقصانات سمیت ، فصلوں اور لائف سٹاک  کے خسارہ کے تخمینہ پر جائزہ اجلاس پوا۔

شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے ملک میں سیلابی صورتحال اور حالیہ بارشوں کے پیش نظر نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں تاکہ بحالی کے لیے واضح اور موثر لائحہ عمل اختیار کیا جا سکے۔

وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام وزرائے اعلی نے بارشوں اور حالیہ سیلاب کے پیش نظر صورتحال کو  بروقت اور موثر طریقے سے حل کرنے  کے لیے بھرپور اقدامات کیے جو قابل تحسین ہیں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ وفاقی اور  بین الصوبائی ادارے  نقصانات کے تخمینے میں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں، بارشوں اور حالیہ سیلاب کی نقصانات کے جائزہ میں  جانی و مالی نقصان کے علاوہ فصلوں کی تباہ کاری اور مال مویشی کے نقصانات کو بھی شمار کیا جائے۔

وزیراعظم نے کاہ کہ سپارکو سے سیٹلائٹ اسسمنٹ میں مدد لی جائے، فصلوں کو سیلاب کے بعد مختلف امراض سے بچانے کے لئے فوری  اقدامات کئے جائیں جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں موزوں فصلوں کی کاشت کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے جائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ذرائع مواصلات کی بحالی اور متاثرہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت کو اولین ترجیح دی جائے، تمام وزراء اور متعلقہ ادارے سیلاب زدہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی کے مرحلے میں عوام کے شانہ بشانہ موجود رہیں۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تمام متعلقہ اداروں کو سیلاب اور بارش زدہ علاقوں میں جانی و مالی نقصانات اور فصلوں، ذرائع مواصلات اور لائف سٹاک میں ہونے والے نقصانات کا جامع اور حقیقت پسندانہ تخمینہ لگانے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ مکمل تخمینے کے بعد ہی حکومت بحالی کے کاموں کی جامع حکمت عملی مرتب کرے گی تاکہ موثر انداز میں متاثرہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی پر کام کیا جا سکے۔

وزیراعظم نے تمام وفاقی اور متعلقہ صوبائی اداروں کو باہمی ہم آہنگی اور بھرپور تعاون سے کام کرنے کی ہدایت کی.اجلاس میں وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے سمیت دیگر متعلقہ اداروں کی طرف سے سیلابی صورتحال میں اب تک کیے جانے والے  تعمیر و بحالی کے کاموں پر بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ گنے، کپاس اور چاول کی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور آئندہ دس سے پندرہ دنوں پانی کی مقدار کم ہونے پر اس پر کام مکمل کرلیا جائے گا۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال،  وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈیویژن احد خان چیمہ،  تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں کے عہدے داران نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی ساؤنڈ انجینئر طوریس حبیب نے گریمی ایوارڈ جیت لیا
  • پہلی بار ایک پاکستانی نژاد ساؤنڈ انجینیئر نے گریمی ایوارڈ جیت لیا
  • کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب
  • چیئر مین پی سی بی کی وسیع مشاورت:پاکستانی ٹیم کو آج میچ کھیلنے کی اجازت مل گئی
  • ڈیجیٹل یوتھ ہب نوجوانوں کومصنوعی ذہانت پر مبنی وسائل تک ذاتی رسائی فراہم کرے گا، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات
  • سیلاب نقصانات، پہلے تخمینہ پھر ریلیف کیلئے حکمت عملی: وزیراعظم
  • سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائیگی، وزیراعظم
  • سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
  • بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری