گرینڈ ہیلتھ الائنس کیساتھ مذاکرات کئے جائیں، نیشنل پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اپنے بیان میں نیشنل پارٹی کے رہنماء نے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کے حکومتی فیصلے کو نجکاری قرار دیتے ہوئے اسکی مخالفت کی اور کہا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مطالبات بالکل جائز ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری چنگیز حئی بلوچ ایڈووکیٹ نے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں کے ساتھ حکومتی سلوک کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آئین کے آرٹیکل 18 کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بہار شاہ اور ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کو ان کے جائز حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر حکومتی طاقت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 18 تمام ملازمین کو اپنے حقوق کے لیے پرامن احتجاج اور آواز اٹھانے کا حق دیتا ہے۔ مگر حالیہ واقعات میں حکومت نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں پر تشدد کیا، انہیں گرفتار کیا اور ان کے گھروں پر چھاپے مار کر ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیا۔ چنگیز حئی بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کی جانب سے ملازمین کے ساتھ ناانصافیوں اور حقوق کی پامالی کی نئی مثالیں قائم کی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹرز اور دیگر سرکاری ملازمین کم مراعات کے باوجود اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں، مگر حکومت ان کے جائز حقوق کو سلب کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
انہوں نے خاص طور پر ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کے حکومتی فیصلے کو نجکاری قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مطالبات بالکل جائز ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر اور اساتذہ معاشرے کے مہذب اور قابل احترام طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے مسائل کا حل حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ حکومت کو طاقت کے بجائے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے چاہیے۔ نیشنل پارٹی کے رہنما نے ڈاکٹر بہار شاہ اور ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کی گرفتاری کو غیر آئینی قرار دیا اور کہا کہ پارٹی ہمیشہ ملازمین کے حقوق کے لیے ان کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں کے خلاف انتقامی کارروائیاں بند کرے اور مذاکرات کے ذریعے ان کے مطالبات پورے کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل پارٹی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری
فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ جو سمندر حضرت موسیٰ کی اُمت کیلئے راستہ بنا فرعون اور حواری اسی میں غرق ہوئے، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ایک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ فکری نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آفات اور تکالیف کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، جو سمندر حضرت موسیٰ ؑاور ان کے فرمانبردار امتیوں کیلئے راستہ بنا فرعون اور اس کے حواری اسی سمندر میں غرق ہو گئے۔ آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا اور انہیں گناہوں کی زندگی سے تائب کرنا تھا۔ انہوں نے فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اخلاق رذیلہ غلبہ پا لیں تو پھر آسمان سے آفات نازل ہوتی ہیں اور انسانی نظم و نسق، معیشت اور معاشرت کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ آج عالم اسلام وسائل کی کثرت کے باوجود انجانے خوف، عدم استحکام، بے اطمینانی اورآفات سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اُمت بدامنی، بیروزگاری، قدرتی آفات، غربت، بھوک، انجانے دشمن کی دہشت کے خوف میں مبتلا ہے مگر اس کے باوجود کوئی اصلاح احوال کی طرف متوجہ ہونے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپؐ نے زندگی کے ہر شعبہ میں اچھے اخلاق کی ترغیب و تعلیم دی اور ہر اس عادت اور عمل سے منع فرمایا جو اللہ کی نافرمانی، فرائض و واجبات کی ادائیگی سے روکے اور دلوں کو فساد اور بگاڑ کا مسکن بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال سیلاب آتے ہیں، لاکھوں لوگوں کامال و اسباب پانی میں بہہ جاتا ہے، پل جھپکتے محلات والے سڑکوں پر آ بیٹھتے ہیں، مشکل کی گھڑی میں لوگ رو رو کر دعائیں مانگتے ہیں مگر کتنے لوگ ہیں جو ان آزمائشوں کے بعد سچے دل کے ساتھ اصلاح احوال اور اللہ کی طرف لوٹ جانے کا مصمم عہد کرتے ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا آئی اور اس نے زندگی کا پہیہ جام کر دیا، لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہو گئے، لوگ بیماریوں کی وجہ سے مرنے لگے، ہر طرف خوف اور یاس کا عالم تھا، سوال یہ ہے کہ وباء کے خاتمے پر من حیث الجموع کتنے لوگ تائب ہوئے اور انہوں نے گناہ کی زندگی کو ترک کرنے کا ارادہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اللہ کی طرف نہیں لوٹیں گے، گناہوں سے تائب نہیں ہوں گے تو پھر قدرتی آفات اور سیلاب مسلط ہوتے رہیں گے اور دشمن کا خوف ہماری نیندوں کو اُڑائے رکھے گا۔