ٹوکن ٹیکس نادہندگان کی گاڑیوں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے عوام کا رش دیکھتے ہوئے ٹوکن ٹیکس کی تاریخ کی تاریخ میں 15 دن کی توسیع کردی ہے۔
اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ٹوکن ٹیکس کی عدم ادائیگی پر گاڑیوں کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی، جرمانہ 200 فیصد تک کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں گاڑیوں کی رجسٹریشن اور نمبر پلیٹس کے حوالے سے قواعد میں بڑی تبدیلی
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے ہدایت جاری کی ہے کہ ٹوکن ٹیکس ادا نہ کرنے والے گاڑیوں کے مالکان جنھوں نے کئی کئی سالوں سے گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس ادا نہیں کیا، وہ فوری طور پر ٹیکس جمع کروائیں، ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو 31 جنوری تک کی مہلت مزید دی گئی ہے۔
مقررہ تاریخ کے بعد ٹوکن ٹیکس نادہندگان کی گاڑیوں کی رجسٹریں منسوخ کردی جائے گی، اور جرمانہ 200 فیصد کردیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: نان فائلرز کو کہاں اور کتنا اضافی ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے؟
دوسری جانب شہریوں کی سہولت کے لیے ایکسائز کاؤنٹر رات 8 بجے تک کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسمارٹ کارڈ صارفین ٹوکن ٹیکس کی 24 گھنٹے گھر میں رہ کر بھی ’اسلام آباد سٹی ایپ‘ کے ذریعے ادا کرسکتے ہیں۔
ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بلال اعظم خان نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے فوری ٹوکن ٹیکس جمع کروائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام اباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ ٹوکن ٹیکس نادہندگان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد گاڑیوں کی ٹیکس ادا
پڑھیں:
حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ
حکومت نے شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے، اور اس حوالے سے تجاویز پر مبنی ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے جو آئندہ ہفتے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔وزارت صنعت و پیداوار کے ذرائع کے مطابق، مجوزہ پالیسی میں چینی کی قیمتوں اور پیداوار سے متعلق ریاستی مداخلت کو کم سے کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت صرف 5 لاکھ ٹن چینی کا بفر اسٹاک ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (TCP) کے ذریعے رکھے گی، جو ایک ماہ کی ملکی کھپت کے برابر ہوگا، جبکہ باقی تمام معاملات نجی شعبے کے سپرد کیے جائیں گے۔اگر ڈی ریگولیشن کے باوجود چینی کی قیمتوں میں استحکام نہ آیا تو حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت سبسڈی کا دائرہ وسیع کرنے پر غور کرے گی. تاکہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی مجوزہ پالیسی کے تحت چینی کی سرپلس مقدار کو برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی. تاکہ گنے کے کاشتکاروں کو بہتر قیمتیں مل سکیں اور ملکی زرمبادلہ میں اضافہ ہو۔تخمینے کے مطابق، برآمدات سے سالانہ 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ڈرافٹ کے مطابق، شوگر ملز کو اپنی پیداواری صلاحیت 50 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد تک لانے کی ترغیب دی جائے گی، جس سے 2.5 ملین ٹن اضافی چینی پیدا ہو سکے گی۔توقع ہے کہ اس پالیسی سے چینی کے شعبے میں مقابلے کی فضا بہتر ہوگی، کسانوں کو فائدہ ملے گا اور ملک کی معیشت کو زرمبادلہ کمانے کا نیا موقع میسر آئے گا۔