Al Qamar Online:
2025-04-25@08:30:23 GMT

بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کرپشن کیس میں بری

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کرپشن کیس میں بری

ڈھاکا‘ لندن (صباح نیوز) بنگلا دیش کی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو کرپشن کیس میں بری کر دیا۔ڈھاکا میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی
میں پانچ رکنی بینچ نے 2018 میں ہائی کورٹ کی طرف سے سنائی گئی جیل کی سزاں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے خالدہ ضیا، ان کے بیٹے طارق رحمان اور دیگر کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔سابق وزیراعظم خالدہ ضیا اور دیگر پر 2001 سے 2006 کے دوران غیرملکی عطیات میں 1 لاکھ 73 ہزار ڈالر چوری کرنے کا الزام تھا۔گزشتہ سال نومبر میں 79 سالہ خالدہ ضیا کو بدعنوانی کے ایک اور مقدمے میں بری کر دیا گیا تھا جس میں ان پر 2005 میں ایک اور ٹرسٹ سے 31.

5 ملین ٹکا کے غلط استعمال کا الزام تھا۔علاوہ ازیںبنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بھانجی برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کرپشن الزامات پر برطانوی وزیر کے عہدے سے مستعفی ہوگئی ہیں ۔ ان پر 10 ارب پاونڈ کے روپور پاور پلانٹ منصوبے میں کرپشن کا الزام ہے ،۔ بی بی سی کے مطابق 42 سالہ ٹیولپ صدیق برطانوی وزارت خزانہ میں اقتصادی وزیر تھیں اور وہ بنگلہ دیش میں گذشتہ برس عوامی احتجاج کے بعد حکومت چھوڑنے والی سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی ہیں۔ٹیولپ صدیق پر الزام ہے کہ انھوں نے سنہ 2013 میں بنگلہ دیش اور روس کے درمیان ایک معاہدہ کروایا جس کے باعث بنگلہ دیش میں نیوکلیئر پاور پلانٹ کی کل قیمت میں اضافہ ہوا۔ٹیولپ صدیق کا نام بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران بدعنوانی کی تحقیقات کے حوالے سے سامنے آیا ہے اور الزام لگایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں ان کا خاندان مبینہ طور پر تین اعشاریہ نو ارب پانڈ کی خورد برد میں ملوث ہے۔برطانوی وزیر کے طور پر خدمات انجام دینے کے دوران، ٹیولپ کا کام ملک کی مالیاتی منڈیوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے نمٹنا بھی تھا۔بنگلہ دیشی نژاد وزیر کی جانب سے وزارت چھوڑنے کا فیصلہ بنگلہ دیش میں بدعنوانی کی ایک اور تحقیقات میں شامل کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔ٹیولپ کا استعفی قبول کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے کہا کہ ان کے لیے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔ادھر برطانوی وزیر اعظم کے مشیروں سر لاری میگنس نے کہا ہے کہ انھیں ‘بیضابطگیوں کے ثبوت’ نہیں ملے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹیولپ کو اپنی خالہ کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے اپنی ساکھ کو پہنچنے والے خطرے سے ہوشیار رہنا چاہیے تھا۔صدیق لندن کی ہیمپسٹڈ اور ہائی گیٹ سیٹ سے لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ اس سے قبل وہ شیخ حسینہ سے وابستہ افراد کی جانب سے لندن میں جائیدادوں کے استعمال پر بھی تحقیقات کی زد میں آچکی تھیں۔برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ شیخ حسینہ کی حکومت سے وابستہ ایک شخص نے ٹیولپ کو کنگز کراس کے علاقے میں فلیٹ دیا تھا۔میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق ٹیولپ نے 2022 میں یہ فلیٹ بطور تحفہ حاصل کرنے کی خبروں کو مسترد کر دیا تھا اورکہا تھا کہ یہ فلیٹ ان کے والدین نے خریدا ہے۔ انھوں نے اخبار کو خبر شائع کرنے پر قانونی کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی۔لیکن پھر لیبر پارٹی سے وابستہ ذرائع نے اخبار کو بتایا تھا کہ یہ فلیٹ ٹیولپ صدیق کو ایک پراپرٹی ڈویلپر نے تحفے میں دیا تھا، جس کے مبینہ طور پر ان کی خالہ شیخ حسینہ سے روابط تھے۔ برطانوی وزیراعظم کے مشیر سر لاری میگنس نے ایک ہفتے تک اس معاملے کی تحقیقات کیں۔ سر لاری نے تحقیقات کے بعد اپنے خط میں کہا کہ ٹیولپ صدیق نے اعتراف کیا کہ وہ نہیں جانتی تھیں کہ کنگز کراس میں ان کے فلیٹ کا اصل مالک کون ہے۔انھوں نے کہا، ٹیولپ یہ فرض کر رہی تھیں کہ ان کے والدین نے یہ فلیٹ اس کے سابقہ مالک سے خرید کر انھیں تحفتا دیا تھا اور یوں انھوں نے نادانستہ طور پر عوام کو فلیٹ دینے والے فرد کی شناخت کے بارے میں گمراہ کیا۔خط میں سر لاری نے یہ بھی لکھا ہے کہ وہ میڈیا میں آنے والی تمام رپورٹس کی جامع تحقیقات نہیں کر سکتے تاہم انھیں ٹیولپ صدیق یا ان کے شوہر کی جانب سے لندن میں جائیدادوں کی ملکیت کے حوالے سے کیے گئے اقدامات میں بیضابطگیوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا جو پریس کی توجہ کا موضوع رہی ہیں۔مجھے صدیق کی ملکیت والی جائیدادوں سے متعلق کسی غیرمعمولی مالیاتی سرگرمی کا کوئی اشارہ بھی نہیں ملا جس میں عوامی لیگ (یا اس سے وابستہ افراد) یا بنگلہ دیش شامل ہوں۔ مجھے یہ بھی کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ ٹیولپ یا ان کے شوہر کے مالی اثاثے کسی بھی غیر قانونی طریقے سے حاصل کیے گئے۔

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل بنگلہ دیش میں برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق خالدہ ضیا سے وابستہ انھوں نے سر لاری دیا تھا تھا کہ

پڑھیں:

برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کیلئے عالمی ایوارڈ

برطانیہ کا یہ معتبر جریدہ ہر سال اُن ماہرینِ طب، محققین اور طبی اداروں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے، جنہوں نے شعبہ طب میں نمایاں اور مثالی خدمات انجام دی ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی جریدے برٹش میڈیکل جرنل (بی ایم جے) کی جانب سے معروف معالج ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کو عالمی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ان کو یہ ایوارڈ جنوبی ایشیا میں طب کے میدان میں گراں قدر خدمات پر دیا گیا ہے۔ برطانیہ کا یہ معتبر جریدہ ہر سال اُن ماہرینِ طب، محققین اور طبی اداروں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے، جنہوں نے شعبہ طب میں نمایاں اور مثالی خدمات انجام دی ہوں۔ اس اعزازکی پروقار تقریب نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ جس میں بی ایم جے کے ایڈوائزری بورڈ کے شریک صدر، ڈاکٹر سنجے نگرہ نے اس اعزاز کا اعلان کیا اور پروفیسر ادیب رضوی کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر رضوی نے ترقی پذیر ملک پاکستان میں صحت کی فراہمی کا ایک مثالی ماڈل متعارف کروایا، جو حکومت اور معاشرہ  کے درمیان شراکت داری کی بہترین مثال ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے ڈاکٹر رضوی کی غیر متزلزل عزم کی تعریف بھی کی، جس کے تحت انہوں نے ہر فرد کو بلا امتیاز ذات، رنگ، نسل یا مذہب، مفت و اعلیٰ معیار کی طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ اگرچہ ڈاکٹر ادیب رضوی خود اس تقریب میں شریک نہیں ہو سکے، تاہم انہوں نے انٹرنیٹ رابطہ کے ذریعے حاضرین سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے بی ایم جے کے اس اقدام کو سراہا اور میڈیکل ایجوکیشن اور تحقیق کے فروغ میں اس کی خدمات کو شاندار قرار دیا۔

ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کون ہیں؟
ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی پاکستان کے معروف طبیب ہیں جو سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کے سربراہ ہیں۔ یہ ادارہ مفت گردوں کی پیوندکاری اور ڈائلیسس کرتا ہے۔ جبکہ 2003ء میں جگر کے ٹرانسپلانٹ کا کام بھی اس ادارے میں متعارف کیا گیا۔ اس ادارے میں ہر سال دس لاکھ سے زائد مریض ایس آئی یو ٹی کی سہولتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ڈاکٹر ادیب نے 11 ستمبر 1938ء میں کلن پور، اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے ڈاؤ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔ وہ سرجری کی اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ گئے۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے برطانیہ سے واپسی پر سول اسپتال کراچی میں ملازمت اختیار کی۔ ڈاکٹر ادیب نے طب کے شعبے میں گردوں کے علاج کے لیے بہت گراں قدرخدمات انجام دی ہیں۔ ڈاکٹر ادیب الحسن نے سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کی بنیاد رکھی۔ ڈاکٹر ادیب الحسن نے جب سول ہسپتال میں ملازمت اختیار کی تو گردے کے علاج کے لیے 8 بستروں کے وارڈ سے ایک نئے مشن کا آغاز کیا۔ انھوں نے اپنے ساتھ اپنے نوجوان ڈاکٹروں کی ٹیم جمع کی جن کا مقصد ایک چھوٹے سے وارڈ کو عظیم الشان میڈیکل کمپلیکس میں تبدیل کرنا اور ہر مریض کا اس کی عزت نفس مجروح کیے بغیر علاج کرنا تھا۔

یوں آج سرکاری شعبے میں قائم سندھ انسٹی ٹیوٹ آف نیورولاجی اور ٹرانسپلانٹیشن کا شمار دنیا کے اعلیٰ میڈیکل انسٹی ٹیوٹس میں ہوتا ہے۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے لیے محض سرکاری گرانٹ پر ہی تکیہ نہیں کیا بلکہ نجی شعبے کو بھی اپنے مشن میں شریک کیا۔ یوں سرکاری ادارے میں بغیر کسی فائدے کے نجی شعبے کے عطیات کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔ معروف سرمایہ کارگھرانے دیوان گروپ کی مالیاتی مدد سے دیوان فاروق میڈیکل کمپلیکس تعمیر ہوا۔ اس میڈیکل کمپلیکس کی زمین حکومت سندھ نے عطیہ کی۔ اس طرح 6 منزلہ جدید عمارت پر 300 بیڈ پر مشتمل کمپلیکس کی تعمیر ہوئی۔ اس کمپلیکس میں متعدد جدید آپریشن تھیٹر، لیکچرز ہال، او پی ڈی وغیرہ کی سہولتوں کے ساتھ ساتھ ایک جدید آڈیٹوریم بھی تعمیر کیا گیا۔ نیز گردے کے کینسر کے علاج کے لیے حنیفہ بائی حاجیانی کمپلیکس تعمیر ہوا۔ ڈاکٹر ادیب الحسن کی کوششوں سے بچوں اور بڑوں میں گردے سے متعلق مختلف بیماریوں کی تشخیص کے لیے الگ الگ او پی ڈی شروع ہوئیں اور الگ الگ آپریشن ہونے لگے۔

اس کے ساتھ ہی گردے کی پتھری کو کچلنے کے لیے لیپسو تھریپی کی مشین جو اپنے وقت کی مہنگی ترین مشین تھی ایس آئی یو ٹی میں لگ گئی۔ یہ وہ وقت تھا جب کراچی کے دو یا تین اسپتالوں میں یہ مشین لگائی گئی تھی جہاں مریضوں سے اس جدید طریقہ علاج کے لیے خطیر رقم وصول کی جاتی تھی مگر سیوٹ میں یہ سہولت بغیر کسی معاوضے کے فراہم کی جاتی تھی۔ اسی طرح گردوں کے کام نہ کرنے کی بنا پر مریضوں کی اموات کی شرح خاصی زیادہ تھی مگر ایس آئی یو ٹی میں ڈائیلیسز مشین لگا دی گئی۔ یوں ناامید ہونے والے مریض اپنے ناکارہ گردوں کی بجائے ڈائیلیسز مشین کے ذریعے خون صاف کرا کے عام زندگی گزارنے کے قابل ہوئے۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کی قیادت میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے گردے کے ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ کیا۔ انھوں نے ایک تندرست فرد کا گردہ ایک ایسے شخص کو لگایا جس کا گردہ ناکارہ ہو چکا تھا۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے اعضاء کی پیوند کاری کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے ایک مہم منظم کی۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلا دیش نے پی ایس ایل کیلئے ناہید کو اسکواڈ سے ریلیز کردیا
  •    نواز شریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے
  • نواز شریف پاکستان آنے کے لیے ایون فیلڈ سے روانہ
  • نواز شریف پاکستان آنے کیلئے ایون فیلڈ سے روانہ
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • برطانوی وزیر ریلوے کو دوران ڈرائیونگ موبائل سننے پر جرمانہ
  •   وزیر اعظم کی ترکیہ کے صدر رجب طبیب سے ملاقات
  • برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کیلئے عالمی ایوارڈ
  • روانڈا کے وزیر خارجہ کی وزیراعظم سے ملاقات
  • بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ