حماس نے جنگبندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا مسودہ قبول کر لیا، ایسوسی ایٹڈ پریس کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں شارن ھسکل کا کہنا تھا کہ میں اس معاہدے کی تفصیلات ظاہر نہیں کر سکتی۔ ہمیں ایسی گفتگو سے اجتناب کرنا چاہئے جس سے قیدیوں کے اہلخانہ کو تکلیف ہو۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا ایسوسی ایٹڈ پریس نے ابھی کچھ ہی دیر قبل دعویٰ کیا کہ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے صیہونی رژیم کے ساتھ جنگبندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا مسودہ قبول کر لیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے آگاہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل اس وقت مذکورہ معاہدے کا جائزہ لے رہا ہے۔ اس حوالے سے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نائب صیہونی وزیر خارجہ "شارن ھسکل" نے کہا کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے معاہدے کے سلسلے میں 33 اسرائیلی قیدی آزاد ہوں گے۔ شارن ھسکل نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ نو منتخب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" 20 جنوری کو اپنی تقریب حلف برداری سے پہلے مذکورہ معاہدے کے حصول کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
صیہونی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اس معاہدے کی تفصیلات ظاہر نہیں کر سکتی۔ ہمیں ایسی گفتگو سے اجتناب کرنا چاہئے جس سے قیدیوں کے اہل خانہ کو تکلیف ہو۔ شارن ھسکل نے مزید کہا کہ بہرحال ابھی تک قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں اور امید ہے کہ آنے والی گھڑیوں میں مثبت خبریں سننے کو ملیں گی۔ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ اسرائیلی وزیر خارجہ "گیڈعون سعر" حال ہی میں دعویٰ کر چکے ہیں کہ قطر مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے اور اسرائیل کسی نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شارن ھسکل قیدیوں کے
پڑھیں:
فلسطینی جنگلی جانور ہیں، امریکی وزیر خارجہ کی بوکھلاہٹ
مقبوضہ یروشلم میں نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ روبیو نے مبینہ طور پرطوفان الاقصیٰ آپریشن کو "جنگلی جانوروں" کا کام قراردیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ وحشی نہ ہوتے تو اب ہم اس حال میں نہ ہوتے۔ اسلام ٹائمز۔ طوفان الاقصیٰ کی کامیابی اور اس کے نتیجے میں فلسطین کے متعلق خطے اور دنیا میں آنیوالی سیاسی تبدیلیوں اور اسرائیل کیخلاف پیدا ہونیوالی نفرت کی وجہ سے امریکی اور صیہونی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ اس کی ایک جھلک امریکی وزیر خارجہ روبیو کی صیہونی وزیراعظم کیساتھ مشترکہ کانفرنس میں بھی نظر آئی۔ مقبوضہ یروشلم میں نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ روبیو نے دنیا میں اپنی اور صیہونی رجیم کی ہونیوالی رسوائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مبینہ طور پر طوفان الاقصیٰ آپریشن کو "جنگلی جانوروں" کا کام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ وحشی نہ ہوتے تو اب ہم اس حال میں نہ ہوتے۔ اس کانفرنس میں، روبیو نے دعویٰ کیا کہ یہ سب 7 اکتوبر کو شروع ہوا" اور، ان کے مطابق "کچھ لوگ اس حقیقت کو بھول گئے ہیں۔ اس کانفرنس میں نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو بھی حماس کی دہشت گردی (طوفان الاقصیٰ کی کامیابی) کا نتیجہ قرار دیا۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک تقریب میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہاں کوئی فلسطینی ریاست نہیں ہوگی اور یقینی طور پر نہیں ہوگی، یہ سرزمین ہماری ہے۔