آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی: کپتانوں کی مشترکہ پریس کانفرنس کب ہوگی؟کیا بھارتی کپتان پاکستان آئیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی: کپتانوں کی مشترکہ پریس کانفرنس کب ہوگی؟کیا بھارتی کپتان پاکستان آئیں گے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کیلیے ٹیموں کے کپتانوں کی مشترکہ پریس کانفرنس 16 یا 17 فروری کو پاکستان میں ہوگی۔پی سی بی ذرائع کے مطابق آئی سی سی کو خط لکھ دیا گیا ہے کہ پروٹوکول کے مطابق آئی سی سی ایونٹ کے آغاز سے پہلے میزبان ملک میں تمام ٹیموں کے کپتان جمع ہوتے ہیں اور پریس کانفرنس میں اپنی تیاریوں پر بات کرتے ہیں۔
19 فروری سے دو یا تین دن پہلے جو بھی آئی سی سی دن مختص کرے گی اس کے تحت بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما سمیت آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا حصہ تمام ٹیموں کے کپتان جمع ہوں گے۔بھارت سمیت تمام کھلاڑیوں، آفیشلز، میڈیا،اسپانسرز اور شائقین کو ویزے دینا میزبان بورڈ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
لاہور، پنڈی اور کراچی میں وزٹ کرنے والی ٹیموں میں تین بھارتی شامل تھے جو ویزے ملنے پر پاکستان آئے تھے اب بھی ایسا ہی ہوگا اور جن کو ویزوں کی ضرورت ہوگی، پی سی بی اس کا انتظام کرے گا۔ آئی سی سی جب وارم اپ میچز کے شیڈول کا اعلان کرے گی تو اس کے بعد یہ فیصلہ بھی ہوجائے گا کہ ٹیموں کی پریس کانفرنس کس دن رکھی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی پریس کانفرنس
پڑھیں:
سابق کپتان معین خان کا ایشیا کپ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے پر ردِ عمل
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان اور سابق چیف سلیکٹر معین خان نے ایشیا کپ میں بھارتی رویے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس معاملے کو پرزور طریقے سے آئی سی سی کے سامنے اٹھائے، بھارت کے خلاف ہونے والے مقابلے میں میچ ریفری کے غیر پروفیشنل رویہ پر بھرپور ایکشن لیا جائے۔
مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ماضی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمہ داری ادا کرنے والے معین خان نے کہا کہ پی سی بی کو چاہیے کہ وہ آئی سی سی کے ساتھ اس معاملے کو اٹھائے اور پی سی بی کے سربراہ محسن نقوی چیئرمین ایشین کرکٹ کونسل کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا استعمال کریں۔
میچ میں پاکستان کی ناقص پرفارمنس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے کہا کہ میچ میں پاکستانی بیٹنگ لائن توقعات پر پورا نہیں اتری۔ بیٹرز نے میرٹ پر بیٹنگ نہیں کی،بیٹرز اپنی مرضی کے مطابق شارٹس کھیلتے رہے اور وکٹیں گنواتے رہے۔کرکٹ ایسے نہیں کھیلی جاتی جیسے ہمارے بیٹرز نے کھیلے۔
انہوں نے کہا کہ سینیر بیٹر بابر اعظم اور محمد رضوان کے متبادل موجود نہ تھے تو ان کو قومی ٹیم سے ڈراپ کیوں کیا گیا،ایسا لگتا ہے کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کے ساتھ ذاتی دشمنی نبھائی گئی ہے۔ بابر اعظم اور محمد رضوان کے اسٹرائیک ریٹ دیکھنے والے پاکستان ٹیم میں موجود بیٹرز کے بھی اسٹرائیک ریٹ دیکھیں۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ پاکستان کو بھارت سے شکست ضرور ہوئی ہے لیکن وہ ایشیا کپ سے باہر نہیں ہوا۔اب بھی گرین شرٹس کے پاس کم بیک کرنے کا موقع ہے۔پاکستان ہمیشہ اچھی کارکردگی دکھا کر کھیل میں واپس آتا ہے۔ پاکستان اور بھارت ٹی ٹوئنٹی کی بہترین ٹیمیں ہیں۔