سندھ میں اسپیشل جوڈیشل الاؤنس کیوں نہیں دیا جا رہا؟ سندھ ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ--- فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ میں جوڈیشل الاؤنس کی عدم ادائیگی کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ دیگر صوبوں میں عدالتی ملازمین کو اسپیشل جوڈیشل الاؤنس مل رہا ہے سندھ میں کیوں نہیں دیا جا رہا؟
کراچی میں جاری اسپیشل جوڈیشل اسٹاف کی سندھ حکومت کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران عدالت میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز میں سریش کمار، خالد حسین شہانی، مشتاق احمد لغاری، تسنیم سلطانہ، منور سلطانہ اور امیر علی مہیسر کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔
دورانِ سماعت حکومت کی جانب سے محکمۂ قانون اور خزانہ کے حکام سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ جوڈیشل الاؤنس کا معاملہ کابینہ کے پاس ہے، جیسے ہی منظوری ہو گی اس پر عمل در آمد کر دیا جائے گا۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت تک عدالتی فیصلے پر عمل نہیں ہوا تو ذمے داروں کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ ہائی کورٹ
پڑھیں:
توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔
جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔