مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں بہتری کے نریندر مودی کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں، غلام محمد صفی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
مہاجرین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے حریت رہنما کا کہنا تھا کہ مودی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو کشمیریوں سے ان کی خصوصی حیثیت اور ریاستی شناخت چھین کر مقبوضہ علاقے کو دولخت کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال میں بہتری کے بارے میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دعوے حقیقت کے برعکس اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ذرائع کے مطابق غلام محمد صفی نے ان خیالات کا اظہار اسلام میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر میں ملک محمد اسلم کی قیادت میں میرپور ڈویژن سے آئے کشمیری مہاجرین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کے دعوئوں کو مقبوضہ کشمیر میں تعینات جدید ہتھیاروں سے لیس دس لاکھ سے زائد قابض فوج کی موجودگی مسترد کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں فوجی مقاصد کیلئے بنائی جا رہی ریلوے لائن، سڑکیں اور ٹنلنز کی وجہ سے کشمیری کاشت کاروں کی ہزاروں ایکڑ زرخیز زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔غلام محمد صفی نے کہا کہ نریندر مودی ہزاروں کشمیری نوجوانوں کا قاتل ہے کشمیری عوام کا ان کے اس دورے سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو کشمیریوں سے ان کی خصوصی حیثیت اور ریاستی شناخت چھین کر مقبوضہ علاقے کو دولخت کر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی تسلط سے آزادی، اپنے حقوق اور انصاف کا مطالبہ کرنے پر کشمیریوں کو مودی حکومت جیلوں میں قید کر رہی ہے۔ مودی حکومت کشمیر میں اسلامی شناخت پر حملہ آور ہے جس کو کشمیری کسی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔ ملاقات میں مرحوم حریت رہنما ملک عبدالمجید کو تحریک آزادی کشمیر کیلئے ان کی بے مثال قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کے ایصال ثواب اور بلند درجات کے لیے دعا کی گئی۔ وفد میں جاوید منہاس، سردار جاوید، ریاض جرال، ظفر جاوید جرال، شکور مغل، چوہدری بدر اور چوہدری آصف شامل تھے۔ ملاقات میں حریت قائدین میں پرویز احمد، مشتاق احمد بٹ، محمود احمد ساغر، محمد فاروق رحمانی، شمیم شال اور شیخ عبدالمتین بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غلام محمد صفی مودی حکومت نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔
 
 پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔
 
 درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔