وزیراعظم   کے مشیر سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جب پی ٹی آئی تحریری مطالبات پیش کرے گی تو ہم پارٹی اور اتحادیوں کے پاس لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی جمہوری اور سیاسی نظام میں مذاکرات بنیادی تقاضا  ہوتے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مذاکرات کے ہم اس وقت بھی حامی تھے جب اپوزیشن میں تھے ، اس جوڈیشل کمیشن کے اختیارات کیا ہوں گے، وہ رپورٹ کتنی دیر میں پیش کرے گا، اہمیت تو ان چیزوں کی ہے جس پر ابھی کوئی بات نہیں کی گئی۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کن لوگوں کو سیاسی قیدی سمجھتے ہیں؟ کیا ان لوگوں کا سٹیٹس سیاسی قیدی کا ہے یا انہوں نے کوئی اور جرم کیا ہے، یہ ساری چیزیں ایسی ہیں جن کے لیے وقت لگ سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یہی مشورہ ہے کہ ان سب چیزوں پر تسلی اور تحمل کے ساتھ بات کریں اور کوشش کریں اتفاق رائے پر پہنچیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میٹنگ میں ہم نے کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کیا چاہتے ہیں، پھر کیا جوڈیشل کمیشن کی سربراہی کے لیے بھی آپ کی کیا کوئی شرط ہے یا نہیں، جن لوگوں کو پی ٹی آئی سیاسی قیدی سمجھتی ہے ان کی فہرست دیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیدیوں کی فہرست دے ہم پھر جواب دے سکیں گے کہ وہ سیاسی قیدی ہیں یا نہیں، امید ہے  جو میٹنگ ہونے جا رہی ہے اس میں پی ٹی آئی اپنی فہرست دے گی، امید ہے پی ٹی آئی کل جوڈیشل کمیشن سے متعلق اپنی شرائط بتائے گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

نیا قرض تب ہی ملے گا جب پُرانا پروگرام کامیابی سے چلے گا

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) آئی ایم ایف کا پاکستان کیلئے پیغام ، کہا نیا قرض تب ہی ملے گا جب پُرانا پروگرام کامیابی سے چلے گا، پاکستان کو پرانے معاہدے پر مکمل عملدرآمد دکھانا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرضے کی آئندہ قسط سے متعلق باقاعدہ مذاکرات سے قبل آئی ایم ایف نمائندے کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔

برطانوی خبرایجنسی رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی نمائندہ جولیا کوزیک نے کہا کہ دیکھ رہے ہیں کیا پاکستان کا آئندہ بجٹ سیلاب سے نمٹنے کے لیے تیار ہے یا نہیں؟۔ آئی ایم ایف مشن پاکستانی بجٹ میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی تیاری دیکھ رہا ہے، نیا قرض پرانے پروگرام کی کامیابی سے مشروط ہے۔ نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کو پرانے معاہدے پر مکمل عملدرآمد دکھانا ہوگا، سیلاب اور موسمیاتی خطرات بجٹ پالیسی کا حصہ ہونا ضروری ہیں۔

(جاری ہے)

جولیا کوزیک نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے پائیدار اور حقیقت پسندانہ بجٹ کا مطالبہ کیا، قرض کے لیے اصلاحات اور مالی نظم و ضبط انتہائی ضروری ہے۔ دوسری جانب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہم پہلے ہی آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہے اور آئی ایم ایف نے سیلاب سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال کو سمجھ لیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ فنڈز سے پہلے ہم اپنے وسائل استعمال کر رہے ہیں اور ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں۔
                                                                                                                      

متعلقہ مضامین

  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدہ، سوشل میڈیا پر لوگوں کی خوشی دیدنی
  • قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی سیلاب متاثرین کے لیے عالمی اداروں سے امداد کی اپیل
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • وزیراعلیٰ باہرنکلےتوسب کوکام کرنا پڑتا ہے، تنقید کرنے والوں کی بےبسی سمجھتی ہوں،مریم نواز
  • وزیراعلیٰ باہرنکلےتوسب کوکام کرناپڑتاہے،تنقیدکرنےوالوں کی بےبسی سمجھتی ہوں،مریم نواز
  • عوام کی خدمت پر تنقید کی جارہی ہے، ایسا کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، مریم نواز
  • میں ناقدین کی بےبسی سمجھتی ہوں، مریم نواز
  • نیا قرض تب ہی ملے گا جب پُرانا پروگرام کامیابی سے چلے گا
  • تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز