پاکستان نے 3 بار اڑان بھرنے کی کوشش کی، جو کریش ہوئی، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان نے 3 بار اڑان بھرنے کی کوشش کی، جو کریش ہوئی۔
کراچی میں اسٹیٹ بینک افسران اور مختلف بینکوں کے صدور کی میڈیا کانفرنس میں وفاقی وزیر احسن اقبال اور گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد شریک ہوئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اڑان پاکستان کی کامیابی میں بینکوں کا اہم کردار ہوگا، کسی بھی پروگرام کو کامیابی کے لئے وسائل چاہئیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری نہ آنے کے اپوزیشن کے دعوے غلط ہیں، چین سے 3 ارب ڈالر کا سرمایہ آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک نے ترقی کی لیکن باقی دنیا سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں، کامیاب ملکوں نے سیاسی استحکام، پالیسی تسلسل اور ریفارمز کا راستہ اپنایا۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان نے ماضی میں 3 بار اڑان بھرنے کی کوشش کی، جو کریش ہوئی، پہلی اڑنے کی کوشش 60 کی دہائی میں تھی 65 کی جنگ نے کریش کردی۔
اُن کاکہنا تھا کہ دوسری کوشش 90 تھی جو میوزیکل چیئر کی نظر ہوگئی، تیسری اڑنے کی کوشش 2016 میں کی جو 2018 کی تبدیلی کے نظر ہوگئی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے یہ بھی کہا کہ اپریل 2022 میں اسٹیٹ بینک اور حکومت نے مل کر کوششیں کیں، ہمارے اشاریہ بہتر ہوئے ہیں، شہباز شریف نے اس بدلاؤ میں بہت محنت کی ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے وزیر کے بیان پر قومی ایئرلائن پروازوں پر یورپ اور امریکا میں پابندی لگی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھا موقع ہے کہ مل کر اڑان کی کوشش کریں، کوئی کامیاب ملک ایسا نہیں ہے جس میں خواندگی 90 فیصد نہ ہو۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا تعلیم اور صحت کا اسکور کارڈ اچھا نہیں ہے، آبادی روکنے کی کوششوں کے باوجود آبادی 2.
اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں ترقی کےلئے ایکسپورٹ کو 30 سے 100 ارب تک لے کر جانا ہے اور برآمدات کے ذریعے نمو کو 2 اعشاریہ 5 سے 6 فیصد لے کر جانا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ مالی شعبہ کو ایکسپورٹ بڑھانے میں اہم کردار کرنا ہے، زراعت میں ایکسپورٹیبل سرپلس بڑھانا ہے، انڈسٹری کو ترقی دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کو دیکھتے ہوئے 5 ایز کے ساتھ منصوبہ دیا ہے، آئی ٹی، سروس، کان کنی، افرادی قوت کی برآمد، بلو اکانومی اور تخلیق دیگر شعبے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اڑان منصوبہ کا دوسرا ای، ای پاکستان ہے، تیسرا ای انوائرنمنٹ ہے، انرجی چوتھا ای ہے، پانچواں ای ایکویٹی یعنی معاشرے پر توجہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت ترقی کے اہم جزو ہیں، مالی شعبے کا کردار برآمدات بڑھانے میں اہم ہے، ہر بینک برآمدات بڑھانے کی اسپیشل ونڈو بنائے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ایس ایم ایز پانچ سال میں 40 سے 60 ارب کی برآمدات کرسکتا ہے، بینک اگر حکومت کو قرض دے کر پیسہ بنا سکتے ہیں تو کچھ اور کیوں کریں۔
انہوں نے کہا کہ 22 سال میں ہم 100 سال کے ہوجائیں گے، دنیا بدل رہی ہے ہم تیز ترقی کا اچھا کیس ہوں گے، کوالٹی ہیومن ریسورس پاکستان کا بڑا مسئلہ ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ افرادی قوت کےلئے اسٹیٹ بینک اور بینک اسکالر شپ اسکیم چلائیں، گاڑیوں کی طرح لیپ ٹاپ لیزنگ اسکیم شروع کریں۔
اس دوران گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ حکومت کی جانب سے حکمت عملی طے ہوچکی ہے، ایس ایم ای فنانسنگ میں بینکوں کا کردار اہم ہوگا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ا برا مدات کی کوشش
پڑھیں:
ہم درست سمت میں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں،وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہم درست سمت میں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں اور مہنگائی پر کامیابی سے قابو پایا ہے۔اسلام آباد میں قومی اقتصادی سروے 25-2024 پیش کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مجموعی پیداوار کی شرح میں کمی آئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی نمو 2.8 فیصد ہے، تاہم ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور جی ڈی پی میں اضافہ معاشی ترقی کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی ریکوری کو عالمی منظرنامے میں دیکھا جائے گا، 2023 میں ہماری جی ڈی پی گروتھ منفی، 2024 میں 2.5 فیصد، 2025 میں 2.7 فیصد تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے زائد ہوچکی تھی، 2023 میں دو ہفتے کے ذخائر موجود تھے، اس کے بعد معیشت میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور افراط زر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی، عالمی مہنگائی دو سال پہلے 6.8 تھی جو اب 0.3 فیصد ہے، پاکستان میں اس وقت مہنگائی بڑھنے کی شرح 4.6 فیصد پر آگئی ہے، پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی گئی اور پالیسی ریٹ ایک سال میں 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم درست سمت میں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں، ہم نے معیشت کے ڈی این اے کو بدلنا ہے جس کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ضروری ہیں، رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا، جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 68 سے 65 فیصد پر آگئی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام کا حصول ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمیں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے وسائل دستیاب ہوئے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا، شعبہ توانائی میں شاندار اصلاحات ہوئیں اور ایک سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے، ڈسکوز میں پیشہ ور بورڈز لگائے جس سے ڈسٹری بیوشن لاسز میں کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی میں 800 ارب بچائے، پنشن اصلاحات میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی، آنے والے وقت میں 43 وزارتوں اور 400 ملحقہ اداروں کی رائٹ سائزنگ کریں گے، بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے، اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں، ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی نمو بڑھی ہے، بیرونی شعبے میں دہرے بحرانوں کا المیہ رہا، بھارت نے آئی ایم ایف پروگرام رکوانے کے لیے پورا زور لگایا تھا، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، رواں سال ترسیلات زر 37 سے 38 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے، ترسیلات زر میں اضافے میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں کلیدی کردار ادا کیا
وزیر خزانہ نے کہا کہ جولائی سے مئی کے دوران ٹیکس وصولی میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، فائلرز کی تعداد دگنی ہوگئی، 74 فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینا چاہتے، اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر شعبوں میں لے جائیں گے، صنعتوں کی نمو میں 6 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں 2 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں 3 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبہ محض 0.6 فیصد تک بڑھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ اب سرپلس میں ہے، اکاؤنٹس 10 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔
اشتہار