عدالت نے عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
عدالت نے عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
کراچی:عدالت نے عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار ملزم عزیر بلوچ کے خلاف پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے قتل کے مقدمے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ملزم کو مقدمے سے بری کر دیا۔
عدالت نے چاکیواڑہ تھانے میں 2009 میں درج مقدمے کا فیصلہ سنایا، فاروق حیدر جتوئی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عزیر کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے، انھیں گرفتار ملزمان کے بیان پرمقدمے میں شامل کیا گیا تھا۔
وکیل کے مطابق گرفتار دیگر ملزمان پہلے ہی مقدمے سے بری ہو چکے ہیں، جب کہ عزیر کو کسی عینی شاہد نے شناخت بھی نہیں کیا تھا۔ واضح رہے کہ اس مقدمے میں گینگ وار ملزم عزیر پر پولیس اہلکار سمیت تین افراد کے قتل کا الزام تھا، تاہم شواہد کی عدم موجودگی پر سیشن کورٹ نے انھیں بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
اس سے قبل گزشتہ برس 31 اکتوبر کو بھی عزیر بلوچ کو نیو ٹاؤن تھانے میں درج پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے سے بری کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں عزیر بلوچ کے ساتھ دیگر ملزمان سکندر، اکبر بلوچ، سرور بلوچ پر الزام تھا کہ انھوں نے پولیس اہلکار لالہ امین، شیر افضل خان، غازی خان کو پکڑ کر عزیر بلوچ کے حوالے کیا، جنھوں نے انہیں قتل کرنے کے بعد میوہ شاہ قبرستان میں دفن کر دیا تھا۔
تاہم پراسیکیوشن لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی جس پر اے ٹی سی نے عزیر بلوچ سمیت تینوں ملزمان کو قتل کیس سے بری کر دیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار کے مقدمے میں نے عزیر بلوچ عزیر بلوچ کے بری کر دیا عدالت نے
پڑھیں:
بلوچستان میں کوئی محفوظ نہیں، مارچ پلان کے مطابق کریں گے، لیاقت بلوچ
صوبائی دارالحکومت لاہور کے منصورہ مرکز میں نائب امیر جماعت اسلامی کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں اسلام آباد جانے دیا جائے، حکومت اگر گرفتار کرتی ہے تو کرلے، یہاں چاروں اطراف پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو بلوچستان سے اپنے حقوق کے لیے نکلے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کوئی محفوظ نہیں، مارچ پلان کے مطابق کریں گے۔ صوبائی دارالحکومت لاہور کے منصورہ مرکز میں لیاقت بلوچ کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں اسلام آباد جانے دیا جائے، حکومت اگر گرفتار کرتی ہے تو کرلے، یہاں چاروں اطراف پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو بلوچستان سے اپنے حقوق کے لیے نکلے تھے، بلوچستان میں کوئی بھی محفوظ نہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی فون پر بات کی، مریم نواز نے کہا کہ وفاق کی سطح پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی جائے گی۔
نائب امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ انشااللہ لانگ مارچ طے شدہ پلان کے مطابق آگے بڑھے گا، ہمیں ملک میں سیاسی بحران کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ قبل ازیں جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں حکومت کی جانب سے سینئر وزیر مریم اورنگزیب، وزیر قانون صہیب بھرت اور سلمان رفیق شریک تھے جب کہ جماعت اسلامی کی طرف سے لیاقت بلوچ، امیرالعظیم اور ہدایت الرحمان بلوچ شریک ہوئے، لیکن تاحال مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے اور جماعت اسلامی منصورہ سے" حق دو بلوچستان مارچ " نکالنے کے مطالبے پرڈٹ گئی۔