وادی سندھ کا قدیم رسم الخط پڑھنے پر10لاکھ ڈالر انعام
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
لاہور:
وزیراعلیٰ تامل ناڈو ایم کے اسٹالن نے وادی سندھ کی قدیم تہذیب کا رسم الخط پڑھنے پر دس لاکھ ڈالر انعام کا اعلان کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق تامل ناڈو کے محکمہ آثار قدیمہ کوحالیہ کھدائیوں میں جو قدیم اشیا ملیں، ان پر وادی سندھ کی تہذیب سے ملتے جلتے حروف و نشان کندہ ہیں۔
ایم کے سٹالن تامل ناڈو کے باشندوں کو وادی سندھ کے قدیم باشندوں کی اولاد قرار دیتے ہیں جو ’’دراوڑ‘‘کہلاتے تھے۔
سٹالن کی نظر میں وسط ایشیا کے حملہ آور قبائل آریاؤں نے دراوڑوں پر ظلم و ستم کر کے انہیں جنوبی بھارت ہجرت پر مجبور کیا تھا، اسلئے وہ وزیراعظم مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت کے سخت خلاف ہیں کیونکہ وہ خود کو آریاؤں کی اولاد کہتے ہیں۔
ان کے نظر میں امن پسند دراوڑوں اور نفرت پرست آریاؤں کے مابین آج بھی لڑائی جا ری ہے، وہ موجودہ تامل زبان وادی سندھ کے درواڑوں کی بولی کی ترقی یافتہ شکل قرار دیتے ہیں، اپنی ماں بولی کا اصل ماخذ سمجھنے کیلئے بے تاب ہیں۔
ماہرین لسانیات آج تک پانچ ہزار سال قدیم وادی سندھ تہذیب کا رسم الخط نہیں پڑھ سکے۔
بعض ماہرین کا دعویٰ ہے کہ وادی سندھ میں کوئی رسم الخط نہیں تھا، دیگر ماہرین کی رائے اس کے برعکس ہے۔
جنوبی بھارت کی دراوڑی زبانوں میں تامل کے علاوہ تلگو، ملیالم، کنڑ اورگونڈی شامل ہیں، بلوچستان کی براہوی زبان دراوڑی زبانوں کے خاندان کی واحد پاکستانی رکن ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی سرکار کی پالیسیاں مقبوضہ وادی میں اقتصادی بحران کا سبب بن گئیں
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے معیشت تباہی کا شکار۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے معیشت تباہی کا شکار ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی
مقبوضہ وادی میں مواصلاتی بلیک آؤٹ سے لاکھوں افراد بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق 2019کے بعد سے زرعی مصنوعات کی ترسیل پر پابندیوں کے باعث معیشت کو 400 ارب روپے کا بھاری نقصان پہنچا۔بھارتی پالیسیوں سے سیاحتی شعبے کو 100 کروڑ سے زائد کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق تجارتی بندشوں سے کشمیری تاجروں کی آمدنی میں 60 فیصد کمی ہوئی۔ جب کہ زرعی مصنوعات پر پابندیوں نے کسانوں کو شدید مالی بحران میں دھکیل دیا۔
اس کے علاوہ تعلیمی اداروں کی بندش نے لاکھوں نوجوانوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں سے 2019 کے بعد سے بے روزگاری کی شرح 20 فیصد تک اضافہ ہوا۔بھارتی فوج کی مسلسل موجودگی مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق بھارت کی جانب سے وسائل پر قبضے اور نگرانی نے مقبوضہ وادی کو شدید معاشی عدم استحکام سے دوچار کیا۔
کشمیری عوام تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ مشکلات ان کے آزادی کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کشمیر کشمیر چیمبر آف کامرس مقبوضہ کشمیر مودی سرکار