خیبرپختونخوا: اپنے کاروبار کے لیے بلاسود قرضوں کی فراہمی، نوجوانوں میں چیک تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
نوجوانوں کو باروزگار اور خودمختار بنانے کے لیے خیبرپختونخوا حکومت نے ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے احساس نوجوان پروگرام کے تحت بلاسود قرضوں کی فراہمی کا عمل شروع کردیا۔
پروگرام کے تحت صوبے کے نوجوانوں کو بلاسود قرضوں کے چیکس تقسیم کرنے کی تقریب کا انعقاد کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور تھے۔ انہوں نے نوجوانوں میں بلاسود قرضوں کے چیک تقسیم کیے۔
یہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا کی ’احساس نوجوان اسکیم‘: چھوٹے کاروبار کے لیے بلاسود قرضے کا بڑا منصوبہ شروع
اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے کہاکہ احساس نوجوان پروگرام نوجوانوں کو باروزگار اور با اختیار بنانے کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، پروگرام کے تحت نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے بلاسود قرضے فراہم کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ تین سالہ منصوبہ ہے جس پر 3 ارب روپے کی لاگت سے عملدرآمد شروع کیا گیا ہے، اس پروگرام پر عملدرآمد کے لیے رواں بجٹ میں ایک ارب 10 کروڑ روپے مختص ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ پروگرام کے پہلے حصے پر بینک آف خیبر کے اشتراک سے عملدرآمد کیا جارہا ہے، جس کے تحت ایک ارب روپے کی لاگت سے نوجوانوں کو بلاسود قرضے فراہم کیے جارہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ پروگرام کے اسی حصے میں 18 سے 35 سال تک 3 سے 5 نوجوانوں پر مشتمل کلسٹرز کو 10 سے 50 لاکھ روپے تک کے قرضے فراہم کیے جارہے ہیں۔ اور ان قرضوں کی واپسی کے لیے 8 سالوں پر مشتمل آسان شیڈول رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پہلے 20 ماہ گریس پیریڈ ہوگا جس کے دوران کوئی وصولی نہیں ہوگی۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ پروگرام کے دوسرے حصے پر اخوت مائیکرو فنانس بینک کے اشتراک سے عملدرآمد کیا جارہا ہے جس کی لاگت 2 ارب روپے ہے۔
انہوں نے کہاکہ پروگرام کے اس حصہ میں 18 سے 40 سال تک کے افراد کو چھوٹے پیمانے پر کاروبار شرو ع کرنے کے لیے ایک لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک کے بلاسود قرضے فراہم کیے جارہے ہیں۔ پروگرام کے تحت نوجوان خواتین اور خصوص افراد کے لیے کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ تین مختلف پروگرامز احساس اپنا گھر پروگرام، احساس روزگارپروگرام اور احساس ہنر پروگرام بھی جلد شروع کیے جارہے ہیں۔ احساس پروگراموں کےلیے رواں بجٹ میں مجموعی طور پر 15 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا ویژن اور مشن ایک خود مختار قوم اور خود کفیل ملک ہے۔ ہم نے بانی چئیرمین عمران خان کے وژن کے مطابق نوجوانوں کو باروزگار بنانے کے لیے احساس نوجوان پروگرام شروع کیا ہے، نوجوانوں ملازمت سے زیادہ اپنا کاروبار شروع کرنے پر توجہ دیں۔ کاروبار میں ترقی کرنے کے بے پناہ مواقع موجود ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ’اپنا گھر اسکیم‘، خیبرپختونخوا کے کم آمدن افراد کو 15 لاکھ روپے تک بلاسود قرض دینے کا فیصلہ
انہوں نے کہاکہ کاروبار کے مواقع ہم فراہم کریں گے، نوجوان آئیڈیاز لے کر آئیں۔ نوجوان محنت کو اپنا شعار بنائیں، محنت کا کوئی متبادل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلاسود قرضے چیک تقسیم خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاسود قرضے چیک تقسیم خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور وزیراعلی خیبرپختونخوا وی نیوز علی امین گنڈاپور پروگرام کے تحت انہوں نے کہاکہ بلاسود قرضوں احساس نوجوان بلاسود قرضے نوجوانوں کو ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔