پشاور: آرمی چیف کی موجودگی میں گورنر اور وزیراعلی کے پی میں تلخ جملوں کا تبادلہ: ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پشاور: آرمی چیف کی موجودگی میں گورنر اور وزیراعلی کے پی میں تلخ جملوں کا تبادلہ: ذرائع WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز )پشاور میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی موجودگی میں گورنر اور وزیراعلی خیبر پختونخوا میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ گورنر فیصل کریم کنڈی کی جانب سے وفاق سے کے پی کو انسداد دہشتگردی کی مد میں ملے پیسوں کا ذکر کیا گیا، گورنر کے پی کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ کے ملنے والے 500 ارب روپے کے ذکر پر تلخی ہوئی۔
ذرائع کے مطابق گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا این ایف سی کے تحت انسداد دہشتگردی کی مد میں کیپی کو500 ارب روپیملے، اربوں روپے ملنے پر پولیس اور سی ٹی ڈی کو کیوں مضبوط نہ کیا۔علی امین گنڈا پور نے کہا گورنر جھوٹ بول رہے ہیں اور وہ اجلاس چھوڑ کر باہر چلے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سربراہ اے این پی ایمل ولی نے جملہ کس دیا کہ جانے دو یہ تو بچہ ہے، وزیر اعلی کے پی علی امین گنڈاپور کچھ دیر بعد واپس اجلاس میں آگئے۔ اس حوالے سے جب گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی سے پوچھا کہ کیا آپ کی وزیر اعلی کے پی علی امین گنڈا پور سے ملاقات خوشگوار رہی جس پر انہوں نے کہا کہ آپ کو غلط خبر ملی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔