اسلام آباد (نمائندہ جسارت‘صباح نیوز) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف چاہتی ہے کہ مذاکرات میں سے کچھ نکلے تو اپنے سائیڈ شو بند کرے۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جو کچھ کل قومی اسمبلی میں کیا گیا وہ مذاکرات سے ان کی وابستگی اور نیت پر سوالیہ نشان ہے،جب بھی مذاکرات ہوتے ہیں تو فریقین جارحیت بند کر دیتے ہیں، انہوں نے جو زبان استعمال کی ہے اس سے عیاں ہے کہ مذاکرات صرف ایک اسموک اسکرین ہے۔بانی پی ٹی آئی کو حکومت نے کبھی ڈیل کی کوئی پیشکش نہیں کی، ہم ان کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کر سکتے، فیصلے عدالتوں نے کرنے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مختلف مواقع پر ایسی باتیں کی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ڈیل چاہتے ہیں، تحریک انصاف کے ساتھ پس پردہ کوئی بات چیت نہیں چل رہی،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے اپنی سرکاری حیثیت میں کچھ روابط ضرور ہیں لیکن انہیں بھی بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔علاوہ ازیں خواجہ آصف نے کہا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کے باعث کشمیریوں کی قربانیاں نظرانداز ہوئی ہیں،آزاد کشمیر کے سیاستدانوں میں اتفاق کا فقدان ہے، جس سے وہ عوامی مسائل حل کرنے میں یکسر ناکام رہے،آزاد کشمیر کے سیاستدانوں کی ترجیحات مقامی ڈھانچے کی ترقی نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی ختم کیے بغیر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں گزشتہ رات پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت فریقین نے سیزفائر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا، جس میں معاہدے کے طریقہ کار اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بات چیت کی جائے گی۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ بند کیا جائے، میں ساری افغان حکومت کو موردِ الزام نہیں ٹھہراتا، لیکن اس دراندازی کی پشت پناہی افغان حکومت کے کچھ عناصر کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت سیزفائر قائم ہے، مگر افغان جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ہم ان کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مؤثر ویری فیکیشن سسٹم بنایا جائے تاکہ معاہدے کی مکمل پابندی یقینی ہو۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان واقعی ہمسایہ ملک کی طرح تعلقات چاہتا ہے تو ٹی ٹی پی کی سرپرستی فوری طور پر ختم کرنا ہوگی، جب تک دراندازی اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیانات کو “ملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک صوبائی حکومت ایسے بیانات دے جو ریاستی مؤقف کو کمزور کریں۔ نیازی لا کے تحت ملک نہیں چل سکتا، پاکستان کسی فردِ واحد کی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کسی شخصیت کی نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جو لوگ ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر قومی سلامتی کے بیانیے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ دراصل بالواسطہ دہشت گردی کی معاونت کر رہے ہیں اور افغانستان کے مؤقف کو تقویت دے رہے ہیں۔”

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آ ئی کی پرانی قیادت ’’ریلیز عمران خان‘‘ تحریک چلانے کیلیے تیار،حکومتی وسیاسی قیادت سے ملاقاتوں کا فیصلہ
  • افغانستان سے دہشتگردی کے خاتمے کیلیے سب متحد ہیں، وزیر دفاع
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا
  • شاہ محمود اسپتال منتقل،پی ٹی آئی کی پرانی قیادت نئی تحریک کیلیے متحرک
  • سہیل آفریدی اپنے بیانات میں ریاست کو چیلنج کر رہے ہیں، خواجہ آصف
  • ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
  • نیازی لاء اب نہیں چلے گا: وزیر دفاع
  • تحریک انصاف کا کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط