سکیورٹی فورسز کا شمالی وزیرستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4 خوارج ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
شمالی وزیرستان (نیوز ڈیسک)شمالی وزیرستان کے علاقے اسپین وام میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا، ہلاک دہشتگرد کارروائیوں، شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھے: آئی ایس پی آر۔ سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کر کے 4 خوارج کو ہلاک کر دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فورسز نے 14 اور 15 جنوری کی درمیانی شب خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر شمالی وزیرستان کے علاقے اسپین وام میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا جس میں 4 خوارج ہلاک کر دیےگئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک خوارج کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا، ہلاک خوارج فورسز کے خلاف دہشتگرد کارروائیوں، شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھے۔شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سکیورٹی فورسز ملک سے دہشتگردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
سونے کی کان سے 36 لاشیں نکال لی گئیں، زندہ بچ جانے والے 82 کان کن گرفتار
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شمالی وزیرستان
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔