وزیراعظم   کے مشیر سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جب پی ٹی آئی تحریری مطالبات پیش کرے گی تو ہم پارٹی اور اتحادیوں کے پاس لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی جمہوری اور سیاسی نظام میں مذاکرات بنیادی تقاضا  ہوتے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مذاکرات کے ہم اس وقت بھی حامی تھے جب اپوزیشن میں تھے ، اس جوڈیشل کمیشن کے اختیارات کیا ہوں گے، وہ رپورٹ کتنی دیر میں پیش کرے گا، اہمیت تو ان چیزوں کی ہے جس پر ابھی کوئی بات نہیں کی گئی۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کن لوگوں کو سیاسی قیدی سمجھتے ہیں؟ کیا ان لوگوں کا سٹیٹس سیاسی قیدی کا ہے یا انہوں نے کوئی اور جرم کیا ہے، یہ ساری چیزیں ایسی ہیں جن کے لیے وقت لگ سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یہی مشورہ ہے کہ ان سب چیزوں پر تسلی اور تحمل کے ساتھ بات کریں اور کوشش کریں اتفاق رائے پر پہنچیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میٹنگ میں ہم نے کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کیا چاہتے ہیں، پھر کیا جوڈیشل کمیشن کی سربراہی کے لیے بھی آپ کی کیا کوئی شرط ہے یا نہیں، جن لوگوں کو پی ٹی آئی سیاسی قیدی سمجھتی ہے ان کی فہرست دیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیدیوں کی فہرست دے ہم پھر جواب دے سکیں گے کہ وہ سیاسی قیدی ہیں یا نہیں، امید ہے  جو میٹنگ ہونے جا رہی ہے اس میں پی ٹی آئی اپنی فہرست دے گی، امید ہے پی ٹی آئی کل جوڈیشل کمیشن سے متعلق اپنی شرائط بتائے گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

چند لوگوں کے بل نہ دینے پر سب کی بجلی بند کرنا ناقابل قبول ہے، شرجیل میمن

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چند افراد کی کوتاہی کی سزا پورے محلے یا گاؤں کو دینا "اجتماعی سزا" ہے، جو سراسر غیر منصفانہ اور ناقابلِ قبول ہے۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کسی علاقے میں چند افراد بجلی کے بل ادا نہیں کرتے تو اس کی بنیاد پر پورے علاقے کی بجلی منقطع کرنا یا ٹرانسفارمر اٹھا لینا ظلم کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اداروں کی نااہلی اور ناقص نظام کی سزا عوام کو دینا کسی بھی صورت درست عمل نہیں۔

شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ اگر کسی گاؤں میں صرف دو یا تین افراد بل ادا نہیں کرتے، تو پورے گاؤں کو بجلی سے محروم کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ یہ اجتماعی سزا ہے، جو ہرگز نہیں دی جانی چاہیے۔

انہوں کہا کہ انہوں نے برسوں قبل اس مسئلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی لیکن آج تک اس پر سماعت نہیں ہو سکی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک جیسے ادارے اپنی کارکردگی بہتر بنائیں اور بجلی کے نظام کو مؤثر اور شفاف بنائیں۔انہوں نے کہا کہ کسی علاقے میں نقصانات (لاسز) زیادہ ہیں، دراصل ان اداروں کی نااہلی ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ اگر دس افراد نادہندہ ہوں تو پورے محلے کی بجلی منقطع نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسمبلی کے ارکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف مؤثر آواز بلند کریں۔

متعلقہ مضامین

  • سال 2024-25 میں چینی برآمد کرنے والی شوگز ملز کی فہرست سامنے آگئی
  • چینی باہر بھیجنے میں کون سی شوگر ملز ملوث تھیں؟ فہرست سامنے آگئی
  • پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست فوری طلب کر لی
  • ندیم ملک نے شہبازشریف کی کابینہ کے وزراء پر چینی کی قلت پیدا کرنے کا الزام لگا دیا ، رانا ثناء اللہ کی تردید 
  • پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ، چین سر فہرست
  • چند لوگوں کے بل نہ دینے پر سب کی بجلی بند کرنا ناقابل قبول ہے، شرجیل میمن
  • بلوچستان میں شہریوں کو مارنے والوں کا حل آپریشن کے سوا کچھ نہیں: رانا ثناء اللہ
  • غزہ میں نسل کُشی کا حصہ نہیں بنیں گے، اسرائیل کو 1 ٹن کوئلہ نہیں دینگے، کولمبیا
  • پنجاب کے لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے: مولانا ہدایت الرحمٰن
  • ہمیں سزائیں دینے والے خوفزدہ لوگوں سے کوئی ڈر نہیں ہے، علیمہ خان