رواں مالی سال بھارت و چین معاشی ترقی میں پاکستان سے آگے، امریکا پیچھے
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک جاری کر دیا۔
آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی 3 فیصد اور آئندہ مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی 4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال بھارت کی معاشی ترقی 6.5 فیصد اور آئندہ مالی سال بھارت کی معاشی ترقی 6.
رواں مالی سال امریکا کی معاشی ترقی 2.7 فیصد اور آئندہ مالی سال امریکا کی معاشی ترقی 2.1 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
آؤٹ لک رپورٹ کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال چین کی معاشی ترقی 4.6 فیصد اور آئندہ مالی سال چین کی معاشی ترقی 4.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
رواں مالی سال برطانیہ کی معاشی ترقی 1.6 فیصد اور آئندہ مالی سال برطانیہ کی معاشی ترقی 1.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اس سے پہلے آئی ایم ایف نے پاکستان کی شرح نمو 3.2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی معاشی ترقی رواں مالی سال فیصد رہنے
پڑھیں:
ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
ٹرمپ انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ کے لیے ایک 28 صفحات پر مشتمل جامع ‘اے آئی ایکشن پلان’ جاری کیا ہے جس میں اگلے ایک سال میں نافذ کیے جانے والے 90 سے زائد حکومتی اقدامات شامل ہیں۔
اس منصوبے کا مقصد امریکا کو عالمی اے آئی دوڑ میں برتری دلانا، بیوروکریسی کم کرنا اور بقول انتظامیہ ‘نظریاتی تعصب’ سے پاک ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
ٹرمپ کے مشیر برائے ٹیکنالوجی ڈیوڈ ساکس کا کہنا ہے کہ اے آئی ایک انقلابی ٹیکنالوجی ہے جو معیشت اور قومی سلامتی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے اور امریکا اس میدان میں چین پر سبقت چاہتا ہے۔ منصوبے میں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر، امریکی ٹیکنالوجی کی عالمی برآمد اور سرکاری و نجی شعبے میں اے آئی کے استعمال کی حوصلہ افزائی شامل ہے۔
ایکشن پلان کے تحت وفاقی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لیں جو اے آئی کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
صدر ٹرمپ نے 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر بھی دستخط کردیے ہیں۔ ایک آرڈر امریکی اے آئی ٹیکنالوجی کی برآمد کو فروغ دے گا، دوسرا ‘نظریاتی تعصب’ والے اے آئی سسٹمز کے خاتمے کی کوشش کرے گا جبکہ تیسرا اے آئی سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کی نگرانی سے متعلق ہوگا۔ وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ اے آئی سسٹمز کو ‘سوشل ایجنڈا’ یا سیاسی نظریات سے پاک ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ عوامی مفادات سے زیادہ بڑی ٹیک کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اے آئی ناؤ انسٹیٹیوٹ کی شریک ڈائریکٹر سارہ مائرز ویسٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ عام لوگوں کے تحفظات کو نظر انداز کرتا ہے اور کارپوریٹ مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔
سابق بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار جم سیکریٹو نے خبردار کیا کہ حفاظتی اصولوں کے بغیر اے آئی کی تیز رفتار ترقی ‘ریاستی خطرہ’ بن سکتی ہے۔ بائیڈن کا 2023 کا اے آئی آرڈر جو حفاظتی اصول فراہم کرتا تھا، ٹرمپ نے صدارت سنبھالتے ہی منسوخ کر دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں