Daily Sub News:
2025-04-26@03:35:02 GMT

عدالت نے عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری کر دیا

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

عدالت نے عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری کر دیا

عدالت نے عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز

کراچی:عدالت نے عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار ملزم عزیر بلوچ کے خلاف پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے قتل کے مقدمے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ملزم کو مقدمے سے بری کر دیا۔
عدالت نے چاکیواڑہ تھانے میں 2009 میں درج مقدمے کا فیصلہ سنایا، فاروق حیدر جتوئی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عزیر کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے، انھیں گرفتار ملزمان کے بیان پرمقدمے میں شامل کیا گیا تھا۔
وکیل کے مطابق گرفتار دیگر ملزمان پہلے ہی مقدمے سے بری ہو چکے ہیں، جب کہ عزیر کو کسی عینی شاہد نے شناخت بھی نہیں کیا تھا۔ واضح رہے کہ اس مقدمے میں گینگ وار ملزم عزیر پر پولیس اہلکار سمیت تین افراد کے قتل کا الزام تھا، تاہم شواہد کی عدم موجودگی پر سیشن کورٹ نے انھیں بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
اس سے قبل گزشتہ برس 31 اکتوبر کو بھی عزیر بلوچ کو نیو ٹاؤن تھانے میں درج پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے سے بری کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں عزیر بلوچ کے ساتھ دیگر ملزمان سکندر، اکبر بلوچ، سرور بلوچ پر الزام تھا کہ انھوں نے پولیس اہلکار لالہ امین، شیر افضل خان، غازی خان کو پکڑ کر عزیر بلوچ کے حوالے کیا، جنھوں نے انہیں قتل کرنے کے بعد میوہ شاہ قبرستان میں دفن کر دیا تھا۔

تاہم پراسیکیوشن لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی جس پر اے ٹی سی نے عزیر بلوچ سمیت تینوں ملزمان کو قتل کیس سے بری کر دیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پولیس اہلکار کے مقدمے میں نے عزیر بلوچ عزیر بلوچ کے بری کر دیا عدالت نے

پڑھیں:

بلوچستان میں مارگٹ اور قلات میں بم دھماکے، سات افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس شہر سے تقریباﹰ 30 کلومیٹر (19 میل) دور مارگٹ چوکی نامی علاقے میں ایک سڑک کے کنارے نصب کردہ دیسی ساخت کا ایک بم پھٹنے سے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے چار پیراملٹری اہلکار اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کی گاڑی جمعہ 25 اپریل کے روز وہاں سے گزر رہی تھی۔

ماہ رنگ بلوچ، پاکستان میں نسلی اقلیت کے لیے مزاحمت کا ایک چہرہ

بلوچستان میں گزشتہ کئی مہینوں سے قوم پسند علیحدگی پسندوں کی مسلح کارروائیاں کافی زیادہ ہو چکی ہیں اور ملکی سکیورٹی دستے ان عسکریت پسندوں کے ہلاکت خیز حملوں کو روکنے اور ناکام بنانے کی مسلسل جدوجہد میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر داخلہ کا کوئٹہ میں بیان

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کوئٹہ میں بتایا کہ مارگٹ چوکی میں پیراملٹری اہلکاروں کی ایک گاڑی کے ایک بم دھماکے کی زد میں آ جانے کے نتیجے میں چار نیم فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے۔

محسن نقوی نے کہا کہ ان سکیورٹی اہلکاروں کی ملک میں امن کے لیے قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

اسی دوران ایک دوسرے واقعے میں، بلوچستان ہی میں قلات کے علاقے میں سڑک کے کنارے نصب ایک بم پھٹنے سے تین افراد ہلاک ہو گئے، جو سب عام شہری تھے۔ یہ بم دھماکہ جمعرات کی شام ہوا۔

کیا نواز شریف مسئلہ بلوچستان کے حل کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں؟

قلات کی ضلعی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار جمیل بلوچ نے بتایا کہ حکام کو یقین ہے کہ دہشت گردوں کی طرف سے سڑک کے کنارے نصب کردہ اس بم کا ہدف مختلف تھا، مگر ٹارگٹ عام شہریوں کی ایک گاڑی بن گئی۔

اس ضلعی اہلکار کی اس بیان سے مراد یہ تھی کہ قلات میں ہائی وے کے کنارے بم نصب کرنے والے دہشت گرد سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے مگر اس بم کے پھٹنے سے تین عام شہری مارے گئے۔

بلوچستان میں گزشتہ برس انتہائی ہلاکت خیز

پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کی سرحدیں افغانستان اور ایران دونوں ہمسایہ ممالک سے ملتی ہیں۔

وہاں سرگرم کئی بلوچ علیحدگی پسند گروپ حالیہ کچھ عرصے سے اپنی خونریز کارروائیوں میں واضح اضافہ کر چکے ہیں۔

پاکستان میں حملے: مارچ گزشتہ ایک دہائی کا مہلک ترین مہینہ

یہ مسلح گروپ بلوچستان میں ریاست، اس کے سکیورٹی اداروں اور سکیورٹی اہلکاروں پرحملے اس لیے کرتے ہیں کہ ان کے بقول وفاق پاکستان اس صوبے میں قیمتی قدرتی وسائل کے ذ‌خائر کو اپنے فائدے کے لیے استحصالی انداز میں استعمال کرتا ہے اور بلوچ عوام کو ان کے حقوق نہیں دیے جا رہے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کا پاکستان سے بلوچ کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ

اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق پچھلا سال گزشتہ تقریباﹰ ایک عشرے کے دوران پاکستان کے لیے سب سے ہلاکت خیز سال رہا تھا۔ 2024ء میں پاکستان میں سب سے زیادہ مسلح حملے افغانستان کے ساتھ ملک کی مغربی سرحد کے قریبی علاقوں میں کیے گئے۔

اس سال مارچ میں بلوچ لبریشن آرمی نامی علیحدگی پسند گروپ کے عسکریت پسندوں نے سینکڑوں مسافروں والی ایک ریل گاڑی کو روک کر اپنے قبضے میں لے لیا اور مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اس واقعے میں درجنوں بلوچ علیحدگی پسند اور مسافر مارے گئے تھے، جن میں کئی ایسے سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے، جو ڈیوٹی پر نہیں تھے اور گھروں کو جا رہے تھے۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • پہلگام واقعہ کے مقدمے سے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب
  • ریڈیو پاکستان حملہ کیس، ایم پی اے سمیت 5 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
  • مہرنگ بلوچ نے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی
  • پہلگام واقعہ، بھارتی پولیس سٹیشن میں مقدمے نے مودی کا جھوٹ بے نقاب کردیا
  • پہلگام واقعہ ، بھارتی پولیس سٹیشن میں درج مقدمے نے مودی کا جھوٹ بے نقاب کردیا
  • بلوچستان میں مارگٹ اور قلات میں بم دھماکے، سات افراد ہلاک
  • پہلگام واقعہ، بھارتی پولیس سٹیشن میں مقدمے نے مودی کا جھوٹ بے نقاب کردی
  • خیبرپختونخوا سول سرونٹ پروموشن پالیسی 2009 میں ترمیم کردی گئی۔
  • 9 مئی مقدمہ: پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 17 ملزمان پر فرد جرم عائد
  • مصطفی عامر قتل کیس؛ مرکزی ملزم ارمغان منی لانڈرنگ کیس میں جیل روانہ