لاس اینجلس پیسے کی چنگاری میں جھلس اٹھا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
قدرت کا قہر پوری دنیامیں کسی نہ کسی طرح ظاہر ہو رہاہے۔ ہر رنگ ، نسل مذہب اس سے کسی نہ کسی طرح متاثر ہو رہا ہے۔ پاکستان میں جہاں قدرتی آفات نے گزشتہ کچھ دہائیوں سے عوام کو چیلنج دیا ہے وہیں اب امریکا بھی تاریخ کی بدترین پکڑ میں آ گیا ہے۔ امریکی ریاست لاس اینجلس کے جنگلات میں دو مقامات پر لگنے والی آگ پھیلنے سے کم از کم 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔۔۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اعلان کیا ہے کہ وہ لاس اینجلس میں مدد کے لیے کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کے مزید ایک ہزار اہلکاروں کو تعینات کر رہے ہیں۔۔۔انہوں نے کہا کہ اب تقریباً 2500 فوجی متحرک ہیں، جو آگ سے تباہ ہونے والے علاقوں کے لوگوں کو محفوظ رکھنے میں مدد جاری رکھیں گے۔۔۔ آگ کے پھیلاؤ سے متعلق ریڈ فلیگ وارننگ بدھ تک نافذ رہے گی جس کے تحت شمال اور شمال مشرق میں 35 سے 55 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ تیزہواؤں کی وجہ سے ایل اے کاؤنٹی کا پورا علاقہ آگ کے خطرے میں پڑ جائے گا عملے کے ارکان اب بھی پالیساڈیز کی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پالیسڈس نامی مقام پر 20 ہزار سے زیادہ ایکڑ کا رقبہ آگ کی زد میں ہے۔ آگ پر قابو پانے میں فائر فائٹرز کو کچھ پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔یہ آگ مشرقی حصے میں پھیل رہی ہے جس کے پیش نظر برینٹ ووڈ نامی علاقے کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب آگ کے شعلے کم ہو گئے ہیں، لیکن خطرہ اب بھی برقرار ہے۔ زمین پر آگ کی موجودگی کی نشاندہی کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔اسی دوران پولیس کا کہنا ہے کہ افسران لوگوں کے محفوظ انخلا، ٹریفک کنٹرول اور لوٹ مار کی روک تھام میں مدد کر رہے ہیں۔ پولیس نے لوٹ مار کے واقعات میں 20 سے زیادہ افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔ ایک واقعے میں دو افراد کو فائر فائٹر کا روپ دھار کر گھروں میں داخل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ امریکی حکام نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں اور یہ کہ خطرہ ختم نہیں ہوا ہے۔فی الحال شہر میں چار مقامات پر آگ پھیل رہی ہے جسے بجھانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ یہ شہر کی تاریخ کا سب سے تباہ کن اور نقصان دہ آتشزدگی کا واقعہ ثابت ہوا ہے۔لاس اینجلس میں کتوں اور امدادی عملے کی مدد سے ملبے تلے دبے لوگوں کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن میں تیزی کا بھی پلان ہے۔خیال ہے کہ 35 ہزار گھروں اور کاروباروں کی بجلی منقطع ہے۔۔۔ ماہرین کی رائے ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے حالات بدلے ہیں اور آگ لگنے کے امکان میں اضافہ ہوا ہے۔لاس اینجلس کے شیرف رابرٹ لونا کا کہنا ہے کہ تفتیش کار ممکنہ وجوہات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔امریکہ میں آسمانی بجلی گِرنا آگ لگنے کی سب سے عام وجہ ہے تاہم متاثرہ علاقوں میں یہ نہیں ہوا۔ جبکہ اب تک آتشزنی کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔ماہرین کو خدشہ ہے کہ تیز ہواؤں کے سلسلے سے آگ پھیلنے کی رفتار بڑھ سکتی ہے۔ایل اے کاؤنٹی فائر چیف انتھونی میرون کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں اور کم نمی کے باعث آگ کا خطرہ ’بہت زیادہ ہے۔‘ان تمام حالات میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بڑی قومیں تمام تر وسائل کے باوجود قدرتی آفات کے آگے کیوں سر خم کر رہی ہیں؟ جی ایٹ ممالک کے اجلاسوں سے لے کر اقوام متحدہ کے سیشنز تک سب کچھ بے سود دکھائی دے رہاہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک مرتبہ پھر بڑی قومیں جنگوں اور لڑائیوں سے باہر نکل کر اصل مسئلے کی طرف آئیں اور سوچیں کہ حالات کس طرف جارہے ہیں۔ جو پیسہ دفاع پر خرچ کیا جا رہا ہے وہ ماحولیاتی تبدیلی کے لئے مختص کیا جائے۔ اسی طرح دنیا بھرمیں جہاں جہاں ممالک آمنے سامنے ہیں ، باہمی اختلافات بھلا کر ایک پیج پر آنے کی کوشش کریں اور سمجھیں کہ اصل مسئلہ لڑائی نہیں کچھ اور ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور جنگلاتی آگ کی وجہ سے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ لاس اینجلس جیسا مہنگا ترین شہر محض بہتر گھنٹوں میں جل کر کھنڈر بن جائے گا۔ امریکی میڈیا اب یہ کہنے پر مجبور ہے کہ یوں لگتا ہے کہ یہ شہر نہیں گھوسٹ ٹاؤن ہے جہاں آسیب اور موت کا پہرا ہے۔ جو پُرتعیش لگژری فارم ہاؤسز تھے اب وہاں کوئی پاس سے بھی گزرنے کی ہمت نہیں رکھ پا رہا۔ امدادی کاموں کا احوال تو آپ نے جان ہی لیا۔ یہ سب حالات اس طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ امن کی طرف آنا ہوگا۔ بعض لوگ اسے خدائی غضب قرار دیتے ہوئے غزہ سے جوڑ رہے ہیں الغرض جتنے منہ اتنی باتیں۔ اصل بات یہی ہے کہ دنیا کی بڑی قوتوں کو اب اپنی پالیسی بدلنا ہوگی ورنہ کہیں دیر نہ ہوئے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس کر رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
لاس اینجلس، پینٹاگون کا حاضر سروس دستوں کی تعیناتی کا عندیہ
یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 5 سو کے قریب میرینز کو تیار رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر انھیں طلب کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈیفنس سیکریٹری پیٹ ہیگسٹ نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر لاس اینجلس میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا تو پینٹاگون حاضر سروس دستوں کی تعیناتی کے حوالے سے تیار ہے، انھوں نے کہا کہ پینڈلیٹن کیمپ میں تعینات میرین فورس کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 5 سو کے قریب میرینز کو تیار رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر انھیں طلب کیا جا سکتا ہے۔
میئرلاس اینجلس کیرن باس نے ٹرمپ انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حالیہ پرتشدد مظاہروں کے دوران نیشنل گارڈز کی تعیناتی سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ساتھ ہی انھوں نے پرتشدد واقعات میں ملوث مظاہرین کی مذمت بھی کی۔ انھوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ لوگ اس افراتفری میں پھنسے رہیں، تاہم انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات غیر ضروری ہیں۔