زرعی شعبہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال میں اضافہ کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جنوری2025ء) ایشیائی ترقیاتی بینک نے مستبقل میں بہترزرعی پیداواراورغذائی تحفظ کویقینی بنانے کیلئے زرعی شعبہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال میں اضافہ کیلئے اقدامات کی ضرورت پرزوردیاہے۔ یہ بات ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے زراعت کے شعبہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے حوالہ سے ایک حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ مستقبل میں زرعی پیداوارمیں اضافہ اوربہترغذائی تحفظ کویقینی بنانے کیلئے صنوعی ذہانت انقلابی راستہ ہے۔رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت اور زراعت کومربوط بنانے سے عالمی غذائی طلب کے اہداف کے حصول اور ماحولیاتی چیلنجزسے نمٹنے میں مددمل سکتی ہے، مصنوعی ذہانت کے استعمال سے زراعت کے طریقوں کو تبدیل اور،پیداوارمیں اضافہ اورزرعی شعبہ کی کارکردگی کوبہتربنایا جاسکتا ہے۔(جاری ہے)
رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ 2022 میں زراعت کے شعبہ میں مصنوعی ذہانت کی عالمی مارکیٹ کی مالیت 138 ملین ڈالر تھی تاہم 2032تک اس کاحجم 1.3 ارب ڈالر تک پہنچنے کاامکان ہے، اس مارکیٹ کی سالانہ ترقی کی شرح 25 فیصد کے قریب ہوسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال میں رکاوٹیں موجودہیں، ترقی پذیر ممالک میں چھوٹے کسان مہنگی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس چیلنج کو حل کرنے کے لیے دیہی علاقوں میں موسمیاتی موزونیت کیلئے مصنوعی ذہانت کاپروگرام شروع کیاگیاہے۔رپورٹ میں کاشتکاروں کو ڈیٹا پر مبنی فیصلے کرنے میں مدد کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے طریقوں بارے آگہی فراہم کرنے، فصلوں کی بیماریوں اور کیڑوں کی موجودگی کی پیش گوئی،زرعی مشاورت اور موسمیاتی سمارٹ تکنیک کی معلومات فراہم کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت پرزوردیاگیاہے۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ مصنوعی ذہانت کے تعاون سے ایک پائیدار اور مزاحم غذائی نظام کی تشکیل کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شعبہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال اقدامات کی ضرورت میں اضافہ رپورٹ میں ہے رپورٹ کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ نے طاقت کا غلط استعمال کر کے تشدد کو ہوا دی، امیگریشن ایڈوکیسی گروپ
ٹرمپ نے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنے اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے لیے روزانہ کم از کم 3000 تارکین وطن کو گرفتار کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیگریشن ایڈوکیسی گروپ امریکاز وائس کی سربراہ وانیسا کارڈینس نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے طاقت کا غلط استعمال کیا، اور جان بوجھ کر امیگریشن کے حوالے سے پرتشدد واقعات کو ہوا دی۔ ہوم لینڈ سیکورٹی سیکریٹری کرسٹی نیوم نے سی بی ایس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل گارڈز پُرامن احتجاج میں شامل افراد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عمارتوں کے اردگرد تحفظ فراہم کریں گے۔ ٹرمپ نے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنے اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے لیے روزانہ کم از کم 3000 تارکین وطن کو گرفتار کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
مردم شماری کے ریکارڈ کے مطابق کے ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر انتظام لاس اینجلس میں ایک بڑی آبادی کا تعلق ہسپانوی یا دیگر غیرملکی اقوام سے ہے، ان علاقوں میں قانونی طور پر رہائشی، ان میں سے کچھ مستقل رہائشی بھی ہیں، کو ان کارروائیوں کے بعد قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینبام نے امریکی حکومت کی تارکین وطن کیخلاف کارروائیوں اور لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز کی تعیناتیوں پر تنقید کی ۔، انھوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس انداز سے تارکین وطن کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے۔