مذاکرا ت صرف حکومت سے ہو رہے ہیں ، بیرسڑ گوہر
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد: پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہاہے کہ ہمارے مذاکرات صرف حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں، دعا کریں کہ مذاکرات کامیاب ہوں۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں بیرسٹرگوہر نے واضح کیا کہ پارلیمانی کمیٹی ہی مذاکرات کررہی ہے، کہیں اور کوئی بات نہیں ہو رہی، میں ہمیشہ قائل رہا ہوں کہ مذاکرات ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل ڈھونڈ کر بہتری کی طرف جانا چاہیے، کل مذاکرات کا تیسرا دور ہو گا،ہمارے مطالبات 2 ہی ہیں، تحریری طور پر دے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے پیشرفت ہو گی، حکومت کا ردعمل دیکھیں گے۔نیک نیتی، کھلے دل اور سنجیدگی کیساتھ بیٹھیں گے تو بات آگے بڑھے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم لوگوں کو اس صورتحال سے نکالنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔