پاکستانی وفد کی چیئرپرسن خارجہ امور کمیٹی یورپین پارلیمنٹ ڈیوڈ میک کلسٹر سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
---جنگ فوٹو
سفارت خانۂ پاکستان کے 4 رکنی وفد نے ناظم الامور سید فراز زیدی کی قیادت میں یورپین پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرپرسن ڈیوڈ میک کلسٹر سے ملاقات کی ہے۔
سفارت خانے کے ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں جو موضوعات زیرِ بحث آئے ان میں پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان تعلقات اور تعاون کو گہرا کرنے کے مزید طریقوں کے علاوہ علاقائی اور عالمی اہمیت کے دیگر معاملات شامل تھے۔
دوسری جانب سفارت خانۂ پاکستان برسلز کے ناظم الامور سید فراز حسین زیدی کے مطابق خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ کے ساتھ وفد کی ایک انتہائی خوش گوار اور گرمجوشی سے ملاقات ہوئی جس میں عالمی اور علاقائی سیاسی منظر نامے پر مکمل اور واضح بات چیت کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان، یورپین پارلیمنٹ اور یونین کے دیگر اداروں کے ساتھ ہماری مسلسل مثبت مصروفیت کے منتظر ہیں۔
اس ملاقات میں سفارت خانے کی جانب سے آنے والے وفد میں سید فراز زیدی کے ساتھ اکنامک منسٹر عمر حمید، قونصلر محمد عدیل اور قونصلر اسد اعوان بھی شریک تھے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان
پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔پاکستان افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، دراندازی بند کی جائے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھائے گا، جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کی شام استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں اختتام کو پہنچا۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے 25 اکتوبر سے شروع ہونے والے استنبول مذاکرات میں خوش دلی اور مثبت نیت کے ساتھ شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ مذاکرات ابتدائی طور پر دو دن کے لیے طے کیے گئے تھے، تاہم طالبان حکومت کے ساتھ باہمی اتفاقِ رائے سے معاہدے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش میں پاکستان نے بات چیت کو 4 دن تک جاری رکھا۔