یوم ولادت باسعادت امام علیؑ، گورنر ہاؤس سندھ میں کیک کٹنگ کی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز: تقریب میں مختلف مکاتب فکر کے جید علمائے کرام نے شرکت کی، جنہوں نے حضرت علی علیہ السلام کی حیات اور تعلیمات پر روشنی ڈالی۔ اس کے علاوہ دیگر مذاہب کے رہنماؤں نے بھی تقریب میں شرکت کی، جس سے بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام اجاگر ہوا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی ہدایت پر گورنر ہاؤس میں حضرت علی علیہ السلام کا یوم ولادت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ اس موقع پر گورنر سندھ نے یوم ولادت کی مناسبت سے کیک بھی کاٹا۔ تقریب میں مختلف مکاتب فکر کے جید علمائے کرام نے شرکت کی، جنہوں نے حضرت علی علیہ السلام کی حیات اور تعلیمات پر روشنی ڈالی۔ اس کے علاوہ دیگر مذاہب کے رہنماؤں نے بھی تقریب میں شرکت کی، جس سے بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام اجاگر ہوا۔ تقریب کا مقصد حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت اور ان کی حیات طیبہ کے پہلوؤں کو اجاگر کرنا اور مختلف مذاہب و مکاتب فکر کے درمیان اتحاد کو فروغ دینا تھا۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شرکت کی
پڑھیں:
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار پروگرام دین و دنیا
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین عون حیدر علوی
میزبان: محمد سبطین علوی
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
موضوعات گفتگو:
????حضرت زینب کی عظمت اور فضیلت کا اصل سبب کیا ہے، اور کیا یہ صرف نسبی تعلقات پر منحصر ہے؟
????حضرت زینب کبریٰ کو "حسینِ ّدوم" کیوں کہا گیا، اور یہ تصور اس عظیم الہٰی قیام میں ان کے مرکزی کردار کو کیسے واضح کرتا ہے؟
????آج کے دور کی خواتین کے لیے، حضرت زینب کبریٰ کیسے ایک مثالی رول ماڈل ہیں۔
خلاصہ گفتگو:
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی عظمت صرف نسبی تعلق پر نہیں بلکہ ان کی ایمان، بصیرت اور جہاد کی بنیاد پر قائم ہے۔ وہ وہ ہستی ہیں جنہوں نے امام حسینؑ کے قیام کو جاودان بنا دیا۔ کربلا کے بعد جب ظاہری طور پر سب کچھ ختم ہوتا نظر آیا، تو حضرت زینبؑ نے اپنی خطابت، صبر اور شعور سے دشمن کے دربار میں حق کو زندہ کیا۔ اسی لیے انہیں "حسینِ دوم" کہا گیا، کیونکہ امام حسینؑ نے تلوار سے اور زینبؑ نے زبان سے وہی مشن جاری رکھا۔ آیت اللہ خامنہای کے بقول، اگر زینبؑ نہ ہوتیں تو عاشورا ایک دن کی تاریخ بن کر رہ جاتا۔ آج کی خواتین کے لیے زینبؑ ایک کامل رول ماڈل ہیں — باحیا، باشعور اور بااستقامت عورت جو معاشرے کی اصلاح اور دین کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ زینبؑ کا پیغام ہے کہ ایمان، علم اور حیا کو یکجا رکھ کر ہی عورت کربلا کی وارث بن سکتی ہے۔