WE News:
2025-09-18@17:15:18 GMT

تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024 میں کتنا زائد ٹیکس ادا کیا؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024 میں کتنا زائد ٹیکس ادا کیا؟

پاکستان کے تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024 کے دوران 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جو اس سے قبل مالی سال 2023 کے دوران مجموعی طور پر ادا کیے گئے ٹیکس کے مقابلے پر 40 فیصد زائد تھا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 2023 کے مقابلے میں مالی سال 2024 کے دوران تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں تقریباً 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ایک سال کے عرصے میں تقریباً 103 ارب روپے بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب

میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے، بینکوں کا سود، اور سیکیورٹیز محصولات کی وصولی کی فہرست میں سرفہرست رہی ہیں۔ ایف بی آر نے معاہدوں کی مد میں 496 بلین جبکہ بینک سود اور سیکیورٹیز سے وصولی 489 ارب روپے رہی۔

منافع پر ادائیگیوں سے ٹیکس کی وصولی تقریباً 70 فیصد بڑھ کر 145 ارب روپے تک پہنچ گئی جبکہ بجلی کے بلوں پر ٹیکس وصولی میں بھی 30 فیصد اضافہ ہوا، اس مد میں ٹیکس وصولی 124 ارب روپے رہی۔

مزید پڑھیں:ٹیکس نظام کی بہتری اور محصولات میں اضافے کے لیے ایف بی آر نے نیا سسٹم متعارف کرادیا

جائیدادوں کی خریداری پر ٹیکس وصولی 104 ارب روپے رہی، جبکہ جائیدادوں کی فروخت کی مد میں مجموعی ٹیکس کی وصولی 95 ارب روپے ہوئی، ایکسپورٹ سیکٹر سے ٹیکس کی وصولی 94 ارب روپے رہی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف بی آر ایکسپورٹ سیکٹر بجلی بینک سود فیڈرل بورڈ آف ریونیو محصولات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر بجلی فیڈرل بورڈ آف ریونیو محصولات ارب روپے رہی کی وصولی مالی سال ایف بی

پڑھیں:

سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی:

حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔

قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے  مثبت پیش رفت ہے۔

سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔

اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔

اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے وصول کرنے میں ناکام
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
  • اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک