کراچی میں کورونا پھیلنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کہ کورونا، انفلوئنزا ایچ 1 این 1 اور سردیوں کے دیگر وائرل انفیکشن کی علامات ملتی جلتی ہیں۔
ڈاؤ اسپتال کے ماہر متعدی امراض پروفیسر سعید خان کا کہنا ہے کہ کراچی میں بڑی تعداد میں لوگ نزلہ، کھانسی اور بخار میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
ماہر متعدی امراض ڈاؤ اسپتال کے مطابق ٹیسٹ کروانے پر 25 سے 30 فیصد مریضوں میں کورونا مثبت آ رہا ہے، 10سے 12 فیصد مریضوں میں انفلوئنزا ایچ 1 این 1 کی تصدیق ہو رہی ہے۔
ڈاو اسپتال کے پروفیسر سعید خان کا کہنا ہے کہ 5 سے 10 فیصد بچوں میں سانس کی نالی کے انفیکشن کی تصدیق ہو رہی ہے۔
دوسری جانب سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر نظام شیخ کا کہنا ہے کہ اکثر مریض ٹیسٹ نہیں کرواتے جس کے باعث بیماریوں کی تصدیق نہیں ہوتی، سول اسپتال میں وائرل انفیکشن کے یومیہ 200 مریض آرہے ہیں۔
جناح اسپتال میں شعبہ ایمرجنسی کے انچارج ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ جے پی ایم سی میں وائرل انفیکشن کے یومیہ 150 سے 200 مریض آرہے ہیں۔
ترجمان محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں فی الوقت کورونا کے ٹیسٹ کی سہولیات نہیں ہیں، کورونا وبا کے بعد لوگوں نے ٹیسٹ کروانا چھوڑ دیے تھے۔
طبی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ وائرل انفیکشن اور دیگر بیماریوں سے بچنے کیلئے شہری احتیاطی تدابیر لازمی اپنائیں، شہری ماسک لازمی پہنیں اور خود کو ڈھانپ کر رکھیں۔
طبی ماہرین کی جانب سے ہر سال انفلوئنزا کی ویکسین لازمی لگوانے کی بھی ہدایت کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وائرل انفیکشن کا کہنا ہے کہ اسپتال کے
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔