پاکستان کا مقامی الیکٹروآپٹیکل سیٹلائٹ لانچ ملکی خلائی سفرمیں ایک اہم سنگ میل ہے، آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
فوٹو اسکرین گریب
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مقامی الیکٹروآپٹیکل سیٹلائٹ لانچ ملکی خلائی سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے، ای او ون سیٹلائٹ پاکستان کے مختلف شعبوں میں فائدہ مند ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیٹلائٹ سے زراعت میں فصلوں کی نگرانی کی جاسکے گی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیٹلائٹ سے آبپاشی کی ضروریات کا اندازہ لگا کر پیداوار کی پیشگوئی کی جاسکے گی، سیٹلائٹ غذائی تحفظ کے اقدامات، شہری ترقی کی منصوبہ بندی اور شہری پھیلاؤ کو منظم کرنے میں مدد کرے گا۔
ترجمان سپارکوکے مطابق پاکستان کا پہلا مقامی سطح پر تیارکردہ الیکٹرو آپٹیکل1سیٹلائٹ آج خلا میں بھیج دیا گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سیٹلائٹ ماحولیاتی نگرانی اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، زلزلوں، جنگلات کی کٹائی اور زمین کے کٹاؤ سے متعلق بروقت اپ ڈیٹ فراہم کرے گا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیٹلائٹ معدنیات، تیل و گیس کے شعبوں اور آبی وسائل کی نگرانی میں معاونت کرے گا، سیٹلائٹ قومی خلائی پالیسی کے اہداف کیساتھ خلائی ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں میں اضافے کیلیے تیار کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان کا ایس پی
پڑھیں:
پراسرار سیارچہ خلائی مخلوق کا بھیجا گیا کوئی مشن ہوسکتا ہے، ہارورڈ کے سائنسدان کا دعویٰ
ایک نایاب اور پراسرار سیارچے 3I/ATLAS کے بارے میں ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان نے حیران کن دعویٰ کیا ہے کہ یہ شے ممکنہ طور پر خلائی مخلوق کی ٹیکنالوجی ہو سکتا ہے۔ یہ سیارہ ہمارا نظام شمسی چھوڑ کر آیا ہوا تیسرا معروف انٹر اسٹیلر (بین النجم) جسم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اڑن طشتری والی مخلوق کا تعلق کس سیارے سے ہے، انوکھا نقطہ نظر
تھیوریٹیکل فزکس کے پروفیسر ایوی لوب نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ ایک غیر زمینی تہذیب نے اس جسم کو بھیجا ہو سکتا ہے۔ اس سیارچے کی مدار کی شکل ہائپر بولا کی ہے یعنی یہ سورج کے گرد بند مدار میں نہیں گھوم رہا بلکہ ہمارے نظام شمسی سے گزرتے ہوئے بین النجم خلا کی طرف رواں دواں ہے جس کی وضاحت ناسا نے بھی کی ہے۔
پروفیسر لوب نے کہا کہ یہ سیارچہ مدار زمین کے مدار سے محض 5 ڈگری کے فاصلے پر ہے۔
یہ انٹر اسٹیلر جسم یکم جولائی 2025 کو چلی میں واقع اٹلس دوربین کے ذریعے دریافت کیا گیا تھا۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس کا قطر تقریباً 10 سے 20 کلومیٹر کے درمیان ہے جو اسے اب تک دریافت ہونے والا سب سے بڑا انٹر اسٹیلر جسم بناتا ہے۔
پروفیسر لوب کے مطابق، اس سیارچے کی چمک سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا قطر تقریباً 20 کلومیٹر ہے جو ایک عام انٹر اسٹیلر سیارچے کے لیے بہت بڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حجم اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ شاید کوئی خلائی تکنیکی آلہ ہو جس کو اندرونی نظام شمسی کی تحقیق یا کسی اور مقصد کے لیے بھیجا گیا۔
مزید پڑھیے: گوگل اے آئی نے زمین پر خلائی مخلوق کے پوشیدہ ٹھکانوں کی نشاندہی کردی
انہوں نے مزید کہا کہ اس جسم میں روایتی دمدار ستاروں (کومیٹ) کی خاصیات موجود نہیں۔ اس سیارچے کے اسپیکٹروسکوپک مشاہدات میں کومیٹی گیس کی کوئی علامات نہیں ملیں۔
تاہم دیگر سائنسدان پروفیسر لوب کے ان دعووں سے متفق نہیں۔ یورپی خلائی ایجنسی کے سیاروی دفاع کے سربراہ رچرڈ موسل نے بتایا کہ فی الحال دستیاب مشاہدات میں 3I/ATLAS کی غیر فطری اریجن کی کوئی علامات نہیں ہیں۔
یہ سیارچہ 29 اکتوبر 2025 کو سورج کے سب سے قریب ترین نقطے (پیری ہیلیون) پر پہنچے گا جہاں یہ مریخ کے مدار کے اندر سے گزرتا ہوا نظام شمسی سے باہر کی طرف روانہ ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے خلائی مخلوق کے وجود کے حوالے سے اپنی رائے بتادی
ماہرین فلکیات اس پراسرار جسم کا گہرائی سے مطالعہ کر رہے ہیں اور زمین و خلا میں نصب دوربینوں جیسے حبّل اسپیس ٹیلی اسکوپ اور جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی مدد سے اس کی ساخت، مرکب اور ماخذ کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
3I/ATLAS ایلین اوبجیکٹ پراسرار سیارچہ خلائی آلہ خلائی مخلوق خلائی مخلوق کی ٹینکالوجی