جوبائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدہ کو بہترین امریکی سفارتکاری کا نتیجہ قرار دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو امریکا کی بہترین سفارت کاری کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ خطے میں امن اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے اہم پیش رفت ہے۔
بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے اعلان کیا کہ قطر، مصر اور امریکا کی مشترکہ کوششوں سے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا اور اس معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد جاری ہے۔
اس موقع پر امریکی صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ معاہدے کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ امریکا کی مسلسل اور انتھک سفارت کاری کا نتیجہ ہے، جو نہ صرف غزہ میں لڑائی کو روکنے میں مدد دے گا بلکہ فلسطینی شہریوں کو ضروری انسانی امداد بھی فراہم کرے گا۔
غزہ جنگ بندی معاہدہ تین مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک محدود رہے گی، جب کہ اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں 250 عمر قید کے قیدی بھی شامل ہیں۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ معاہدہ 15 ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد یرغمالیوں کو ان کے خاندانوں سے دوبارہ ملانے کا موقع فراہم کرے گا اور اس سے خطے میں کشیدگی کم ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )وزیر خارجہ سینیٹراسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں تاہم پاکستان کسی سے مذاکرات کی بھیک نہیں مانگے گا،انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے.(جاری ہے)
قطری نشریاتی ادارے ”الجزیرہ“ سے انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) فورم پر قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کا بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی. ان کا کہنا تھا کہ قطر کے دوست اوربرادرملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردارادا کیا، دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام ہے، اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں،اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیارکرنا ہوگا. اسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ اسرائیلی حملوں کی صرف مذمت ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کے خلاف واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا ہے دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا. سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکل وقت گزار رہے ہیں، غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی جاری ہے، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے امت مسلمہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد ہے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا کیونکہ وہ سندھ طاس معاہدے سے فرار چاہتا ہے. انہوں نے کہا ہے کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے اور پاکستان امن پسند ملک ہے جو مذاکرات سے مسائل کاحل چاہتا ہے بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں تاہم اسحاق ڈار نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کسی سے مذاکرات کی بھیک نہیں مانگے گا. اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیارموجود ہیں، پاکستان کے پاس مضبوط افواج ،دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اورسالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں.