حکومت کی نئی ریگولیشن پالیسی جاری، عازمین حج کے لیے سیکیورٹی کلیئرنس لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے نجی حج سکیموں کے لیے نئی ریگولیشن پالیسی متعارف کرادی ہے جس کے تحت 30 لاکھ روپے سے زیادہ مالیت کے حج پیکجز کا انتخاب کرنے والے عازمین کو اپنی سیکیورٹی کلیئرنس کرانا لازمی ہو گی۔
وزارت مذہبی امور کے مطابق اس پالیسی کے اجرا کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور اسلام کے سب سے اہم مذہبی فریضہ میں سے ایک میں فنڈز کے غلط استعمال کو روکنا ہے۔
وزارت کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نظرثانی شدہ پالیسی کے تحت مہنگے نجی حج پیکج کا انتخاب کرنے والے عازمین حج کے نام فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بھیجے جائیں گے۔
نئی پالیسی کے تحت ایف بی آر مہنگے نجی حج پیکجز کا انتخاب کرنے والے عازمین کے اثاثوں اور ٹیکس ہسٹری کی تحقیقات کرائے گا۔
پالیسی کے تحت ان تمام افراد کے نام سیکیورٹی ایجنسیوں کو بھیجے جائیں گے تاکہ ان کے مجرمانہ ریکارڈ یا کسی اورجرم سے متعلق معلومات اکٹھی کی جا سکیں۔ سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے کے بعد ہی ایسے عازمین کو اپنے حج انتظامات کے ساتھ آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے گی۔
مزید یہ کہ 30 لاکھ روپے کی حد سے زیادہ حج پیکج پیش کرنے والی کمپنیوں کو وزارت مذہبی امور کی منظوری کے لیے اپنے پیکجز کے بارے میں تفصیلی معلومات جمع کرانا ہوں گی۔ وزارت قواعد و ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے قیمتوں اور متعلقہ اخراجات کی جانچ پڑتال اور منظوری دے گی۔
نئی پالیسی پرعمل درآمد کی نگرانی کے لیے وزارت نے محمد حکیم خٹک کو فوکل پرسن مقرر کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزارت مذہبی امور نے نجی حج ٹور آپریٹرز کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس کے تحت انہیں حج بکنگ شروع کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ ٹور آپریٹرز کو اب 31 جنوری تک بکنگ قبول کرنے کی اجازت ہے۔
تاہم 30 لاکھ روپے سے زیادہ مالیت کے حج پیکجز کے لیے حج فارمولیشن کمیٹی سے منظوری لازمی ہوگی۔ نئی پالیسی کا مقصد حج کےعمل کو ہموار کرنا اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے جبکہ نجی حج خدمات کی بڑھتی ہوئی طلب کو بھی پورا کرنا ہے۔
محدود کوٹے کے لیے حج درخواستوں کی وصولی کا عمل بھی گزشتہ ہفتے شروع ہوا تھا۔ درخواستیں پہلے آئیے، پہلے پائیے کی بنیاد پر قبول کی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر بکنگ ٹور آپریٹرز جانچ پڑتال حج ریگولیشن فارمولیشن کمیٹی فیڈرل بورڈ آف ریونیو نئی پالیسی وزارت مذہبی امور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر ٹور ا پریٹرز ریگولیشن فارمولیشن کمیٹی فیڈرل بورڈ ا ف ریونیو نئی پالیسی
پڑھیں:
بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ
اندور پریس کلب میں دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنان نے مرد و خواتین پر حملہ کر دیا۔
متاثرین جبری مذہبی تبدیلیوں کے الزامات کے خلاف میڈیا سے بات کرنے کے لیے پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار کا کشمیری مسلمانوں کے خلاف بھیانک منصوبہ، 40 ہزار انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دیے
حملے میں متعدد خواتین کو عوام کے سامنے دھکا دیا گیا، زدوکوب کیا گیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بجرنگ دل کے کارکنان نے پریس کانفرنس کا مقام زبردستی گھیر لیا اور الزام لگایا کہ مذکورہ گروپ دیواس کے جنگلاتی علاقوں میں ’سماجی خدمت‘ کے نام پر لوگوں کو عیسائیت کی طرف راغب کر رہا ہے۔
حملہ آوروں نے بعض افراد کے چہروں پر سیاہی مل دی اور پھر انہیں ایک مقامی اخبار کے دفتر تک پیچھا کرتے ہوئے وہاں بھی مبینہ طور پر پولیس کی موجودگی میں بیلٹوں سے مارا پیٹا۔
یہ تنازع دیواس پولیس کو موصول ہونے والی شکایات کے بعد شروع ہوا، جن کے مطابق کچھ مرد و خواتین بَروتھا تھانے کے جنگلاتی علاقے میں جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔ مقامی افراد نے الزام لگایا کہ یہ لوگ گاؤں والوں کو عیسائیت اختیار کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہولی پر انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمان خاندان سے بدتمیزی، سوارا بھاسکر کا سخت ردعمل
صحافت کے شعبے سے وابستہ سوربھ بینرجی بھی ان متاثرین میں شامل تھے۔ وہ ان الزامات کی تردید کے لیے اندور میں پریس کانفرنس کرنے آئے تھے جو دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے پھیلائے جا رہے تھے۔
تاہم پروگرام شروع ہونے سے قبل ہی بجرنگ دل کے کارکنان نے مبینہ طور پر حملہ کر دیا، موت کی دھمکیاں دیں اور مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا سے بات کرنا بند کریں۔
بعدازاں بجرنگ دل کے عہدیدار اویناش کوشل نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دیواس کے شکروسا گاؤں کے قریب جنگلات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیٔ مذہب کا نیٹ ورک چل رہا ہے۔
اُن کے بقول جب یہ لوگ اندور آئے تو ہم نے بات کرنے کی کوشش کی، مگر انہوں نے ہمیں ہی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ نوجوان لڑکیوں کو بڑی تعداد میں عیسائیت میں شامل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مذہبی انتہا پسندی اور اقلیتوں کیخلاف تشدد میں ہندوستان پیش پیش
شکایات میں سوربھ بینرجی کا نام بھی شامل تھا، جس کی وضاحت کے لیے انہوں نے پریس کانفرنس رکھی۔ اس موقع پر ایک نوجوان لڑکی بھی ان کے ساتھ موجود تھی۔ تاہم، جیسے ہی کانفرنس شروع ہوئی، لڑکی کے والدین وہاں پہنچے اور ہنگامہ کھڑا کر دیا، اور سوربھ پر ان کی بیٹی کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔
تاہم، سوربھ بینرجی نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ہمارا کوئی غیر ملکی فنڈنگ سے تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایک بھی شخص سامنے آ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے اسے زبردستی مذہب تبدیل کروایا ہو۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتہاپسند ہندو اندور بجرنگ دل