ایرانی آرمی چیف جنرل محمد باقری اعلیٰ فوجی وفد کے ہمراہ جلد اسلام آباد کا دورہ کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ سال جولائی کے اواخر میں پاکستانی آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے تہران کے سرکاری دورے میں ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف اور اعلی فوجی اور سول حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری پاکستان کے آرمی چیف کی سرکاری دعوت پر ایک اعلیٰ فوجی وفد کے ہمراہ اسلام آباد روانہ ہوں گے۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق میجر جنرل باقری کے مذکورہ دورے کے اہم مقاصد میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی سیاسی اور دفاعی حکام سے ملاقاتیں، علاقائی صورتحال کا جائزہ، دو طرفہ دفاعی تعلقات اور فوجی تعاون کا فروغ شامل ہے۔ ایران کے اعلیٰ سطحی فوجی وفد کا دورہ پاکستان، اسلامی دنیا کے دو اہم ممالک ایران اور پاکستان کے درمیان فوجی، دفاعی اور سیکورٹی تعلقات کو مضبوط بنانے کی راہ میں ایک نئے باب کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔ جنرل باقری کا پاکستان کا یہ تیسرا دورہ ہے۔ مسلح افواج کے چیف نے اس سے قبل جولائی 2018 اور ستمبر 2021 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ گزشتہ سال جولائی کے اواخر میں پاکستانی آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے تہران کے سرکاری دورے میں ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف اور اعلی فوجی اور سول حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں پاکستان کے چیف
پڑھیں:
ایرانی انٹیلی جنس کی بڑی کامیابی، اسرائیل کی خفیہ جوہری معلومات تک رسائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے، جہاں ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کی جوہری تنصیبات، انٹیلی جنس نظام اور بین الاقوامی تعلقات سے متعلق ہزاروں حساس اور خفیہ دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر برائے انٹیلی جنس اسماعیل خطیب نے ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ دستاویزات نہ صرف اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں اور تنصیبات سے متعلق ہیں بلکہ ان میں امریکا، یورپی ممالک اور دیگر عالمی قوتوں کے ساتھ اسرائیل کے خفیہ سفارتی و اسٹریٹجک روابط کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔
اسماعیل خطیب نے اس کامیابی کو ایران کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی “بڑی فتح” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قیمتی خزانہ ایران کی معلوماتی اور سیکیورٹی برتری کا ثبوت ہے۔ ان کے مطابق، “یہ ایک جامع اور انتہائی پیچیدہ انٹیلیجنس آپریشن تھا، جس کی کئی ماہ پر محیط منصوبہ بندی کی گئی، اور اسی پیچیدگی کے ساتھ ان دستاویزات کو ایران منتقل کرنا بھی ایک علیحدہ کامیابی تھی۔”
وزیر انٹیلیجنس کے مطابق ایران ان دستاویزات کو جلد منظر عام پر لانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ دنیا اسرائیل کی خفیہ سرگرمیوں اور اس کی جوہری طاقت کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہو سکے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں نے اس انکشاف کو خطے میں سفارتی اور سیکیورٹی ماحول کے لیے انتہائی حساس لمحہ قرار دیا ہے، جبکہ اسرائیلی حکام کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اگر ایرانی دعوے درست ثابت ہوتے ہیں تو یہ اسرائیل کے لیے انٹیلیجنس محاذ پر ایک بڑا دھچکا ہو سکتا ہے۔