Jasarat News:
2025-11-05@05:52:01 GMT

حماس کی مزاحمت پر شرمندہ اہل قلم کے نام…

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

حماس کی مزاحمت پر شرمندہ اہل قلم کے نام…

مذمت نہ کرنے والے کچھ اہل قلم کو اہل غزہ کا کھنڈرات پر کھڑے ہوکر جیت کا جشن منانا برا لگ رہا ہے۔ آئندہ سطور میں ہم معرکہ طوفان الاقصیٰ اور حالیہ جنگ بندی پر ان دانشوران کے خدشات کے حوالے سے بات کریں گے۔ان کے تجزیوں میں اکثر باتیں (درست یا غلط ہونے سے قطع نظر) محض اپنے تخیل کے زور پر لکھی گئی ہیں۔ ان تحاریر کی سطحیت اس بات کا پتا دے رہی ہوتی ہے کہ ان کی مغربی و انگریزی نشریاتی اداروں کی رپورٹس پر بھی کوئی اچھی نظر نہیں چہ جائیکہ وہ عرب اور عبرانی میڈیا دیکھتے ہوں۔ آن گراؤنڈ خبروں سے تو خیر سے بالکل ہی ناواقف ہیں۔ اوپر سے میرے مطالعے میں آنے والی ان دانشوروں کی ہر تحریر ہی دعووں اور جذبات سے لبریز ہے۔

ٹرمپ صاحب کی محبت میں امریکا کے شکر گزار بنے حضرات و خواتین سے گزارش ہے کہ یہ معاہدہ کوئی پہلی جنگ بندی نہیں ہے۔ 2006 سے آج تک 6 مرتبہ معاہدے ہوئے ہیں اور ہر مرتبہ امریکا کی ثالثی ہوتی ہے۔ یہ ثالثی کوئی احسان نہیں ہوتی بلکہ بڑھتے ہوئے پبلک پریشر اور مسلمانوں کی بے چینی کو کم کرنے کا واحد طریقہ ہے۔ یاد رہے پچھلے 35 سال میں امریکی سرزمینوں پر ہوئے سب بڑے حملوں کی وجہ الاقصی کا بہتا ہوا لہو ہی بیان کی جاتی تھی۔کچھ کو دکھ اس بات کا ہے کہ اتنے لوگوں کو مروانے کے بعد جنگ بندی کی۔ تو شاید جنگ شروع ہی نہیں کرتے۔ مگر وہ نہیں جانتے کہ غزہ میں ہونے والی اس سے پہلے کی پانچ جنگیں فلسطینیوں نے نہیں شروع کی تھیں۔ ان کی زمینوں پر غاصبانہ قبضہ کیا گیا تھا اور وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق جواب دینے میں مصروف عمل ہیں۔

کامیابی یا شکست کا پیمانہ ضروری نہیں ہے کہ جانی و مالی نقصان ہی ہو۔ جنگ عظیم دوم میں اسٹالن گراڈ کے محاذ پر روسیوں کا نقصان جرمنی سے کہیں زیادہ تھا مگر میدان جنگ روسیوں کے نام رہا۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی بڑا نقصان تو ہوتا ہے مگر حوصلہ مند قوموں کو واپس اٹھ کھڑے ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔ چینیوں کی مشہور زمانہ people’s war سے کون واقف نہیں جس نے ناصرف چین کو جاپانیوں کے ظالمانہ تسلط سے آزادی بخشی بلکہ جدید چین کی بنیاد رکھی۔ کشمیر کی آزادی کے لیے بھی 1965 میں چینیوں نے ہمارے دانشوران کے روحانی والد جنرل ایوب خان کو صلاح دی تھی کہ اگر پاکستان عوامی جنگ کے لیے تیار ہے تو چین بھی پوری طرح مدد کرے گا۔ مگر برطانوی ملٹری اکیڈمیوں کے پڑھے ہوئے پاکستانی افسران کو یہ منطق سمجھ میں نہ آئی۔ نتیجتاً کشمیر پر آج بھی بھارتی قبضہ ہے۔ جنگ لڑنے کا حوصلہ ہر قوم میں کہاں۔ان کا کہنا ہے کہ ایک ہلے میں آپ کی تمام قیادت اڑا دی۔ مگر انتفاضہ سے آج تلک کی تاریخ گواہ ہے کہ لیڈر شپ اور افرادی قوت کا یکے بعد دیگرے شہید ہونا مزاحمتی گروہ کے لیے اتنا نقصان دہ بھی نہیں رہا جتنا ایک ریاستی نظام کا کھوکھلا پن واضح ہونا ایک ریاست کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ کچھ افراد کا مشورہ ہے کہ فلسطینیوں کی سفارت کاری کو مضبوط کیا جائے۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ سفارتی محاذ پر بات ان کی ہی سنی جاتی ہے جو میدان عمل میں کسی بھی قسم کا weightage رکھتے ہیں۔ پچھلے سوا سال میں چین، روس اور دیگر ممالک کے وزراء و سفراء سے جتنی ملاقاتیں حماس نے کی ہیں، وہ تو خود ایک ریکارڈ ہے۔ حماس کی شرائط پر ہونے والا موجودہ معاہدہ اور 2011 کا معاہدہ اگر فن ِ سفارت کی معراج نہیں تو اور کیا ہیں۔ بائیڈن کو کہنا پڑا کہ یہ مذاکرات اس کی زندگی کے مشکل ترین تھے۔

کچھ احباب کو شوق ہے کہ وہ حماس و حزب اللہ کا تقابل کریں۔ پچھلے معرکوں میں حزب اللہ کی پچھلی شاندار فتوحات کے متعلق لکھتے ہیں۔ اب معلوم نہیں کہ وہ 2000 کی بات کررہے ہیں یا 2006 کی مگر اگر وہ فتح تھی تو ایسی فتح تو 2005 یا 2014 میں فلسطینی بھی غزہ میں حاصل کرچکے تھے کیونکہ تقریباً تمام پیمانوں پر یہ معرکہ ایک جیسے ہی نتائج لائے۔ دانشوران کو بہرحال یہ دکھ ہے کہ ایران اور حزب اللہ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ وہ بشار حکومت کا بھی غم منا رہے ہیں حالانکہ حالیہ معرکے میں اس کا کردار نہ ہونے کر برابر رہا۔ شدید نقصان کا جواب وہی ہے کہ مزاحمت کی اپنی ایک ذہنیت ہے جو بزدلی اور مایوسی سے کوسوں دور رہتی ہے۔ ایران نے مدد ضرور فراہم کی مگر فلسطینی مقاومت کا سارا دارومدار ایک ہی قوت پر نہیں تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ ابھی جنگ بندی طے ہوئی ہے۔ جنگ ختم نہیں ہوئی۔ ظفر مند اور شکست خوردہ ہونے کا تعین جنگ ختم ہونے کے بعد ہی ہوگا۔ اور جنگ ختم تب ہوگی جب مکمل آزادی نصیب ہوگی۔پھر بھی اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہار جیت کا فیصلہ کریں تو فریقین کے لڑائی شروع کرنے کے وقت کے دعوے اور اہداف دیکھ لیجیے۔ کس کو کیا اور کتنا حاصل ہوا، یہ دیکھ لیجیے۔ مزید دیکھنا ہو یہ بھی دیکھ لیجیے کہ کون جشن منا رہا ہے اور کہاں ماتم کدہ ہے۔ ظاہر ہے اس کے لیے عربی و عبرانی میڈیا دیکھنا پڑے گا۔ OSINT کے بنیادی اصولوں اور آلات کو استعمال کرتے ہوئے آن گراؤنڈ خبروں تک رسائی حاصل کرنی ہوگی۔ دانشوری آسان اور محنت بہرحال مشکل کام ہے۔یقینا جنگ میں کسی کی بھی جیت نہیں ہوتی مگر جیت تو ہوتی ہے۔ امن پسند ہونے کا یہ مطلب قطعی نہیں کہ آپ ظلم برداشت کریں۔ عدل و انصاف کی بنیاد پر جنگ لڑنی پڑتی ہے اور لڑنی چاہیے بھی۔

آخری بات یہ ہے کہ بزدلوں کے محلے کا بچہ اگر قوی دشمن کی آنکھ پھوڑ آئے۔ نتیجتاً اپنے ہاتھ پیر تڑوا بیٹھے تو محلے والوں کو چاہیے کہ بچے کا علاج کروائیں، اس کے لڑنے کے واسطے اگلی بار ڈنڈے کا بندوبست کریں۔ اس لڑکے کے ساتھ ان کے اپنے بچے جو بدمعاش کو منہ چڑاتے ہیں، ان کی گوشمالی نہ کریں کہ وہ بھی تو کچھ کرتے ہیں۔ مزید ایک احسان یہ کریں کہ اس بیچارے بچے کو اپنے مشوروں سے نہ نوازیں۔ (حکمت سے عاری بزدلوں کے مشورے کا ویسا بھی وہ بچہ اچار ہی ڈالے گا) اور اگر واقعی محلہ والوں میں سے کسی کو بدمعاش کے خلاف کوئی نیا کام کرنا ہے تو پھر اپنا روڈ میپ پیش کرے اور اس پر محنت کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

صدرِ مملکت آصف علی زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شریک ہوں گے

سٹی 42: صدرِ مملکت آصف علی زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

یہ اجلاس اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے زیرِ اہتمام 4 تا 6 نومبر کو دوحہ میں منعقد ہوگا۔صدر آصف علی زرداری سماجی ترقی، روزگار کے مواقع کے فروغ، اور جامع معاشی نمو کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کریں گے۔

صدرِ مملکت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سماجی تحفظ، غربت میں کمی اور کمزور طبقوں کے استحکام میں بنیادی کردار پر روشنی ڈالیں گے۔صدر زرداری دوحہ الائنڈ سوشل پروٹیکشن اینڈ جابز کمپیکٹ (2026-28) کے آغاز کے لیے پاکستان کی تیاری پر بات کریں گے۔

لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق

یہ منصوبہ غیر رسمی ورکرز، معذور افراد اور بچوں کے لیے سماجی تحفظ کے دائرہ کو وسعت دینے اور ماحول دوست روزگار کے فروغ سے متعلق ہے۔صدرِ مملکت دوحہ پولیٹیکل ڈیکلریشن اور عالمی ترقیاتی وعدوں سے ہم آہنگ پاکستان کے منصوبوں کو اجاگر کریں گے۔

صدر آصف علی زرداری ترقیاتی شراکت داروں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ کریں گے۔ ایس ڈی جی اسٹیمولس، قرض برائے سماجی و ماحولیاتی تبدیلیوں، اور چین کے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو جیسے ذرائع کے ذریعے مالی وسائل کے حصول کی اہمیت پر زور دیں گےاور دوحہ سربراہ اجلاس کے نتائج کو عملی اقدامات میں ڈھالنے اور پائیدار، جامع ترقی کے فروغ کے پاکستان کے عزم کو دہرائیں گے۔

موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق

صدرِ مملکت عالمی و علاقائی رہنماؤں، بالخصوص قطر کی قیادت اور اقوامِ متحدہ سمیت اہم بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان  سے بھی ملاقاتیں کریں گے ۔

متعلقہ مضامین

  • رفح میں حماس مجاہدین کی مزاحمت اور کارکردگی پر صہیونی رژیم حیرت زدہ
  • لبنان کیلئے نیتن یاہو کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • صدر زرداری کل سے شروع ہونے والی دوحہ کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • صدر مملکت آصف زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • کراچی: براق پیٹرول پمپ سچل موڑ کے قریب  ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر بھتیجا جاں بحق، چچا زخمی
  • صدرِ مملکت آصف علی زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شریک ہوں گے
  • غزہ و لبنان، جنگ تو جاری ہے