WE News:
2025-07-26@07:12:45 GMT

تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024 میں کتنا زائد ٹیکس ادا کیا؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024 میں کتنا زائد ٹیکس ادا کیا؟

پاکستان کے تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024 کے دوران 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جو اس سے قبل مالی سال 2023 کے دوران مجموعی طور پر ادا کیے گئے ٹیکس کے مقابلے پر 40 فیصد زائد تھا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 2023 کے مقابلے میں مالی سال 2024 کے دوران تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں تقریباً 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ایک سال کے عرصے میں تقریباً 103 ارب روپے بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب

میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے، بینکوں کا سود، اور سیکیورٹیز محصولات کی وصولی کی فہرست میں سرفہرست رہی ہیں۔ ایف بی آر نے معاہدوں کی مد میں 496 بلین جبکہ بینک سود اور سیکیورٹیز سے وصولی 489 ارب روپے رہی۔

منافع پر ادائیگیوں سے ٹیکس کی وصولی تقریباً 70 فیصد بڑھ کر 145 ارب روپے تک پہنچ گئی جبکہ بجلی کے بلوں پر ٹیکس وصولی میں بھی 30 فیصد اضافہ ہوا، اس مد میں ٹیکس وصولی 124 ارب روپے رہی۔

مزید پڑھیں:ٹیکس نظام کی بہتری اور محصولات میں اضافے کے لیے ایف بی آر نے نیا سسٹم متعارف کرادیا

جائیدادوں کی خریداری پر ٹیکس وصولی 104 ارب روپے رہی، جبکہ جائیدادوں کی فروخت کی مد میں مجموعی ٹیکس کی وصولی 95 ارب روپے ہوئی، ایکسپورٹ سیکٹر سے ٹیکس کی وصولی 94 ارب روپے رہی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف بی آر ایکسپورٹ سیکٹر بجلی بینک سود فیڈرل بورڈ آف ریونیو محصولات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر بجلی فیڈرل بورڈ آف ریونیو محصولات ارب روپے رہی کی وصولی مالی سال ایف بی

پڑھیں:

شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صدارت میں ہوا۔ نیشنل بینک سے متعلق آڈٹ رپورٹس اور مالی بے ضابطگیوں کے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں، جس پر اراکین کمیٹی اور چیئرمین جنید اکبر نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

اجلاس میں  نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔

جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟   جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں،جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

ترکیے نے اپنا پہلا ہائپر سونک میزائل ٹائفون بلاک 4 متعارف کروا دیا

کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو  شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ جن میں سے کچھ ایڈجسٹ اور چند کی ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے، جبکہ 17 کیسز میں ریکوری کی کوششیں جاری ہیں۔

آج نیوز کے مطابق چیئرمین پی اے سی نے سخت سوال کرتے ہوئے کہا کسان چند لاکھ روپے نہ دے تو اس کی زمین ضبط ہو جاتی ہے، پھر ان شوگر مل مالکان کو ریلیف کیوں دیا گیا؟ کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔

ٹک ٹاک نے 3 ماہ میں پاکستانیوں کی 2 کروڑ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • تیل اور گھی پر عوام سے فی کلو 175 روپے کی اضافی وصولی
  • آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی
  • کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی
  • آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا انرجی پیکج مسترد کر دیا
  • آن لائن سسٹم تاخیر کا شکار، پراپرٹی ٹیکس وصولی شروع نہ ہو سکی
  • پیسہ پیسہ کرکے!!
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک