سکھر، خیرپور کے کاشتکاروں کے لیے آگاہی سیشن کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
سکھرمیں کپاس کی پیداوار میں اضافے کے لیے ایمپلائز فیڈریشن کاآگاہی پروگرام
کراچی(بزنس رپورٹر)ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے تعاون سے رائز فار امپیکٹ (کاٹن انڈٹیکس پروجیکٹ) کے تحت کپاس کی سپلائی چین میں کام کے بنیادی اصولوں اور حقوق کو فروغ دینے کے لیے ضلع سکھر اور خیرپور میں آگاہی سیشنز منعقد کیے جسکا مقصد کپاس کاشت کرنے والی کمیونٹیز اور زمینداروں میں کام کے بنیادی اصولوں اور حقوق (ایف پی آر ڈبلیو) کی تعمیل یقینی بنانا تھا تاکہ کپاس کی سپلائی چین میں مناسب ورکنگ کنڈیشنز کو فروغ دیا جا سکے۔ سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے ای ایف پی کے سیکرٹری جنرل سید نذر علی نے اس بات پر زور دیا کہ ایف پی آر ڈبلیو کا احترام ہر فرد کے لیے مناسب کام کو یقینی بنانے میں انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔مناسب ورکنگ کنڈیشنز تخلیق کرنا کپاس کے شعبے کی مسلسل ترقی اور پاکستان کی جی ایس پی پلس کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔کنسلٹنٹ گلفام نبی نے کام کے بنیادی اصولوں اور حقوق پر تفصیلی پریزنٹیشن دی جس میں ایف پی آر ڈبلیو کے پانچ اہم شعبوں کا احاطہ کرتے ہوئے بتایا کہ فریڈم آف ایسوسی ایشن، اجتماعی سودے بازی کے حق کی مؤثر شناخت جس سے یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ مزدوروں اور آجروں کو بغیر کسی خوف یا مداخلت کے تنظیمیں، ٹریڈ یونینز، اور ایمپلائرز ایسوسی ایشنز تشکیل دینے اور ان میں شامل ہونے کا حق حاصل ہے؛ جبری محنت کی تمام صورتوں کا خاتمہ جس کا مقصد کسی بھی قسم کی جبری مشقت یا خدمت کو ختم کرنا ہے جیسے قرض کے بدلے کام، انسانی اسمگلنگ اور غلامی، چائلڈ لیبر کے خاتمے کا مؤثر اصول جس کا مقصد بچوں کو ایسی مشقت سے بچانا ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
25 ہزار ملازمین کے بیروزگار ہونے کا خدشہ
سرکاری ادارے کی بندش سے 25 ہزار افراد بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کسی کو بیروزگار نہ ہونے دیں، ملک پہلے ہی بیروزگاری کا شکار ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ہاؤسنگ اینڈ ورکس پر قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، ایڈیشنل سیکریٹری ہاؤسنگ سے چیئرمین کمیٹی نے پاک پی ڈبلیو ڈی سے متعلق سوال کیا۔پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش سے 25 ہزار افراد بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے ، چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ کسی کو بیروزگار نہ ہونے دیں، ملک پہلے ہی بیروزگاری کا شکار ہے، پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہونے کا اندیشہ ہیں۔
اراکین اسمبلی نے 25 ہزار ملازمین کی ملازمتیں بچانے کا مطالبہ کر دیا اور کہا بندش سے قبل متبادل روزگار کا واضح منصوبہ پیش کیا جائے۔چیئرمین کمیٹی عبدالغفور نے کہا کہ اگر فیصلے فائلوں میں رہیں گے تو کمیٹی کا کیا فائدہ، تو ممبر کمیٹی عثمان علی نے کہا پروجیکٹس تعطل کا شکار ہیں، منسٹری ہمیں پنجاب بھیجتی ہیں اور پنجاب والے واپس منسٹری۔
ممبر کمیٹی حسان صابر کا کہنا اتھا کہ ایک ڈیپارٹمنٹ کو بند کر دیا اور دوسرا کھڑا ہی نہیں کیا،چیئرمین کمیٹی کی بات کی تائید کرتا ہوں، پاک پی ڈبلیو ڈی کو بحال کرنا چاہے، بتایا جائے کونسے 25 ہزار ملازمین فارغ کیے گئے۔ممبر کمیٹی انجم عقیل نے کہا سرکاری اداروں کے پراجیکٹ جتنے بھی ہوتے تاخیر کا شکار ہیں، سرکاری پراجیکٹ سرکاری محکموں کو دینے ہی نہیں چاہیے، ہاوسنگ کا پراجیکٹ 14 سال سے تاخیر کا شکار ہے ، اسکا ذمہ دار کون ہے۔
ریاض حسین پیرزادہ نے کہا میں نے کچھ عرصہ پہلے وزارت کا چارج سنبھالا ہے، سب ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔اراکین کمیٹی نے متفقہ طورپرمطالبہ کیا پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش پر وزیراعظم نظر ثانی کریں، پاک پی ڈبلیوڈی کی بندش سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں، ادارے کو بند کرنے سے پہلے متبادل نظام قائم کیا جانا چاہیے۔