خوفناک آگ سے متاثرہ لاس اینجلس میں گلابی رنگ نے ہر چیز کو کیوں ڈھانپ رکھا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے گلابی رنگ کا ایک کیمیکل استعمال کیا جا رہا ہے تاہم ہر تدبیر ناکام ہوتی نظر آ رہی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق لاس اینجلس کے آگ سے متاثرہ علاقے میں ہر جانب گلابی رنگ بکھرا ہوا ہے۔ جلے ہوئے مکانات، ویران علاقے اور تباہ حال گاڑیوں، سب ہی نے گلابی چادر اوڑھ رکھی ہے۔
یہ گلابی رنگ کی چادر دراصل ایک خاص قسم کے مرکب کی ہے جو تیزی سے پھیلتی جنگل کی آگ کی نمو کو روکنے کے کام آتی ہے۔
ایک ہفتے سے لگی آگ کو بجھانے کی کوشش میں لاس اینجلس کے جنگل میں ہزاروں گیلن فائر ریٹارڈنٹ گرائے گئے ہیں۔
جنگل میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے استعمال ہونے والا یہ ریٹارڈنٹ ایک پروڈکٹ ہے جسے Phos-Chek کہتے ہیں۔
اس کا پہلی بار استعمال 1963 میں ہوا تھا اور تب سے امریکا میں جنگل کی آگ بجھانے کے لیے بھی استعمال ہوتا آ رہا ہے۔
یہ پروڈکٹ بنانے والی کمپنی نے ماضی میں مشورہ دیا تھا کہ زمین یا اشیا پر گرے پاؤڈر کو فوری طور پر صاف کر دینا چاہیئے کیوں کہ یہ جتنا خشک ہوتا جائے گا اتنا ہی اسے ہٹانا مشکل ہوگا۔
دل چسپ بات یہ ہے کہ اس پروڈکٹ کا صحیح فارمولہ عوام کے علم میں نہیں لیکن کمپنی نے پچھلی فائلنگ میں بتایا تھا کہ اس میں 80% پانی، 14% کھاد کی قسم کے نمکیات، 6% کلرنگ ایجنٹ اور سنکنرن روکنے والے اجزا شامل ہیں۔
جہاں تک اس کے رنگ کا تعلق ہے، کمپنی نے بتایا کہ یہ پائلٹوں اور فائر فائٹرز کے لیے یکساں طور پر انتباہ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اسے دیکھ کر یہ اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس علاقے میں آگ پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یو ایس فاریسٹ سروس کے مطابق یہ ریٹارڈنٹ آگ کو مزید وسیع پیمانے پر پھیلنے اور اسے ٹھنڈا کرنے کا کام کرتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس گلابی رنگ کے لیے
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، سیلاب سے متاثرہ چند مقامات کلیئر
گلگت:شاہراہِ بابوسر اور قراقرم میں حالیہ سیلاب کے باعث پھنسے سیاحوں اور مسافروں کے لیے پاک فوج اور ایف ڈبلیو او کا بارش سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
گلگت بلتستان میں شدید بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں سے اہم شاہراہیں متاثر ہوئیں۔ متاثرہ شاہراہوں کی مکمل بحالی کے لیے ایف ڈبلیو او اور این ایچ اے کی ٹیمیں مصروف عمل ہیں جبکہ پاک فوج، ایف ڈبلیو او اور انتظامیہ کی جانب سے قراقرم ہائی وے پر راستے کھولنے اور ملبہ ہٹانے کا عمل جاری ہے۔
سیاحوں اور مسافروں کو پاک فوج نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا، اب تک ہیلی کاپٹر کی 15 سورٹیز کے ذریعے سیاحوں اور مسافروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
تھلیچی سے چلاس تک کئی مقامات کلیئر کر دیے گئے جبکہ تتہ پانی اور جلی پور میں روڈ کلیرئنس کا کام جاری ہے۔ گندالو نالہ پر تین مقامات بند ہیں، امدادی سرگرمیوں کے لیے بهاری مشینری روانہ کر دی گئی۔
پاسو گاؤں میں تباہ شدہ روڈ کی بحالی کے لیے کام جاری ہے جبکہ جگلوٹ اسکردو روڈ مکمل کلیئر اور ٹریفک بحال کر دی گئی۔
پاک فوج اور گلگت بلتستان اسکاوٹس کی ٹیموں کی جانب سے متاثرہ افراد تک اشیاء خورونوش فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ زخمیوں کو فوری طبی امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
گم شدہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو کی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں، مشکل پہاڑی علاقوں میں بھی گم شدہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
پاک فوج اور ریسکیو اہلکاروں کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور فوری ردعمل نے بڑی انسانی جانیں بچا لی ہیں۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے مربوط اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ عوام سے اپیل ہے کہ متاثرہ علاقوں کا سفر کرنے سے گریز کریں۔
دوسری جانب، پاک فوج کی جانب سے دیوسائی میں سیاحوں کے لیے ریسکیو آپریشن اور اسکردو روڈ کی بحالی میں تیزی لائی گئی۔ پاک فوج کے پائلٹس اور انجینئرنگ ٹیموں کی بھرپور معاونت سے تیزی سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
اسکردو سے سدپارہ ماؤنٹینئرنگ اسکول تک لینڈ سلائیڈ کا علاقہ کلیئر کر دیا گیا۔ دوسری جانب دیوسائی کی طرف سے سدپارہ گاؤں تک جانے والا راستہ بھی کھول دیا گیا۔
پاک فوج کا عملہ باقی ماندہ سلائیڈز کلیئر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے جبکہ فوجی دستے متاثرہ مقامات پر سیاحوں کو ہنگامی راشن اور مدد فراہم کر رہے ہیں۔
فوج کی جانب سے 150 تیار شدہ پکوان کے پیکٹس ہیلی کاپٹر کے ذریعے روانہ کیے جا رہے ہیں۔