پاور پلانٹس کے ساتھ حکومتی معاہدوں کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پاور پلانٹس کے ساتھ حکومتی معاہدوں کی تفصیلات سامنے آگئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 15 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومت پاکستان نے بگاس، فرنس آئل، قدرتی گیس آر ایل این جی اور ہوا سے چلنے والے اب تک 28 پاور پلانٹ کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے۔ٹیک اینڈ پے پر چلنے والے پلانٹس میں اب تک 6837 میگا واٹ کے پاور پلانٹس کے معاہدے طے پاچکے ہیں۔بگاس پر چلنے والے جہانگیر ترین کے 52 میگاواٹ کے 2 پاور پلانٹس کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی ہوئی ہے، بگاس سے چلنے والے چنیوٹ پاور کے 62 میگاواٹ، لیہ شوگر مل کا 41 میگاواٹ کا پلانٹ بھی شامل ہے۔
بگاس چلنے والے دیگر پلانٹس میں 36 میگاواٹ کا المعیز انڈسٹری کا پلانٹ اور رحیم یار خان شاگر ملز کا 30 میگاواٹ کا پلانٹ شامل ہے جب کہ حمزہ شوگر ملز کا 15 میگاواٹ اور چنارملز کا 22 میگاواٹ کا منصوبہ شامل ہے۔فرنس آئل پر چلنے والا حبکو پاور پلانٹس 1292 میگاواٹ کا معاہدہ ہوا ہے، آر ایل این جی پر چلنے والا کورٹ ادو کا پاور پلانٹ جس کی کپیسٹی 1630 میگا واٹ ہے وہ بھی اس معاہدے میں شامل ہے۔
کوٹ ادو پاور پلانٹ میں سے 500 میگا واٹ پلانٹ جو ہے ٹیک اینڈ پے پالیسی کی بنیاد پر چلایا جائے گا، 362 میگا واٹ کا فرنس آئل پر چلنے والا لیل پور پاول پلانٹ کا بھی حکومت کے ساتھ معاہدہ کامیابی سے طے پاگیا ہے۔فرنس آئل پر چلنے والا 365 میگا واٹ کا پاور پلانٹ پاک جی اس کا بھی حکومت کے ساتھ معاہدہ کامیابی سے طے پاگیا ہے۔
134 میگا واٹ کے صبا پاور پلانٹ کا حکومت کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے، اسی طرح آر ایل این جی پر چلنے والے 225 میگا واٹ کے صفائر پاور پلانٹ کا بھی حکومت کے ساتھ بھی کامیاب معاہدہ ہوا ہے۔قدرتی گیس پر چلنے والا 235 میگا واٹ کا لبرٹی پاور پلانٹ بھی حکومت کے ساتھ کامیاب معاہدوں میں شامل ہیں، جبکہ 450 میگا واٹ کا روش پاور پلانٹ بھی پلانٹس میں شامل ہے جس کے ساتھ حکومت کا معاہدہ کامیابی سے طے پا گیا ہے۔ آر ایل این جی پر چلنے والا 229 میگا واٹ کے پاور پلانٹ کا ٹیک اینڈ پے پالیسی پر حکومت کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر اپوزیشن کیساتھ معاہدہ بانی پی ٹی آئی کا نہیں تھا، سلمان اکرم راجہ
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے تصدیق کی ہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہونے والے سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن سے نشستوں کی تقسیم کا معاہدہ قیادت نے کیا اور اگر بانی نے اس کو ماننے سے انکار کیا تو پھر وہ کریں گے جو عمران خان کا فیصلہ ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں 2 آراء تھی ہمیں الیکشن لڑنا چاہیے یا نہیں اس پر بات واضح کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب پتا چل جائے گا کہ بانی پی ٹی آئی اس سیٹیلمینٹ کی توسیع کرتے ہیں یا نہیں اگر توسیع نہیں کریں گے تو بانی کا جو فیصلہ ہوگا اس پر عملدرآمد کریں گے۔
گورکھ پور پولیس ناکہ کے قریب میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ کی جنرل چار نشستوں کیلئے ظہیر عباس ایڈووکیٹ گزشتہ ہفتے بانی سے نام لے کر آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ انہوں نے غلط بیانی سے کام لیا ہے، ہماری پارٹی میں کوئی فرد واحد فیصلہ نہیں کرتا، علی امین گنڈاپور تک بات پہنچائی گئی لیکن کیا دباؤ تھا اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی چار جنرل سیٹوں کے امیدوار، ایک ٹیکنوکریٹ، اور ایک خاتون سیٹ بانی کی لسٹ تھی اگلے چند گھنٹوں میں واضح ہوجائے گا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کوئی وجہ نہیں کہ میں وکیل ظہیر عباس کی بات پر یقین نہ کروں۔ بہرحال آج بات واضح ہو جائے گی، معاملہ صرف پانچوں نشستوں کا تھا، پارٹی میں مکالمہ تھا کہ پانچوں نشستوں پر ورکر ہونا چاہیے، باقی تمام پارٹیوں میں ارب پتیوں کو ٹکٹس دیئے گئے لیکن سب خاموش بیٹھے ہیں صرف ہماری پارٹی پر مکالمہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے بات کرنا اور بات ہے ایسا نہیں ہے کہ ہم حکومت سے بات نہیں کرتے ہم نے حکومت سے بات کی، 2025 میں بیٹھے لیکن وہ مجبور تھے ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں وہ تو بانی سے ہماری ملاقات تک نہیں کروا سکتے،ایسی حکومت سے کیا بات کرنی ہے۔