پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ کل ہم اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کر دیں گے اس کے بعد پھر حکومت کی مرضی ہے وہ مذاکرات کو چلانا چاہتی ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے کمیشن کے قیام کے مطالبے پر حکومت آگے بڑھنا چاہتی ہے یا نہیں چاہتی، مذاکرات کا مستقبل ان باتوں پر منحصر ہے، ہم اپنے کسی بھی اصولی مؤقف سے نہیں ہٹیں گے، 8 فروری کو عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، ہم بالکل نہیں ہٹیں گے، کوئی کہتا ہے کہ مٹی ڈالو اور ہنسی خوشی ہمارے ساتھ بیٹھ جاؤ تو ایسا نہیں ہوگا، ہم اس مؤقف سے بھی نہیں ہٹیں گے کہ 26 نومبر کو گولیاں چلیں اور خون بہایا گیا۔ سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ یہ بنیادی مطالبات ہیں ان سب کے ساتھ ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، ہمارے لوگوں کا جو خون بہا ہے اس کو فراموش نہیں کریں گے، عدلیہ انتظامیہ کے ماتحت ادارہ ہے یا عدلیہ ایک خودمختار ادارہ ہے؟ ہر پاکستانی کا حق ہے کہ اس کے جرم کا تعین ریاست کی جانب سے کون کرے؟ اس کا تعین ایک کرنل صاحب کریں گے یا ایک عدالت کرے گی؟ عدالت میں تو لڑ ہی رہے ہیں، ہم کھڑے ہیں اور یہ جنگ سیاسی سطح پر بھی لڑیں گے۔اسی حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کل مذاکرات کا تیسرا سیشن ہو رہا ہے، ہم اپنے مطالبات لکھ کر سامنے رکھیں گے، سنجیدگی، کھلے دل اور نیک نیتی کے ساتھ بیٹھیں گے تو تمام مسائل کا حل نکل آئے گا، توقع کرتے ہیں حکومت ہمارے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے گی کیوں کہ عمران خان سیاسی قیدی ہیں انہیں رہائی ملنی چاہیے، سیاسی قیدیوں کی رہائی جمہوریت کیلئے بھی ضروری ہے امید ہے یہ پراسیس جلد مکمل ہوگا اور خوشی کی خبر آئے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے سیاسی قیدی ڈیڑھ دو سال سے تکلیف میں مبتلا ہیں، لوگ جیلوں میں بند ہیں ضمانتیں نہیں مل رہیں ہیں، ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی ہر صورت ضروری ہے، آج کی کمپلینٹ ایک پرائیویٹ کمپلینٹ ہے، اس کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے، اس کے بعد اس کمپلینٹ پر مزید کارروائی ہوگی، ہم نے اپنے 12 شہدا اور 49 زخمیوں کا ذکر کیا تھا، زخمیوں میں سے مزید دو افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، ان کا ڈیٹا بھی عدالت میں جمع کرانا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

حکومت دہشت گردوں کیخلاف طاقت کا استعمال، افغانستان سے مذاکرات کرے: فضل الرحمن

چناب نگر (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ)  فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت خیبرپی کے  میں دہشت گردوں کے خلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، ہم پاکستان کے ساتھ ہیں۔ افغانستان سے ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان میں آکر دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔ خیبرپی کے  میں حالات بہت خراب ہیں، لوگ گھروں سے نہیں نکل سکتے۔ مولانا فضل الرحمان نے مشورہ دیا کہ پاک افغان کشیدگی کوبات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ جنگ بندی کے باوجود اسرائیل بمباری کرکے فلسطینوں کو شہید کر  رہا ہے۔ حالیہ جنگ بندی سے فلسطین کے ہاتھ باندھے گئے۔  ہم کیوں ٹرمپ کو نوبل امن انعام دلانے کے لیے کوشاں ہیں۔ افغان پالیسی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔ دو مسلم ممالک کے درمیان لڑائی  نہیں ہونی چاہئے  اور کسی کا دباؤ قبول نہ کیا جائے۔ سی پیک کے حوالے سے چین کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ انڈیا بھی ہمارا دوست  نہیں ہے۔ ملک کی ترقی، خوشحالی کے لیے پالیساں بنائی جائیں۔  انہوں نے کہا افغانستان اور ہم دو برادر اسلامی ملک ہیں۔ سرحد کے آر پار ایک ہی قوم بستی ہے۔ جنرل مشرف کے دور میں افغانستان کا مسئلہ بگڑا۔ ہمیں افغانستان کو ساتھ ملانا چاہئے تھا بجائے کہ وہ بھارت جاتا۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کو مفاہمت کا راستہ اختیار کرنے کی تجویز
  • سلمان اکرم راجا کی اسپتال میں زیرعلاج شاہ محمود قریشی سے ملاقات، اہم مشاورت کی
  • سلمان اکرم راجہ کی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی کی عیادت اور اہم ملاقات
  • سلمان اکرم راجہ کی اسپتال آمد، شاہ محمود قریشی کی عیادت اور اہم ملاقات
  • پنشن کٹوتی کے خلاف ریونیو سندھ ایمپلائز کی جدوجہد قابل تحسین ہے
  • پی ٹی آئی کو ایک قدم پیچھے ہٹنا اور حکومت کو ایک قدم آگے بڑھنا ہوگا، فواد چوہدری
  • پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  •  حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین
  • حکومت دہشت گردوں کیخلاف طاقت کا استعمال، افغانستان سے مذاکرات کرے: فضل الرحمن