کے الیکٹرک صارفین پر ٹیکسوں کا بوجھ:8 اقسام کی وصولیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وزارت توانائی نے قومی اسمبلی میں اعتراف کیا ہے کہ کے الیکٹرک صارفین سے بجلی کے بلوں کے ذریعے 8 مختلف اقسام کے ٹیکسز وصول کیے جا رہے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ کراچی کے بجلی صارفین سے 4 مختلف قسم کے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) سمیت دیگر متفرق ٹیکسز وصول کیے جا رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق کے الیکٹرک صارفین سے جس جس مد میں ٹیکسز وصول کیے جا رہے ہیں ان میں نارمل جی ایس ٹی کے نام پر گزشتہ ایک سال میں 102 ارب 43 کروڑ روپے وصول کیے گئے ہیں۔
اسی طرح مزید جی ایس ٹی کے نام پر 3 ارب 14 کروڑ روپے، اضافی جی ایس ٹی کے نام پر 11 ارب 87 کروڑ روپے اور خوردہ فروش جی ایس ٹی کی مد میں ایک ارب 83 کروڑ روپے وصول کیے گئے ہیں۔
درج بالا ٹیکسز کے علاوہ انکم ٹیکس کے نام پر صارفین نے 30 ارب 26 کروڑ روپے ادا کیے ہیں جب کہ ود ہولڈنگ نیٹ میٹرنگ کی مد میں صارفین سے 61 کروڑ روپے جمع کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں ٹی وی لائسنس فیس کے نام پر ایک ارب 15 کروڑ روپے وصول ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صارفین سے کروڑ روپے جی ایس ٹی کے نام پر وصول کیے
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کئے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
ویڈیو: پاکستانی نوجوانوں کے لیے روزگار ڈھونڈنا آسان ہوگا، حکومت نے ڈیجیٹل یوتھ ہب لانچ کر دیا
مزید :