ایرانی سپریم کورٹ میں کُرد خاتون کی سزائے موت برقرار رہنے پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 جنوری 2025ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے ایران میں سماجی کارکن اور حقوق کے لیے کام کرنے والی کرد خاتون پخشان عزیزی کو دی جانے والی موت کی سزا سپریم کورٹ کی جانب سے برقرار رکھے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پخشان کے خلاف عائد کیے جانے والے الزامات بین الاقوامی قانون کے تحت ایسے 'انتہائی سنگین جرم' کی تعریف پر پورا نہیں اترتے جس پر موت کی سزا دینا جائز ہو۔
اسی لیے، انہیں سزائے موت سنائی جانا انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ Tweet URLایران کے انٹیلی جنس حکام نے پخشان عزیزی کو اگست 2023 میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں پانچ ماہ تک ایون جیل کے وارڈ 209 میں قید تنہائی میں رکھا گیا۔
(جاری ہے)
23 جولائی 2024 کو تہران کی انقلابی عدالت کی شاخ 26 نے انہیں 'ریاست کے خلاف مسلح بغاوت' اور 'حزب مخالف کے گروہوں کی رکنیت رکھنے' کے الزام میں موت کی سنائی سنائی۔ اس کے ساتھ انہیں کردستان فری لائف پارٹی (پی جی اے کے) سے وابستگی کے الزام میں چار سال قید کی سزا بھی دی گئی۔ رواں سال 8 جنوری کو سپریم کور کی شاخ 39 نے ان کی موت کی سزا کو برقرار رکھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سماجی کارکن کے طور پر ان کا کام اور عراق و شام میں پناہ گزینوں کی مدد بظاہر ان کی گرفتاری اور سزا کے بنیادی اسباب ہیں۔
تشدد اور قانونی حق سے محرومیاقوام متحدہ کے ماہرین نے ایسی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پخشان کو قید تنہائی میں اعتراف جرم کرانے کے لیے شدید نفسیاتی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اہلخانہ اور وکلا کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ان کے خاندان کے متعدد ارکان کو بھی عارضی طور پر حراست میں لے کر ان پر قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے کے الزامات عائد کیے گئے جن کا بظاہر مقصد پخشان پر اپنے 'جرائم' کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔ماہرین نے کہا ہے کہ پخشان عزیزی سے اعتراف جرم کرنے کے لیے انہیں تشدد کا نشانہ بنانا اور منصفانہ قانونی کارروائی کے حق سے محروم رکھ کر سزائے موت دی جانا قانونی طور پر ناجائز ہے۔
انہوں گزشتہ سال ایران میں لوگوں کی بڑی تعداد کو موت کی سزا دیے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، 2024 میں 900 سے زیادہ لوگوں کو یہ سزا دی گئی جن میں خواتین کی تعداد بھی ماضی کے مقابلے میں زیادہ تھی۔
خواتین پر جبر روکنے کا مطالبہماہرین کا کہنا ہے کہ ایران میں حقوق کے لیے کام کرنے والی کرد خواتین کو سیاسی بنیاد پر ہدف بنایا جانا بھی باعث تشویش ہے۔
پخشان عزیزی کے مقدمے سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں حقوق کے لیے سرگرم اقلیتی طبقات کی خواتین کو بڑے پیمانے پر جبر کا سامنا ہے اور خوف کا ماحول پیدا کرنے کے لیے انہیں سزائیں دینے اور خاموش کرانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ماہرین نے ایران کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ پخشان عزیزی کی سزا کو فوری واپس لیں، ان پر تشدد اور انہیں منصفانہ مقدمے کے حق سے محروم رکھنے کے الزامات کی تحقیقات کریں اور ملک میں حقوق کے لیے کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کرنے اور انہیں ہدف بنانے کا سلسلہ روکیں۔
یہ ماہرین اس مسئلے پر ایران کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حقوق کے لیے موت کی سزا ماہرین نے کام کرنے کرنے کے
پڑھیں:
عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)سینئر صحافی نجم ولی خان نے کہاہے کہ 9 مئی میں عمران خان کو ہر گز دس دس سال سزا نہیں ہو گی بلکہ عمران خان کو فوج میں بغاوت اور حکومت ختم کرنے کی سازش کے الزام میں آرٹیکل چھ کے تحت سزا ہو گی جو کم از کم عمر قید اور پھانسی ہو سکتی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق نجم ولی خان نے ایکس پر جاری پیغام میں کہا کہ ’’عمران خان کا 9 مئی کے منصوبہ ساز اور ماسٹر مائینڈ کے طور پر ٹرائل ہو گا، اسے ہرگز دس برس سزا نہیں ہو گی، دو سے دس برس سزائیں ان پی ٹی آئی کارکنوں کے لئے ہیں جو محض استعمال ہوئے، گمراہ ہوئے، عمران خان کو فوج میں بغاوت، حکومت ختم کرنے کی سازش اور پاکستان تباہ کرنے کے جرائم میں آرٹیکل 6 کے تحت سزا ہو گی جو کم از کم عُمر قید یا پھانسی ہو سکتی ہے۔سزائیں ہونے کا یہ عمل ممکنہ طور پر اگلے برس میں مکمل ہو سکتا ہے۔ عمران خان کے پاس آئین اور قانون کے مطابق موقع ہو گا کہ وہ ان سزاؤں کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کر سکے۔میرا تجزیہ ہے کہ اسی پروسیجر کے دوران اگلے عام انتخابات آ جائیں گے۔‘‘
9 مئی واقعہ شریف،زرداری اور عاصم رجیم کی بنیاد تھی، معید پیرزادہ
یاد رہے کہ گزشتہ شب انسداد دہشتگردی عدالت نے نے یاسمین راشد اور محمود رشید سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماوں کو9 مئی کیس میں 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ شاہ محمود قریشی کو بری کر دیا گیا تھا ۔
مزید :