بیرون ملک میڈیکل داخلوں کے لیے ایم ڈی کیٹ لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے اعلان کیا ہے کہ بیرون ممالک کے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے خواہشمند پاکستانی طالب علموں کے لیے ایم ڈی کیٹ کا امتحان پاس کرنا لازمی ہوگا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پی ایم ڈی سی کے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن جواد امین خان نے بتایا کہ یہ اہم فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ بیرون ممالک میڈیکل کالجوں میں داخلے لینے والے طالب علموں کا ڈیٹا مرتب کیا جا سکے اور ان کی تعلیم کے معیار کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی طالب علم اکثر غیرمعیاری میڈیکل کالجوں میں داخلہ لیتے ہیں جہاں کا نصاب پاکستان کے نصاب سے مختلف ہوتا ہے اور سہولیات ناکافی ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ، بیرون ممالک میڈیکل ایجوکیشن کے لیے ہر طالب علم پر سالانہ 50 ہزار ڈالر تک خرچ آتا ہے، جو قیمتی زرمبادلہ کے ضیاع کا سبب بنتا ہے۔
پی ایم ڈی سی نے یہ بھی واضح کیا کہ بیرون ملک میڈیکل ڈگری حاصل کرنے والے طالب علموں کی رجسٹریشن اور ایکولینسی ٹیسٹ اب NUMS کے ذریعے ہوگا۔ جو طالب علم کامیاب ہوں گے، وہ پاکستان میں بطور ڈاکٹر رجسٹریشن حاصل کر سکیں گے۔
کونسل نے ان ممالک میں قائم میڈیکل کالجوں کی انسپیکشن کا فیصلہ بھی کیا ہے تاکہ ان کے معیار اور سہولیات کا جائزہ لیا جا سکے۔ اس اقدام سے نہ صرف معیارِ تعلیم بہتر ہوگا بلکہ پاکستان سے زرمبادلہ کے بے جا اخراج کو بھی روکا جا سکے گا۔
پی ایم ڈی سی جلد اس پالیسی کا باقاعدہ اجرا کرے گی تاکہ مستقبل میں بیرون ملک میڈیکل تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند طالب علموں کے لیے ایک منظم اور معیاری طریقہ کار وضع کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ایم ڈی سی طالب علموں جا سکے کے لیے
پڑھیں:
تعلیمی اداروں میں داخلے سے قبل طلبہ کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار
متن میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ایڈوائزری کونسل تشکیل دی جائیگی، بیماریوں کی بروقت تشخیص اور مینجمنٹ مستقبل میں اس کے طبی و معاشی بوجھ کو کم کرنا بھی ہے۔ ایکٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ رپورٹس بورڈز کو داخلہ فارم کیساتھ جمع کروانا ضروری ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں داخلے سے قبل طلبہ کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے جینیٹک امراض کی روک تھام کیلئے تھیلیسیمیا پریوینشن ایکٹ 2025ء پنجاب اسمبلی سے منظور کر لیا۔ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں داخلے کے وقت طلباء کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ متن میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ایڈوائزری کونسل تشکیل دی جائیگی، بیماریوں کی بروقت تشخیص اور مینجمنٹ مستقبل میں اس کے طبی و معاشی بوجھ کو کم کرنا بھی ہے۔ ایکٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ رپورٹس بورڈز کو داخلہ فارم کیساتھ جمع کروانا ضروری ہوگا۔
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ تمام ٹیسٹ رپورٹس کا ڈیٹا بیس بنائے گا۔ متن کے مطابق ان خفیہ معلومات کو غیرمجاز اشخاص سے شیئر کرنے پر سزائیں ہوںگی، لیبارٹریز 10 دن کے اندر ٹیسٹ رپورٹس پی آئی ٹی بی کو بھیجیں گی۔ جعلی رپورٹس تیار کرنیوالے نجی لیبارٹریز کے ملازمین پر پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کیا جائیگا۔ متن میں مزید کہا گیا ہے کہ نادرا کیساتھ مریضوں کے خصوصی رجسٹریشن اور مالی امداد کا بندوبست بھی جلد متوقع ہے۔ حکومت غریب خاندانوں کیلئے مفت ٹیسٹنگ کا بندوبست کریگی، بل حتمی منظوری کیلئے گورنر پنجاب کو پیش کیا جائے گا۔