اسلام آباد: ایزی پیسہ نے مزدوروں کی حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ملک بھر میں بل بورڈ انسٹال کرنے والے مزدوروں کے لیے بیمہ فراہم کیا ۔
بیمہ شدہ بل بورڈز کا یہ اقدام ایزی پیسہ کی نئی انشورنس پروڈکٹ کے آغاز کا حصہ ہے۔جس کا مقصد ان مزدوروں کو تحفظ فراہم کرنا ہے جو روزانہ خطرناک ماحول میں اپنی جان کی پروا کئے بغیر کام کرتے ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف مزدوروں کی حفاظت کو یقینی بنائے گا بلکہ پاکستان کی آؤٹ ڈور اشتہارات کی صنعت میں ایک نیا معیار قائم کرےگا۔
پاکستان میں آؤٹ ڈور اشتہارات کی صنعت کی مالیت 2025 تک 11.

6 ارب روپے (41.47 ملین امریکی ڈالر) تک پہنچنے کی توقع ہے، لیکن اس شعبے میں کام کرنے والے مزدور اکثر بنیادی حفاظتی اقدامات یا بیمہ کے بغیر اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر کام کرتے ہیں۔ حالیہ تحقیق کے مطابق، پاکستان میں 56 ملین سے زائد مزدور حفاظتی اقدامات اور بیمہ سے محروم ہیں۔ جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔
ایزی پیسہ نے اس اہم مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایک منفرد اقدام “بیمہ شدہ بل بورڈز” متعارف کروایا ہے۔ اس اقدام کے تحت، ہر وہ مزدور جو ایزی پیسہ کے اشتہاری بل بورڈز نصب کرے گا اس کو میڈیکل اور لائف انشورنس کے ساتھ ساتھ عالمی معیار کے حفاظتی آلات فراہم کئے جائیں گے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارکیٹنگ اور کارپوریٹ کمیونیکیشنز ایزی پیسہ رفاہ قادری نے کہا کہ ، “ایزی پیسہ ہمیشہ سے جدت اور معیار کے نئے اصول متعارف کروانے کے لیے پرعزم رہا ہے۔ ہماری ہر او او ایچ مہم میں اس بات کی ضمانت ہوگی کہ مزدوروں کو ان کی حفاظتی بیمہ اور حفاظتی سامان فراہم کیا جائے۔ ہم سب صنعتوں کو اس نئے معیار کو اپنانے اور مزدوروں کے حفاظتی اقدامات کو اولین ترجیح دینے کی غیر مشروط دعوت دیتے ہیں۔
چیف کریٹو آفیسر امپیکٹ بی بی ڈی او، علی رز نے کہا: “ایزی پیسہ ‘عمل، نہ کہ اشتہار’ پر یقین رکھتا ہے۔ جب ایزی پیسہ کہتا ہے کہ وہ اپنے انشورنس پروڈکٹس کے ذریعے لوگوں کی حفاظت کرنا چاہتا ہے، تو وہ یہ کام کرتا بھی ہے۔ اس کی شروعات ان مزدوروں سے ہوتی ہے جو اشتہارات لگاتے ہیں۔ اور میں ایسے برانڈز کی قدر کرتا ہوں جو ہمیشہ صحیح کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔”
یہ اقدام ایزی پیسہ کی سماجی ذمہ داری اور جدت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے، جو پاکستان میں آؤٹ ڈور اشتہاری صنعت کے معیارات کو بہتر بنا کرمزدوروں کی فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کرنے کو یقینی بنائے گا۔

 

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایزی پیسہ حفاظتی ا

پڑھیں:

پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) نے طبّی تاریخ میں شاندار سنگِ میل عبور کرلیا ہے۔

ادارے نے جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر کے نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کے صفِ اول کے ٹرانسپلانٹ مراکز میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔ یہ کامیابی پاکستان کے شعبۂ صحت کے لیے غیر معمولی پیش رفت اور عالمی سطح پر ملک کی ساکھ میں اضافہ ہے۔

پی کے ایل آئی کے قیام کا خواب 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے دیکھا تھا۔ ان کا مقصد ایسا عالمی معیار کا اسپتال قائم کرنا تھا جہاں عام شہریوں کو گردے اور جگر کے امراض کا علاج جدید سہولتوں کے ساتھ مفت فراہم کیا جا سکے۔ آج وہ خواب عملی شکل اختیار کر چکا ہے اور ہزاروں مریضوں کی زندگیاں بچائی جا چکی ہیں۔

ترجمان کے مطابق ادارے نے اب تک جگر کے 1000، گردے کے 1100 اور بون میرو کے 14 کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کیے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ 40 لاکھ سے زائد مریض پی کے ایل آئی کی سہولتوں سے استفادہ کر چکے ہیں، جن میں سے تقریباً 80 فیصد کو عالمی معیار کے مطابق بالکل مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے جگر کے ٹرانسپلانٹ کی لاگت تقریباً 60 لاکھ روپے ہے، جو خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔

ترجمان نے انکشاف کیا کہ سابق حکومت کے دور میں ادارے کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، فنڈز منجمد کیے گئے اور غیر ضروری تحقیقات میں الجھایا گیا، جس کے باعث ٹرانسپلانٹس کا عمل تقریباً رک گیا تھا، تاہم 2022 میں شہباز شریف کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد پی کے ایل آئی کو مکمل بحالی ملی۔

اس کے بعد ادارہ ایک بار پھر اپنے اصل مشن کی جانب لوٹا اور ریکارڈ رفتار سے ٹرانسپلانٹس انجام دیے۔ صرف 2022 میں 211، 2023 میں 213، 2024 میں 259 اور 2025 میں اب تک 200 سے زائد جگر کے کامیاب آپریشنز مکمل کیے جا چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق بیرونِ ملک جگر کا ٹرانسپلانٹ 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر میں ہوتا ہے، جب کہ پہلے ہر سال تقریباً 500 پاکستانی مریض بھارت کا رخ کرتے تھے۔ پی کے ایل آئی نے نہ صرف ان اخراجات کا بوجھ ختم کیا بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی ملک میں محفوظ رکھا۔

یہ منفرد اور مثالی ادارہ اب صرف ٹرانسپلانٹ تک محدود نہیں رہا بلکہ یورالوجی، گیسٹروانٹرولوجی، نیفرو لوجی، انٹروینشنل ریڈیالوجی، ایڈوانس اینڈوسکوپی اور روبوٹک سرجری جیسے جدید شعبوں میں بھی عالمی معیار پر خدمات انجام دے رہا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی سرپرستی اور حکومت کے تعاون سے پی کے ایل آئی تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اب یہ اسپتال محض ایک طبی ادارہ نہیں بلکہ قومی فخر، خود انحصاری اور انسانیت کی خدمت کی علامت بن چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انٹرمیڈیٹ میں ای مارکنگ کا کامیاب تجربہ کرنے والی ناظم امتحانات فارغ، عہدے پر لاڑکانہ سے افسر تعینات
  • کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ میں ناظم امتحانات کیخلاف قواعد تعیناتی
  • پی ایس ایل کے 11ویں ایڈیشن کی تیاریاں، پی سی بی کا نیا اقدام
  • احمد خان چھٹو کراچی انٹر بورڈ میں ناظم امتحانات مقرر
  • پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی
  • لاہور میں فضائی معیار کی شرح 500 تک پہنچ گئی
  • نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
  • حفیظ جمال نے زندگی محنت کشوں کے نام کر دی،حیدر خوجہ
  • وحدت ایمپلائزونگ سندھ کی صوبائی شوریٰ کا اجلاس، کاشف نقوی صوبائی صدر منتخب 
  • ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی