مہنگائی بڑھنے کی شرح کم ہونے کے باوجود ایک ہفتے کے دوران 21 اشیا مزید مہنگی ہو گئیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جنوری2025ء) مہنگائی بڑھنے کی شرح کم ہونے کے باوجود ایک ہفتے کے دوران 21 اشیا مزید مہنگی ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق مہنگائی بڑھنے کی شرح مزید کم ہو کر 1.16 فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔مہنگائی کی شرح میں ہفتہ وار بنیادوں پر 0 اعشاریہ 39 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، ایک ہفتے کے دوران 21 اشیا مہنگی اور 10 کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔
ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کر دئیے۔رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران کیلے فی درجن 3 روپے 89 پیسے مہنگے ہوئے جبکہ اڑھائی کلو کا ڈالڈا گھی کا ٹن 16 روپے سے زائد مہنگا ہوا۔ایک ہفتے کے دوران جلانے کی لکڑی 13 روپے 14 پیسے من مہنگی ہوئی جبکہ پیٹرولیم مصنوعات، چینی، دالیں، گڑ بھی مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔(جاری ہے)
ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر فی کلو 27 روپے 75 پیسے سستے ہو گئے جبکہ گزشتہ ہفتے کے دوران آلو فی کلو 9 روپے 97 پیسے فی کلو سستے ہوئے۔ایک ہفتے کے دوران زندہ مرغی فی کلو 9 روپے 87 پیسے سستا ہوئی جبکہ گزشتہ ہفتے کے دوران پیاز فی کلو 13 روپے 44 پیسے سستی ہوئی ۔ایل پی جی، دال ماش، لہسن اور انڈے بھی سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔چاول، بریڈ، تازہ دودھ سمیت 20 اشیا کی قیمتوں میں استحکام بھی رہا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایک ہفتے کے دوران مہنگی ہو کی شرح
پڑھیں:
ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، مناسب وقت پر بتاؤں گا، آفاق احمد
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ جب مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار نے پریس کانفرنس میں انضمام کا اعلان کیا تھا تو میں نے کہا کہ یہ انضمام غیر فطری ہے، آج بھی مصطفیٰ کمال، خالد مقبول اور فاروق ستار کے کارکنان الگ الگ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) آفاق احمد نے کہا ہے کہ ضلع وسطی میں ہمارا احتجاج کراچی کے شہریوں کے ساتھ صوبائی حکومت کی زیادتیوں کے خلاف تھا، ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، یہ میں مناسب وقت پر بتاؤں گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) آفاق احمد کا کہنا تھا کہ ضلع وسطی میں ہماری کوئی احتجاجی ریلی نہیں تھی، میں نے عوام سے کہا تھا کہ سفید پرچم لے کر باہر نکلیں، میں نے یو پی موڑ (ضلع وسطی) پر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے اس اپیل میں، میں نے تمام زیادتیوں کا ذکر کیا تھا جو پیپلز پارٹی صوبے کے شہری علاقوں کے ساتھ کرتی آرہی ہے، مثال کے طور پر انٹرمیڈیٹ کے نتائج ہی کی مثال لے لیں، کراچی کے بچوں کا رزلٹ 37 فیصد اور لاڑکانہ کا 87 فیصد تھا، اس پر میں نے یہ کہا تھا کہ آپ کراچی کے لوگوں کا تعلیمی قتل عام کررہے ہیں، کراچی کے طلبہ کو میڈیکل اور انجنیئرنگ کالجوں میں داخلے سے محروم کردیا گیا، پیپلز پارٹی کے کراچی کے بچوں کے خواب چکنا چور کردیے، اس پر ہمارا احتجاج تھا۔
آفاق احمد نے کہا کہ ہمارا احتجاج اس پر تھا کہ ہمارا پانی چوری کرکے ہمیں ہی بیچا جارہا ہے، احتجاج اس پر تھا کہ سسٹم کے نام پر جن لوگوں کو تعینات کیا گیا، انہوں نے ہمارے پلاٹوں پر قبضے کرلیے ہیں، اس قبضہ مافیا کے خلاف ہمارا احتجاج تھا، ہمارا احتجاج پیپلزپارٹی کی کرپٹ حکومت کے خلاف تھا۔ حکومت کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد مجوزہ ریلی کے مقام کی تبدیلی کے سوال پر چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ ہائی کورٹ نے رولنگ دی تھی کہ کراچی میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، تو ہم کیوں ضلع وسطی کے بجائے کہیں اور احتجاج کرتے، یہ مہاجروں کو تقسیم کرنے والی بات ہے۔ آفاق احمد نے کہا کہ مجھے تصادم سے بچنا تھا اسی لیے ریلی کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور اس پر مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، یہ میں مناسب وقت پر بتاؤں گا۔
ایک سوال کے جواب میں آفاق احمد نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ کے دوران میں سول سوسائٹی، مختلف برادریوں اور لوگوں سے ذاتی طور پر ملا ہوں اور اپنے بارے میں غلط فہمیاں دور کی ہیں، تو اس عرصے میں، میں نے کامیابی حاصل کی ہے، صرف ایک ریلی کے ملتوی ہونے سے اس کامیابی پر فرق نہیں پڑے گا اور مستقبل میں ہم اس کامیابی کو قوم کے مفاد میں استعمال کریں گے۔ بھاری ٹریفک سے حادثات اور ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رکنے کے حوالے سے آفاق احمد نے کہا کہ حادثات میں کمی آئی ہے، عوام اور ہمارے دباؤ اور کوششوں سے حکومت نے اس سلسلے میں چیزوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے، اگر پیش رفت ہو رہی ہے تو پھر ایک ہی معاملے کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیئے۔ چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ میں نے حکومت سندھ سے تحریری درخواست کی ہے کہ ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کو انشورڈ ہونا چاہیئے اور بغیر انشورنس کے کوئی گاڑی سڑک پر نہیں آنی چاہیئے، اگر ہم اس پابندی پر عمل درآمد کرالیں گے تو کرپٹ نظام سے جان چھوٹ جائے گی۔
ریلی میں لوگوں کو سفید کپڑا لے کر آنے کی ہدایت کے پس پردہ مقصد کے بارے میں آفاق احمد نے کہا کہ سفید کپڑا تو امن کی علامت ہے، میں یہ چاہتا تھا کہ شہریوں کے ساتھ زیادتیوں کے خلاف احتجاج میں مختلف زبانیں بولنے والے سبھی لوگ شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کے لیے ایم کیو ایم کے پرچم تلے احتجاج میں شامل ہونا مشکل ہوتا اس لیے میں نے سفید پرچم کی بات کی تھی تاکہ مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف سیاسی وابستگیاں رکھنے والے لوگ احتجاج میں شامل ہوسکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام قومیتیں اپنی شناخت پر فخر کرتی ہیں، اور سچے لوگوں کو پسند کرتی ہیں، میرے پاس پختون اپنے جرگے کروانے کے لیے آتے ہیں، کیونکہ انہیں پتا ہے کہ یہ منافق نہیں ہے، سچا آدمی ہے۔
ضلع وسطی میں اعلان کے باوجود پارٹی کا دفتر نہ کھولنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جنگی حکمت عملی میں کبھی پیچھے بھی جانا پڑتا ہے، تو ہم ایک قدم پیچھے گئے ہیں تو دو قدم آگے بھی بڑھیں گے۔ کینالز کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں ، ذین شاہ میرے پاس آئے تھے کیونکہ میرا فطری اتحادی یہاں کا مقامی سندھی ہے، پیپلز پارٹی نہیں، میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پانی نہ ملنے سے سندھ میں زرعی شعبہ متاثر ہوگا تو میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ سرکاری نوکریوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں آفاق احمد نے کہا کہ اس میں ہمارا جو تناسب بنتا ہے وہ دیا جائے، اگر 40 فیصد بنتا ہے تو وہ دیا جائے، اگر وہ بھی نہ دیا جائے تو پھر اعتراض تو بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دکھ ہوتا ہے کہ حکومت کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری نوکریوں میں کیوں نظرانداز کررہی ہے، کراچی میں گلگت بلتستان اور کشمیر کے لوگوں کو نوکریاں دی جا رہی ہیں مگر کراچی کے نوجوانوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔